Live Updates

ایران اسرائیل کشیدگی کو مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کا ذریعہ نہ بننے دیا جائے، سردار مسعود خان

مسئلہ کشمیر کا پُرامن حل ہی پاکستان و بھارت کو تباہ کن جنگ سے بچا سکتا ہے، سابق صدر آزاد کشمیر

منگل 17 جون 2025 19:40

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور ممتاز سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جاری کشیدگی کو مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کا سبب نہیں بننے دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر دو ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دیرینہ اور حساس تنازع ہے، جو پہلے بھی کئی جنگوں کا سبب بن چکا ہے۔

سردار مسعود خان نے الیکٹرانک ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پُرامن حل ہی خطے میں پائیدار امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ماضی کی طرح اس سنگین مسئلے کو نظرانداز کیا گیا تو خطے میں ایک اور جنگ کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا، جو نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر برقرار رکھا جائے اور بھارت پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ وہ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے آمادہ ہو۔سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے حقِ خودارادیت کے لیے بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جدوجہد کر رہے ہیں، مگر بھارت ان کی جائز تحریک کو دہشت گردی سے جوڑ کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں امریکی صدر کی جانب سے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کی بات سامنے آنا ایک مثبت پیشرفت ہے، اور پاکستان کو یہ موقع استعمال کرتے ہوئے امریکہ کے ذریعے بھارت پر سفارتی دباؤ میں اضافہ کرنا چاہیے۔سندھ طاس معاہدے سے متعلق ایک سوال پر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی یکطرفہ معطلی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ خود معاہدے کی روح کے بھی منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈس واٹر کمیشن، ورلڈ بینک کے توسط سے بات چیت، اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع جیسے قانونی و سفارتی ذرائع موجود ہیں جنہیں بروئے کار لا کر اس تنازعے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے، دریاؤں کا رخ موڑنے یا غیر قانونی ڈیموں کی تعمیر کی کوشش کی تو خطے کا امن و استحکام شدید خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی اس تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' اور پاکستان کی آئی ایس آئی کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ میکنزم بنانے چاہئیں، سردار مسعود خان نے کہا کہ وہ اس بیان کے سیاق و سباق سے مکمل طور پر آگاہ نہیں، تاہم ان کے مطابق ایسے کسی تعاون کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی اعلیٰ سطح کا باہمی اعتماد ناگزیر ہے، جو موجودہ حالات میں موجود نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل منفی بیانات، پاکستان مخالف پروپیگنڈا، اور وزیر خارجہ کی سطح پر توہین آمیز زبان دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کے فقدان کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے حالیہ بیان کو پاکستان کے لیے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاک بھارت مذاکرات کا آغاز ہوتا ہے تو ان میں مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے تمام پہلوؤں، خصوصاً بھارت کی جانب سے بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کے الزامات اور شواہد پر بھی بات چیت کی جانی چاہیے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات