Live Updates

بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان

DW ڈی ڈبلیو پیر 2 جون 2025 14:00

بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) پاکستانی دفتر خارجہ نے پیر کے روز بھارتی رہنماؤں کے حالیہ مخالفت پر مبنی بعض بیانات کے بعد ایک سخت بیان جاری کر کے کہا کہ ان کے یہ ریمارکس "جنگ اور جبر کی سراسر واہیات کو واضح کرتے ہیں" اور یہ کہ بھارت دھمکیوں کے ذریعے اپنے مقاصد ہر گز حاصل نہیں کر سکے گا۔

اسلام آباد کے دفتر خارجہ نے 29 مئی کے روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے دیے گئے ایک بیان کی جانب بھی اشارہ کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تنازعہ کشمیر پر بات چیت تب ہی ہو گی جب "پاکستان اپنے زیر انتظام جموں و کشمیر کو ہمارے حوالے کر دے" گا۔

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ

پاکستان نے کیا کہا؟

ان ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا، "پاکستان کو علاقائی عدم استحکام کا ذریعہ کے طور پر پیش کرنے کی کوئی بھی کوشش حقیقت سے قطعی انحراف ہے۔

(جاری ہے)

"

انہوں نے مزید کہا کہ "عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے کے ریکارڈ سے بخوبی واقف ہے، جس میں پاکستان کے اندر اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے متعلق دستاویزی حمایت بھی شامل ہے۔

" انہوں نے مزید کہا کہ ان حقائق کو "کھوکھلے بیانیے یا تبدیل شدہ ہتھکنڈوں سے چھپایا نہیں جا سکتا۔"

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازعہ کشمیر ایک "بنیادی مسئلہ ہے جو خطے میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہے" اور ان کا ملک "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل" کی وکالت کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دیے گئے بیانات "جنگ اور جبر کی سراسر لغویت کو واضح کرتے ہیں" اور یہ کہ بھارت دھمکیوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا۔

پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر

انہوں نے کہا کہ "پاکستان امن اور تعمیری گفت و شنید کے لیے پرعزم ہے لیکن وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے بھی یکساں طور پر پرعزم ہے۔

"

ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں امن "پختگی، تحمل اور تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے آمادگی" کا تقاضا کرتا ہے۔

بھارت نے کیا کہا تھا؟

بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی کے بعد سے بھارتی وزیر اعظم مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت بی جے پی کے تقریباﹰ سبھی رہنما پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز سخت بیانات جاری کرتے رہے ہیں۔

چند روز قبل نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ جہاں تک پاکستان کے ساتھ، "ہماری مصروفیات کا تعلق ہے تو ہمارا موقف واضح رہا ہے۔ کوئی بھی مصروفیت دو طرفہ ہونی چاہیے۔ ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہیں گے کہ دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔"

مستقبل کی کسی بھی پاکستانی جارحیت کا جواب بھارتی بحریہ دے گی، راج ناتھ سنگھ

ان کا مزید کہنا تھا کہ "جموں و کشمیر پر بات چیت صرف (پاکستان کے زیر انتظام کشمیر) کے خالی ہونے پر ہو گی اور جب پاکستان یہ علاقہ ہمارے حوالے کرے گا۔

"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "جہاں تک انڈس واٹر ٹریٹی کا تعلق ہے، یہ اس وقت تک التوا میں رہے گا، جب تک پاکستان قابل اعتبار اور اٹل طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا۔ جیسا وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں، دہشت اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اور پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

"

واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو حملہ ہوا تھا، جس میں 26 عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جبکہ اسلام آباد اس میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے اور اس نے اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

تاہم بھارت نے اس الزام کے تحت ہی پاکستان کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے، جس کا پاکستان نے بھی جواب دیا اور دونوں میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔ پھر امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں نے دس مئی کو جنگ بندی کا اعلان کیا، لیکن تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات