ملک سنگین خطرات سے دوچار ہے مگر حکومت اقتدار کو بچانے کیلئے وزیر وں اور مشیروں کی فوج بھرتی کر رہی ہے‘ فضل الرحمن

گ*اگر بھارت اور ایران سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو افغانستان سے کیوں نہیں ہوسکتے ہیں حکومت کیخلاف تحریک کیلئے پارلیمانی سیاسی جماعت کا اجلاس بلایا گیا ہے ‘وزیراعظم افطارکیلئے بلاتے مگرملکی سلامتی پر بات نہیں کرتے ؔپی ٹی آئی کے ساتھ معاملات میں بہتری آئی ہے تاہم اصل قیادت جیل میں ہے اور موجود قیادت میں یکسوئی نہیں

اتوار 16 مارچ 2025 19:00

/(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2025ء)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ ملک اسوقت سنگین خطرات سے دوچار ہے مگر حکومت اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے وزیر وں اور مشیروں کی فوج بھرتی کر رہی ہے‘اگر بھارت اور ایران سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو افغانستان سے کیوں نہیں ہوسکتے ہیں‘ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کیلئے پارلیمانی سیاسی جماعت کا اجلاس بلایا گیا ہے پی ٹی آئی کے ساتھ معاملات میں بہتری آئی ہے تاہم اصل قیادت جیل میں ہے اور موجود قیادت میں یکسوئی نہیں ہے ‘ وزیر اعظم افطاری کی دعوت دیتے ہیں مگر ملکی سلامتی کی بات نہیں کرتے ‘ ملک میں اصل حکومت اسٹیبلشمنٹ کی ہے بلوچستان میں ناراض لوگوں کی بات سننی چاہیے۔

