Live Updates

وزیر اعظم مودی کی صدر ٹرمپ سے فون پر کیا بات ہوئی؟

DW ڈی ڈبلیو بدھ 18 جون 2025 11:20

وزیر اعظم مودی کی صدر ٹرمپ سے فون پر کیا بات ہوئی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون کال کے بارے میں بدھ کی صبح صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور پی ایم مودی کے درمیان منگل کو دیر گئے تقریباً 35 منٹ تک بات چیت ہوئی۔

ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی باضابطہ پیشکش

مصری نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی نے واضح طور پر کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں پر پاکستان کے ’’غیر قانونی قبضے‘‘ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیسرے فریق کی ثالثی کے لیے کبھی نہیں کہا اور نہ ہی کبھی ثالثی قبول کرے گا-

انہوں نے بتایا، بات چیت کے دوران وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ سے واضح لفظوں میں کہا کہ بھارت پاکستان کی گولیوں کا جواب گولوں سے دے گا۔

(جاری ہے)

آپریشن سندور جاری مگر فی الوقت غیر فعال، بھارتی وزیر خارجہ

مصری نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی نے ٹھوس لہجے میں کہا کہ بھارت دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے کسی تجارتی معاہدے پر عمل نہیں کرے گا۔ مصری کا کہنا تھا، ’’وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کو واضح طور پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت دہشت گردی کے درمیان کسی تجارتی معاہدے کا سہارا نہیں لے گا اور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی جنگ جاری رہے گی۔

‘‘

وکرم مصری نے کہا کہ یہ موضوع اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم مودی سے آپریشن سیندور کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں، جو کہ 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے پر بھارت کا فوجی ردعمل تھا۔

بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

وزیر اعظم نے ٹرمپ کو بتایا کہ بھارت کا ردعمل ’’نپا تلا‘‘ تھا اور صرف پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے تیسرے فریق کی ثالثی کے بارے میں بھارت کے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ تو مطلوب ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے، اور یہ کہ ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے۔

فائر ​​بندی اسلام آباد کی درخواست پر ہوئی، مودی

وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ آپریشن سیندور کے بعد پاکستان کے ساتھ فائر ​​بندی کا معاہدہ اسلام آباد کی درخواست پر ہوا۔

بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت اور پاکستان کے درمیان فائربندی کے لئے بارہا خود کو کریڈٹ دیتے رہے ہیں۔ وہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان اس دیرینہ تنازعے کو حل کرنے کے لیے اپنی ’خدمات‘ کی پیش کش بھی کرچکے ہیں۔ بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے اس پر وزیر اعظم مودی پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی کا یہ موقف 12 مئی کے ان کے بیان کی باز گشت ہے۔ وزیر اعظم نے فائر بندی کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ اس خطے میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے اور بھارت کی سرزمین واپس کرنے کے سوا جموں و کشمیر پر پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

وزیر اعظم مودی اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کینیڈا میں جی 7 سمٹ کے موقع پر ہونے والی تھی۔

لیکن صدر ٹرمپ کو جلد امریکہ واپس آنا پڑا، جس کی وجہ سے یہ ملاقات نہیں ہو سکی۔ وکرم مصری کے مطابق اس کے بعد صدر ٹرمپ کی درخواست پر آج دونوں لیڈروں نے فون پر بات کی۔

اس سے قبل بائیس اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم مودی سے فون پر بات کی تھی اور تعزیت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حمایت کا بھی اظہار کیا تھا۔

دہشت گردی اب پراکسی وار نہیں بلکہ حقیقی جنگ، بھارت

فون پر بات چیت کے دوران وزیر اعظم مودی نے امریکی صدر سے کہا کہ ‍’’بھارت اب دہشت گردی کو پراکسی وار نہیں بلکہ حقیقی جنگ مانتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی جنگ ’آپریشن سیندور‘ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کو یہ بھی بتایا کہ آپریشن کے مختصر وقفے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔

بات چیت کے دوران پی ایم مودی نے ٹرمپ کو بھارت آنے کی دعوت دی۔ خارجہ سیکرٹری وکرم مصری کے مطابق صدر ٹرمپ بھارت کے دورے کے خواہشمند ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات