الیکشن ٹریبونل میں مصطفی کمال کی کامیابی کے خلاف درخواست کی سماعت 5اگست تک ملتوی

ایم کیو ایم کے مصطفی کمال فارم 45 کے مطابق شکست کھا چکے ہیں،فارم 47میں کامیاب قرار دیا گیا ،دواخان صابر کاموقف

پیر 15 جولائی 2024 17:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2024ء) الیکشن ٹریبونل کے روبرو حلقہ این اے 242 میں دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف کے دوا خان صابر کی انتخابی عذرداری کی سماعت ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار قادرخان مندوخیل نے اپنا تحریری جواب جمع کروایا۔ الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیئے کہ یہ جواب آپ برانچ میں جمع کروائیں۔ قادر خان مندوخیل جواب کے ساتھ شاپر میں بیلٹ پیپر بھی لے کر آئے تھے۔

الیکشن ٹریبونل نے جماعت اسلامی کے امیدوار فضل احد کو تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔ الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیئے کہ آپ جواب داخل کروائیں گے تو ہی معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا۔ الیکشن ٹریبونل نے سماعت 5 اگست تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر وکلا انتخابی عذرداری کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں گے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے دوا خان نے دوران سماعت کہا کہ ایم کیو ایم کے مصطفی کمال فارم 45 کے مطابق شکست کھا چکے ہیں۔

فارم 47 میں مصطفی کمال کو کامیاب قرار دیا گیا۔ اپیل کندہ کے وکیل نے موقف دیا کہ مجھے الیکشن سے 2 ماہ پہلے ہی فیصل واوڈا نے بتایا تھا کہ حلقہ این اے 242 مصطفی کمال کو دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ حلقہ این اے 236 میں حسان صابر کی کامیابی کیخلاف پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے عالمگیر خان کی انتخابی عذر داری کی سماعت ہوئی۔ الیکشن ٹریبونل نے تحریک انصاف کے عالمگیر خان اور دیگر سے انتخابی عذرداری کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے۔

الیکشن ٹریبونل نے انتخابی عذرداری کی سماعت 5 اگست تل ملتوی کردی۔ عالمگیر خان نے اپیل میں موقف اپنایا تھا کہ حسان صابر کو نتائج میں تبدیلی کرکے کامیاب قرار دیا گیا۔ حسان صابر کی کامیابی کو کالعدم قرار دیا جائے۔ حلقہ این اے 234 ایم کیو ایم کے عامر معین پیرزادہ کی کامیابی کیخلاف تحریک انصاف کے فہیم خان کی انتخابی عذرداری پر سماعت ہوئی۔

عامر معین پیرزادہ کے وکیل نے ایشوز جمع کروادیئے۔ اپیل کندہ کے وکیل نے موقف دیا کہ فہیم خان کی انتخابی عذرداری قابل سماعت نہیں ہے، اسے مسترد کیا جائے۔ سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہماری درخواستوں پر عدالت میں سماعت ہوئی ہے۔ فارم 47 کے جعلی امیدوار اپنے بلوں میں چھپ رہے ہیں۔

ان چوہوں کے بلوں میں چھپنے کی وجہ سے ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 21 ایم این ایز کراچی سے جیتے ہوئے ہیں۔ منصور علیشاہ کی قیادت میں عدالت نے ہمارے لیئے فیصلہ کیا ہے۔ ہماری 180 سیٹیں پر صحیح طور پر فیصلہ آگیا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اب انصاف زمین پر اترنے لگا ہے، ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔

اسلام آباد کے 6 ججز نے اسٹینڈ لے لیا ہے، ہم ان ججز کو سلوٹ پیش کرتے ہیں۔ آئین بچے گا تو پاکستان بچے گا۔ لوگ یہاں 2 وقت کی روٹیوں کے لیئے بھی ترس گئے ہیں۔ ان حکومتوں میں بیٹھے لوگوں کی عیاشیاں ختم نہیں ہورہیں۔ عاشورہ میں سندھ حکومت کو گرانڈ پر رہنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے وکیل کہا کہنا تھا کہ این اے 238 میں فارم 47 کے پاس بھاگنے کے۔ عدالت نے ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے اور آئندہ سماعت پر جواب مانگا ہے۔

آئندہ سماعت پر بھی جواب نا دیا تو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ ہمارے ووٹ سب سے زیادہ تھے جسے سازش کے تحت ہرایا گیا ہے۔ اللہ پاک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو چھپ کروادیا گیا ہے۔ فارم 47 کی مدد سے جیتنے والے کے خلاف سب سے پہلے یہاں سے فیصلہ آئے گا۔ صادق افتخار جو فارم 47 کی وجہ سے کامیاب ہوئے تھے۔ ایک لاکھ کا جرمانہ اس لئیے عائد کیا گیا ہے کیونکہ انکے پاس ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا تھا۔