Live Updates

آئین کی بحالی، عدلیہ کی آزادی، ظلم کے خاتمے کیلئے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کو تیار ہوں، عمران خان

مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں، ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے، اس اتحاد کیلئے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے؛ سابق وزیراعظم کا پیغام

Sajid Ali ساجد علی بدھ 21 مئی 2025 10:45

آئین کی بحالی، عدلیہ کی آزادی، ظلم کے خاتمے کیلئے جس کے پاس اختیار ہے ..
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ آئین کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کیلئے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کو تیار ہوں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے، نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے، وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیئے، ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے، اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔

سابق وزیراعظم کہتے ہیں میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں، پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، ن لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں، اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں، ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے، یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے، پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ “امر بالمعروف” پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں، آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں، جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں معافی ملتی ہے لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں، اقتدار پر قابض ناسمجھ لوگ جھوٹے نظام کو بچانے کے لیے ملک کے ہر علاقے میں پاکستانیوں پر ظلم کر رہے ہیں، چادر اور چار دیواری کو پامال کر دیا گیا ہے، سیاسی مخالفین، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اغواء کاری اور ان پر تشدد روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔

IK
عمران خان نے کہا کہ جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا وہ آج باہر ہے اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں وہ آج بھی جیل میں ہیں، شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں، اگر وہ جھوٹ کے ساتھ ہوتے تو آزاد گھوم رہے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کی لوٹ پر کھڑی فارم 47 حکومت کے بلند و بانگ کھوکھلے دعووں کے باوجود پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے، ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا حصول ناممکن ہے، معیشت کی بدحالی دراصل ملک میں آئین و قانون کے نظام کی تباہی کا نتیجہ ہے، جھوٹ اور فریب پر مبنی یہ نظام آزاد عدلیہ کا سامنا نہیں کر سکتا، 8 فروری 2024ء کے الیکشن میں عوام کے ووٹ کو لوٹنے کے بعد مسلسل عدالتی نظام پر ایک حملہ جاری ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم اسی حملے کی ایک کڑی ہے جسے اعظم تاررڑ اوراحسن بھون نے نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں مینوفیکچر کیا، اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو، لیکن حضرت علی کا مشہور قول ہے کہ "کفر کا نظام چل سکتا ہے مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا"، پاکستان میں رائج ظلم، جبر اور نانصافی کا نظام بھی انشأللہ ذیادہ دیر نہیں چلے گا۔

 بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ کہ میری بہنوں نے مجھے قاسم اور سلیمان کے پہلے انٹرویو کے مندرجات اور انٹرویو کی پاکستانی عوام کی جانب سے بےحد پذیرائی اور پسندیدگی کے بارے میں بتایا جسے سن کر بہت خوشی ہوئی، ملک میں اس وقت انسانی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں، میرے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک مسلسل جاری ہے، میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی، میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے، یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے، میں اپنے پارٹی لیڈرز، خواتین اور ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، وہ تمام افراد جو ناجائز فوجی عدالتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ بہادری کا استعارہ ہیں۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات