Live Updates

پاکستان کیخلاف سازشوں کے نتیجے میں پراکسیز کو متحرک کیا گیا،کالعدم تنظیم جسمم کے لیڈر شفیع برفت نے مورو بائی پاس احتجاج کی کال دی،شرجیل میمن

سندھ میں ٹرین کے پٹڑیوں کو نقصان پہنچانے سے لے کر ہمارے دوست ممالک کے مہمانوں کو نشانہ بنانے تک انہوں نے متعدد واقعات کی ذمہ داری قبول کی ہے،سینئروزیرسندھ

پیر 26 مئی 2025 22:00

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ گزشتہ چند روز سے پاکستان کے خلاف سازشوں کے نتیجے میں پراکسیز کو متحرک کیا گیا، کالعدم تنظیم جسمم کے لیڈر شفیع برفت نے مورو بائی پاس احتجاج کی کال دی، شفیع برفت لمبے عرصے سے پاکستان سے باہر ہیں،سندھ میں ٹرین کے پٹڑیوں کو نقصان پہنچانے سے لے کر ہمارے دوست ممالک کے مہمانوں کو نشانہ بنانے تک انہوں نے متعدد واقعات کی ذمہ داری قبول کی ہے، پولیس نے پوری کوشش کی یہ احتجاج پرامن طریقے سے ختم ہو جائے ، پولیس اہلکاروں کے پاس کوئی آتشیں اسلحہ بھی نہیں تھے، صرف ڈنڈے تھے، احتجاج میں نقاب پوش ڈنڈا بردار بھی شامل تھے، ان شر پسندوں نے پولیس پر پتھرا کیا، فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں آٹھ پولیس اہلکار اور دو مظاہرین زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران پولیس پر تشدد کیا گیا، احتجاج کے دوران کچھ ایسے لوگ بھی تھے جن کے پاس دھماکہ خیز موادپیٹھ پر لٹکتے ہوئے بستوں میں موجود تھا، اس مواد سے انہوں نے آئل ٹینکر کو آگ لگائی اور وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر کو بھی نذر آتش کیا، وہ ایسا آتشکیر مادہ تھا، جس سے گھر کے دیواروں کو بھی آگ لگ گئی، شرپسند عناصراس کیمیائی مواد کے ساتھ گھر میں گھسے اور گھر کو آگ لگائی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی وڈیوز بھی موجود ہیں جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ چلو چلو لنجار ہاس چلو، ایسے لوگ بھی موجود تھے جو سندھی یا سرائیکی میں نہیں کسی اور زبان میں بات کر رہے تھے، مظاہرین کے پاس جدید اسلحہ تھا جس سے لگ رہا تھا کہ وہ غیر ملکی ہیں۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر داخلہ کے گھر کو نذر آتش کرنے کی وڈیو میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی آگ آتش گیر کیمیائی مادے کے بغیر کبھی نہیں لگ سکتی، جب مظاہرین نے فائر کئے تو جلوس میں شامل دو لوگ زخمی ہوئے، ہسپتال میں بھی ہنگامہ آرائی کی گئی اور پولیس کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مظاہرین سے کہا کہ جاں بحق افراد کے نعشیں لواحقین کے حوالے کریں لیکن انہوں نے انکا رکردیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا کہ پولیس نعش لے گئی ہے، پولیس نے باربار ان کو کہا کہ میتیں اٹھا لی جائیں لیکن انہوں نے نہیں مانا اور قومپرست جماعتوں کے رہنماں نے بھی ان سے کہا کہ میتوں کی تدفین کریں، لیکن وہ نہیں مانے، قومپرست رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی کو انہوں نے کہا کہ ہماری حمایت کریں، نیاز کالانی نے کہا کہ آپ پرتشدد سیاست کرتے ہیں، ہم اس طرح کی سیاست نہیں کر سکتے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ حکومت میتیں نہیں دے رہی، وکلا کا ایک وفد احتجاج کرنے والوں کے پاس گئے تو احتجاج کرنے والوں نے کہا کہ چاہے مہینہ لگ جائے لیکن ہم اس وقت تک میتوں کی تدفین نہیں کریں گے اور انہوں نے حکومت کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا کہ جب تک آئی جی اور ڈی آئی جی کو ہٹایا نہیں جاتا اور ہمارے دیگر مطالبات نہیں مانے جاتے۔

مذہبی علما کا ایک وفد بھی احتجاج کرنے والوں کے پاس گیا لیکن انہوں نے میتوں کی تدفین نہیں کی، اس کے بعد یہ خود عدالت میں گئے اور کہا کہ پولیس نے نعش غائب کردی ہے، عدالت نے تمام ضروری کارروائی کے بعد فیصلہ سنایا کہ اگر قانونی ورثا نعش وصول کرنے سے انکار کریں تو ایس ایس پی نوشہروفیروز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ نعش کی کسی سماجی تنظیم کی مدد سے تدفین کریں تاکہ مزید پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے بعد 10سے 12گھنٹے تک لاش رکھی رہی ۔ڈاکٹرزایم ایل اوکرنے کے بعد لاش کو فوری طور پر دفنانے کا مشورہ دیا جس کے بعد سماجی تنطیم کے ذریعے لاش کا دفنادیا گیا۔اس پورے معاملے کو بھارت میں بہت پذیرائی ملی ، جہاں میڈیا میں یہ بتایا گیا کہ ہوم منسٹر کا گھر جلایا گیا۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک سیاسی جماعت ہے وہ تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتی ہے، ان سے اختلافات رہے ہیں، لیکن جس تنظیم نے یہ کیا ہے وہ سیاسی جماعت نہیں ہی،یہ نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں ان کو اسلحہ دے رہے ہیں اور استعمال کر رہے ہیں۔

شفیع برفت اگر اپنی قوم کے ساتھ مخلص ہے تو وہ پاکستان آئے، ملک کے نوجوانوں کو غلط راہ پر لگانے کو حکومت کسی بھی صورت براشت نہیں کرے گی، حکومت انتشار، تشدد کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ نوجوان ان عناصر سے بچیں جو انہیں غلط راہ پر ڈال رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہر بڑے تہوار پر قومی اثاثوں کو نشانہ بنایا، ایک لیڈر نے دعوا کیا کہ انہوں نے اپنا گھر خود جلایا، اگر حکومت نے خود گھر جلایا ہے تو جو گرفتاریاں کی جا رہی ہیں وہ بھی اپنے ہی لوگوں کی کر رہی ہے تو پھر شور کیوں مچایا جا رہا ہے، کسی کی چادر اور چار دیواری پھر حملہ سندھ کی روایت ہی نہیں رہی۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ مورو واقعہ کا مقصد ایک بین الاقوامی خبر بنانی تھی، سندھ کے لوگ ہمیشہ پرامن ہیں، سندھ کے لوگ شاہ بھٹائی اور سچل سرمست کے پیروکار ہیں، ہر الیکشن میں لوگ ان کو مسترد کرتے ہیں، سندھ کے لوگ ان کو پسند نہیں کرتے، سندھ کے لوگ بنیادی مسائل کا حل چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی ان مسائل پر کبھی سیاسی سمجھوتہ نہیں کیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک لیڈر خود یورپی ملکوں میں بیٹھے ہیں اور معصوم نوجوانوں کی ذہن سازی کرکے غلط استعمال کی جا رہا ہے، مسائل ڈائیلاگ سے حل ہوتے ہیں، پر تشدد کارروائیوں سے حل نہیں ہوتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قادر مگسی تجربہ کار سیاستدان ہیں، انہوں نے سوشل میڈیا کے خبروں کی بنیاد پر احتجاج کی کال دی ہوگی کہ پولیس نعش نہیں دے رہی، میری گزارش ہوگی کہ وہ احتجاج کی کال واپس لیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات