ملی یکجہتی کونسل آزاد جموں و کشمیر کی صدارت کے لیے مولانا امتیاز صدیقی منتخب

ادابِ اختلاف، رواداری اور برداشت ہی اسلامی معاشرہ کی اہم ترین ضرورت ہے‘لیاقت بلوچ

جمعرات 13 فروری 2025 20:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2025ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے آزاد جموں و کشمیر مِلی یکجہتی کونسل کے عہدیداران کے انتخاب کے لیے انتخابی کونسل اجلاس کی صدارت کی، مِلی یکجہتی کونسل آزاد جموں و کشمیر کی صدارت کے لیے مولانا امتیاز صدیقی اور جنرل سیکرٹری کے لیے مولانا شاہد قاضی کو اتفاقِ رائے سے منتخب کرلیا گیا۔

مِلی یکجہتی کونسل کے بلوچستان، سندھ، پنجاب جنوبی، وسطی، شمالی کے بھی انتخابات مکمل ہوچکے ہیں، عیدالفطر کے بعد گلگت-بلتستان مِلی یکجہتی کونسل کے چیپٹر کا انتخاب بھی مکمل ہوگا۔لیاقت بلوچ نے اجلاس کے بعد عہدیداران اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مِلی یکجہتی کونسل فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اسلامی اقدار اور اسلامی تہذیب و ثقافت کی حفاظت کے لیے کام کررہی ہے۔

(جاری ہے)

مسالک اور مذہبی محاذ پر اختلاف ایک بین حقیقت ہے لیکن ادابِ اختلاف، رواداری اور برداشت ہی اسلامی معاشرہ کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مِلی یکجہتی کونسل کی ممبر جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مختلف مسالک میں افتراق و انتشار پیدا کرنے والے خطیبوں، ذاکرین اور مقررین کی سرپرستی نہیں کی جائے گی۔ آزاد جموں و کشمیر میں تمام مسالک کی جماعتوں میں مثالی ہم آہنگی ہے۔

اِس موقع پر سید ناصر شیرازی، ڈاکٹر محمد مشتاق خان، سردار اعجاز افضل خان، عبدالوحید شاہ، طاہر رشید تنولی، عبدالقدیر خان اور مولانا امتیاز صدیقی، مولانا قاضی شاہد بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر فسادی مؤقف پر عرب لیگ اور مسلم ممالک سربراہوں کا ردعمل حوصلہ افزاء ہے، عالمِ اسلام کے اتحاد میں بڑی طاقت ہے۔

غزہ میں فلسطینیوں کی استقامت،، صبر، تقویٰ اور قربانیوں نے اسرائیل اور امریکہ کو حواس باختہ کردیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بہادر کشمیریوں نے فاشسٹ مودی کی سیاست کو بیرنگ اور بیجان کردیا ہے۔ عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو آزادی اور حقِ خودارادیت حاصل ہو۔ آزاد کشمیر، پاکستان اور بیرون ملک کشمیری تحریکِ آزادی کشمیر کے مضبوط بیس کیمپ ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو ایسٹ انڈیا کمپنی بننے سے روکنے اور پاکستان کی معاشی خودمختاری، سیاسی استحکام کے لیے قومی سیاسی جمہوری اور ریاستی قیادت کو ہی کردار ادا کرنا ہوگا۔ عوام اور فوج میں بیاعتمادی اور خلیج بڑھانا پاکستان دشمن قوتوں کا دیرینہ ہدف ہے، اِس کا سدِباب بھی تمام اسٹیک ہولڈرز آئین کی پابندی سے کرسکتے ہیں۔

خط لکھنا ہر شہری کا جمہوری حق ہے لیکن یہ امر بالکل متعین ہے کہ سیاسی بحرانوں کا سیاسی علاج سیاسی مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کی 'بجلی سستی کرو، معیشت بحال کرو' مہم جاری ہے، حکومت بجلی سستی کرنے کے معاملے پر عوام کے جذبات کیساتھ کِھلواڑ کررہی ہے۔ بجلی، تیل، گیس سستی ہوگی، روزگار بڑھے گا اور معاشی استحکام آئے گا۔ حکومت فوری طور پر سُودی نظام کے خاتمہ اور آئین، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد کا روڈ میپ دے۔