Live Updates

پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کیلئے تیار ہے ، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کربلوچستان میں انفراسٹرکچر، تعلیم ،صحت ،زراعت ،مائننگ کے شعبوں کوجدید خطوط پراستوار کریں گے ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال

جمعہ 18 اپریل 2025 18:22

پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کیلئے تیار ہے ، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کربلوچستان ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کیلئے تیار ہے ،اب ہم پرمنحصر ہے کہ اڑان بھرنا ہے کریش کرناہے ،2018ء کے سانحہ سے پاکستان کی اڑان کریش کرگئی تھی اس کی وجوہات سمجھنے کی ضرورت ہے ،صوبائی حکومت کے ساتھ مل کربلوچستان میں انفراسٹرکچر، تعلیم ،صحت ،زراعت ،مائننگ کے شعبوں کوجدید خطوط پراستوار کریں گے ،وفاقی حکومت اڑان پاکستان منصوبے کے ذریعے بلوچستان کے عوام کو پسماندگی کے اندھیروں سے ترقی کی روشنی میں لانا چاہتی ہے،پاکستان کودرپیش مسائل کی بنیادی وجوہات کو تلاش کر کے ان کاعلاج کیاجائے اورملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے امن و امان، سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل برقراررہے تو ہم بہتری معیشت والے ممالک میں شامل ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وفاقی وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام اڑان پاکستان کی صوبائی مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی، صوبائی وزرا و اراکین اسمبلی بخت محمد کاکڑ، سردار کوہیار ڈومکی، میر عاصم کرد گیلو، مینا مجید بلوچ، عبد المجید بادینی، محمد خان لہڑی، میر لیاقت لہڑی، حاجی ولی محمد نورزئی، نوابزادہ زرین خان مگسی، خیر جان بلوچ، ڈاکٹر نواز کبزئی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات حافظ عبد الباسط، سیکرٹری تعمیرات و مواصلات لعل جان جعفر، سیکرٹری ایری گیشن حافظ عبد الماجد، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی بابر خان، عمران خان، نیاز احمد نیچاری، شفقت انور شاہوانی، دائود خان بازئی، سید ظفر بخاری، و دیگر بھی موجود تھے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات حافظ عبد الباسط نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد اڑان پاکستان کے قومی وژن میں صوبائی سطح پر مختلف شعبوں میں شامل ہونا ہے، پاکستان کی معیشت کو ٹریلین ڈالرز تک لے جانے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں گے۔ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بلوچستان حکومت کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت نے اڑان پاکستان کی صوبائی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیاہے۔

اڑان پاکستان 2035ء منصوبے کے تحت پاکستان کی معیشت کو ٹریلین ڈالرز تک پہنچاناہے ۔جب 2013ء کے انتخابات کے بعد ہم نے ترقی کے سفر کا آغاز کیا تو مشکل حالات کاسامنا تھالیکن ایک منصوبہ بندی کے تحت ہم نے امید کی روشنی پھلائی تھی اور کامیابی سے اپنے اہداف حاصل کئے تھے۔ جب اس وقت پاکستان کو کامیابی اقتصادی ترقی کی راہ پر ڈال سکتے تھے تو اب بھی ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2013ء میں 18گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوا کرتی تھی ،روزانہ دھماکے ہوا کرتے تھے ،کراچی میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا لیکن ہم پھر بھی کام کرتے رہے ،جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے حکمت عملی سے کام کیا اور 2017 تا 2018 میں بلوچستان امن و امان مکمل قائم ہوچکا تھا ،سینکڑوں کلو میٹر سڑکیں بن چکی تھی ،انفراسٹرکچر کی وجہ سے بلوچستان میں حالات کو نارمل بنانے میں بڑی مدد ملی۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت سے قبل اس وقت گوادر کا کوئٹہ تک زمینی راستہ نہیں تھا لوگ کچے ٹریک پر کئی گھنٹے سفر کرتے تھے پھر ہم نے کئی سو کلو میٹر روڈ تعمیر کی۔ اس سڑک کی تعمیر اور آمد و رفت میں اضافے سے مختلف علاقوں میں روزگار و کاروبار میں اضافہ ہوا۔ جو لوگ دہشت گردی کررہے ہیں وہ تب بھی اس منصوبے کے مخالف تھے۔ ایف ڈبلیو او کے 43جوان شہید ہوئے۔

یہ لوگ نہیں چاہتے کہ لوگ باشعور ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو اندھیرے سے روشنی میں لانا چاہتے ہیں بلوچستان میں مختلف منصوبوں پر کام ہوا اور اب بھی مختلف علاقوں میں منصوبوں پر کام جاری ہے، ہمارا وژن 2035 میں بلوچستان میں تعلیم ،صحت ،انفراسٹرکچر،زراعت ،ماحولیات سمیت مختلف شعبوں کے حوالے سے اصلاحات شامل ہیں ۔بلوچستان کا پوٹینشل معدنیات کا ہے۔

