ہر کسی کو اپنے مستقبل کے تعین کا حق ہے، ثالثی قبول کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے، امریکہ

کسی دوسرے ملک کے فیصلوں کی نوعیت پر تبصرہ نہیں کریں گے، یہ ان کا اپنا اختیار ہے لیکن ہم سب شکر گزار ہیں کہ ہمارے پاس ایسا صدر ہے جو مدد کرنا چاہتا ہے؛ ترجمان محکمہ خارجہ ٹیمی بروس کی بریفنگ

Sajid Ali ساجد علی بدھ 18 جون 2025 11:26

ہر کسی کو اپنے مستقبل کے تعین کا حق ہے، ثالثی قبول کرنے پر مجبور نہیں ..
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 جون 2025ء ) امریکہ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرسکتے ہیں لیکن وہ کسی فریق کو یہ پیشکش قبول کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین خود کرے، وہ مدد کی پیشکش کرتے ہیں اور یہ اس پر منحصر ہے کہ جس کو یہ پیشکش کی جا رہی ہے وہ اسے قبول کرتا ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی دوسرے ملک کے فیصلوں کی نوعیت پر تبصرہ نہیں کروں گی، یہ ان کا اپنا معاملہ ہے، ہم ایک دلچسپ اور اہم دور میں جی رہے ہیں جہاں ہمارے پاس ایک ایسا لیڈر ہے جو فرق پیدا کرسکتا ہے اور وہ یہ فرق پیدا کرنے کے لیے مخلص بھی ہے، وہ اپنی مدت صدارت کو کسی بھی اور مقصد کے لیے مخصوص کر سکتے تھے لیکن انہوں نے امن اور امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے مقصد کو اپنایا، میں کسی دوسرے ملک کے فیصلے کی نوعیت پر بات نہیں کروں گی یہ ان کا اپنا اختیار ہے لیکن میرا خیال ہے ہم سب شکر گزار ہیں کہ ہمارے پاس ایک ایسا صدر ہے جو مدد کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ کی جانب سے یہ تبصرہ اس بیان کے بعد سامنے جس میں بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تنازعے میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو کبھی قبول نہیں کرے گا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے ساتھ 35 منٹ طویل ٹیلیفونک گفتگو کے دوران اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کیا، جی 7 سربراہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کی جو آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