ہفتہ اور اتوار کی شب جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے صحافیوں سے اہم گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکو متی پالیسیوں اور ملکی صورتحال پر تحریک کیلئے جے یو آئی کی مجلس عمومی کا اجلاس بلا لیا ہے انہوں نے کہاکہ عید کے بعد مجلس عمومی میں تحریک چلانے کا فیصلہ کرینگے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اورپارلیمان کٹھ پتلی ہیں اوروزیر اعظم سمیت صدر اوروزیر داخلہ اہل نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت ریاست کو خطرات لاحق ہیں میں ہے اگر ہم پوزیشن میں ہوکر ملک کا سوچ رہے ہیں توحکومت کیوں نہیں سوچ رہی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم افطار کیلئے دعوت دے رہے ہیں ملکی مسائل کیلئے بات کیوں نہیں کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ پوسٹل سروسز اورپی ڈبلیو ڈی سمیت مختلف اداروں سے ملازمین نکالے جارہے ہیں اگر ملازمین نااہل ہیں تو آپ کیسے اہل ہیں انہوں نے کہاکہ اگر ملازمتوں سے نکالیں گے تو نوجوان کہاں جائیں گے انہوں نے کہاکہ سندھ میں ڈاکو خود سے نہیں ردعمل میں بنے ہیں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے جبکہ باہر کی قیادت میں یکسوئی نہیں ہے تاہم پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے اور حالیہ بیان بازی سے پی ٹی آئی کیساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑیگی انہوں نے کہاکہ اگرمیرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے انہوں نے کہاکہ شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے تاہم اس پارلیمنٹ میں شیخ وقاص اکرم سے ملاقات نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ جب سے شیخ وقاص اکرم کی صورت تبدیل ہوئی ان کی گفتگو بھی تبدیل ہوگئی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر پالیسی ساز اجلاس میں فیصلہ ہوگا مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ حکومت میں شمولیت کے لئے حکمران منتیں کرتے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اگر نواز شریف سمجھتے ہیں ایک صوبہ میں حکومت سے کام چل گیا تو ملک کہاں گیا‘ آصف زرداری انجوائے کررہے ہیں‘ آصف زرداری واحد شخص ہیں جو صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیںملک کے دیگر دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا انہوں نے کہاکہ جب ہم نکلیں گے تو یہ کہیں گے کہ ملک کا خیال کریں۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان نے بکرا پیش کیا تو ٹرمپ خوش ہوا اور حکومت نے عید منائی یہ حکومت ٹرمپ کو بکرا پیش کرنے کیلئے انتظار میں تھی‘ ٹرمپ کے آنے سے اپوزیشن خوش جبکہ حکومت خوفزدہ تھی تاہم بکرا پیش کرنے کے بعد اپوزیشن مایوس ہوئی ہے‘بکرا پیش کرتے وقت ملک کی خودمختاری نہیں دیکھی گئی اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کی جاسکتی تھی مگر حکومت خاموشی رہی انہوں نے کہاکہ کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کیلئے ہم میں سے کسی کو بھی بکرا بنا کرپیش کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہاکہ مجھے بھجوایا گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا اور اس کی ترتیب درست نہ تھی تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ یہ فتنہ الخوارج کی طرف سے ہے انہوں نے کہاکہ فتنہ الخوارج کا ہماری سیاست حکومت اور مذہب سے کیا تعلق ہے انہوں نے کہاکہ میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کوخطرہ ہے انہوں نے کہاکہ جان اللہ کے پاس ہے ڈرنے والے نہیں ہیں گھر بیٹھے بھی جان جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے گئے تو ملکی سیاست میں شدت آئے گی انہوں نے کہاکہ خرافات کی زمہ دار اسٹبلشمنٹ ہے آج ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انہوں نے کہاکہ مسلح جتھوں اور فوج سے لوگوں کو خطرہ ہے اس وقت بدقسمتی سے اسٹبلشمنٹ ملک کو چلا رہی ہے اور کہتے ہیں سیاستدان ملک کو کیسے چلا سکتے ہیںخدا کیلئے آپ گھر بیٹھ جائیں سیاستدان آپ سے بہتر ملک چلا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان فوج کی ملکیت نہیں یہ ملک ہم سب کا ہے انہوں نے کہاکہ ایران اور انڈیا کیساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو یہ رویہ افغانستان کیلئے کیوں نہیں انہوں نے کہاکہ جے یو آئی رہنماوں پر حملے کرکے ہمیں ڈرایا جارہا ہے مگر ہم نہیں ڈریں گے انہوں نے کہاکہ حالیہ انتخا بات میں چوری نہیں بلکہ ڈاکے ڈالے گئے ہیں اورہم اس کے گواہ ہیں شاہد ہیں انہوں نے کہاکہ سیاست کو دھاندلی سے پاک کریں آئین پر عمل کریں انہوں نے کہاکہ عوام پارلیمنٹ سے ناراض ہیں ایسے ملک نہیں چل سکتا ہے انہوں نے کہاکہ ریاست نے کہا تو افغانستان کے معاملہ پر کردار ادا کرنے کا سوچ سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے حوصلے جواب دے گئے ہیں ہم مایوس نہیں ناراض ہیں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی دور حکومت میں 15 دن کا دھرنا الیکشنز کی تاریخ لیکر ختم کیا مگربعد میں الیکشنز کی تاریخ پر دھوکا دیا گیا انہوں نے کہاکہ چوہدری برادران کہتے ہیں کہ فیصلہ امانت ہے وہ امانت الیکشنز کی تاریخ تھی انہوں نے کہاکہ حکومت کو بلوچستان میں بات چیت کرنی چاہیے بلوچستان کے معاملہ پر یک طرفہ بیانیہ نہ دیکھیں انہوں نے کہاکہ مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا ہوں ملک کے مقتدرہ کو پاپولر سیاستدان پسند نہیںمولانا فضل الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر سمیت و دو ممبران کے استعفی کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ مدت مکمل ہونے کے بعد بھی چیف الیکشن کمشنر و ممبران نوکری کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ بڑے لوگ ہیں مدت مکمل ہونے پر ان کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا اگر حکومت کہے تو یہ بیٹھے رہیں گے۔

۔۔۔۔اعجاز خان