وفاقی حکومت یہاں کے لوگوں کو تعلیم دلا رہی ہے تاکہ یہی لوگ اپنے صوبے کی ترقی کیلئے کام کرسکیں۔ ہماری حکومت نے بلوچستان و خیبر پختونخوا کے نئے انضمام شدہ اضلاع کیلئے 5000 سکالرز شپس کا اعلان کیا اوربلوچستان کے وکلا کیلئے بیرون ملک تعلیم کے حصول کیلئے سکالرشپ جاری کئے گئے۔ وفاقی وزیر نے نے کہاکہ 2013 سے 2018 تک سوشیو اکنامک پروگرام پر کام کیا۔

پاکستان ترقی میں آگے بڑھ رہا تھا کہ 2018 میں ایک حادثہ ہوا اور پاکستان کی تیسرا اڑان کریش کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آزادی حاصل کئے آٹھ عشرے ہونے کو ہیں لیکن اگر ہم ملکی ترقی کا موازنہ باقی دنیا سے کرتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے ہیں ۔ ان مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ہم باقی دنیا سے پیچھے رہ گئے کیونکہ پاکستان ذہانت، صلاحیت سمیت کسی حوالے سے کسی سے پیچھے نہیں ہے، ہمیں بیماری کی جڑ تک پہنچنے کے ضرورت ہے ۔

ہم اس کے لئے ساز گار ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ترقی وخوشحالی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت ہے۔ کہیں یہ مثال نہیں ملتی کہ کوئی ملک سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ترقی کر گیا ہو ۔بھارت ،بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں میں پالیسیوں کے تسلسل کی وجہ ترقی ہوئی۔ 2022 میں معاشی حالات انتہائی سخت تھے لیکن ہماری16ماہ کی حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔

اس کی کہیں مثال نہیں ملتی کہ اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 40 ہزار سے ایک لاکھ 15 ہزار پر چلا جائے۔ پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کیلئے تیار ہیں اب سوال یہ ہے کہ اس اڑان کو بھرنے دیں گے یا کریش کرنے دیں گے لیکن میں واضح کرتا ہوں کہ ہمارے پاس اڑان کریش کرنے کا کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سیاسی بے یقینیوں نے ہمیں پیچھے دھکیل دیا اگر ہم مکمل ہم آہنگی کے ساتھ بڑھیں گے تو ہم ایشیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہوں گے۔

ہمیں اپنی تمام صلاحیتوں کو نکھارنے کے ساتھ ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ہے پاکستان کے ہر وزارت، ہر صوبے اور ہر شہری کو اپنے علاقے کی ترقی وخوشحالی کیلئے اڑان پاکستان کے وژن کواپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ گوادر بندرگاہ ایکسپورٹ کا دروازہ ہے ۔بلوچستان کے محل وقوع کا پاکستان کے ایکسپورٹ لاجسٹکس میں اہم کردار ہے ۔ریکوڈک بڑا اہم منصوبہ ہے۔

ریکوڈک منصوبہ پہلا قطرہ ہے پھر ملک میں تسلسل کے ساتھ سرمایہ کاری ہو گی۔ بلوچستان پاکستان کا خوشحال صوبہ ہوگا۔صوبائی و وفاقی حکومتیں نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سکلز فراہم کررہی ہیں۔ گوادر کو نیشنل گرڈ سے لنک کررہے ہیں ۔بلوچستان میں توانائی کو فروغ دینا ہماری اولین ترجیح ہے ،وزیراعظم کا وژن ہے کہ چمن، کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دو رویہ بنائیں گے ،بلوچستان میں روڈ انفراسٹرکچر کے خوشحالی لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

وفاق اور صوبہ ملکر بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے کام کررہے ہیں۔ پاکستان کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں بلوچستان کے 11 اضلاع ہیں ۔ ان اضلاع کی ترقی کے لئے ٹارگٹڈ اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ آنے والے دنوں میں سب سے زیادہ انحصارانسانی وسائل پر ہوگا۔ اڑان پاکستان کے تحت 64 ارب روپے سے صحت کا منصوبہ ہے جس کے ذریعے پاکستان کو ہیپاٹائٹس فری بنانا ہے۔ 38 سے 40 فیصد بچوں کی نشو و نما نامکمل رہ جاتی ہے۔ ہمیں متوازن غذا کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کر نا ہے اور ترقی یافتہ قوم بننا ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات