لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت ٹرمپ کے لئے نوبل انعام کی سفارش واپس لے،امریکہ کے ساتھ تعلقات میں قومی خودمختاری، عوام کے حق حکمرانی، اور معاشی آزادی کو برقرار رکھا جائے، فرقہ واریت علماء کی نہیں اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہے،مدارس کی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پھگواڑی مری میں جے یو آئی پنجاب کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جمعیت علماء اسلام صوبہ پنجاب کی مجلس عمومی کا دو روزہ اجلاس جامع مسجد ختم نبوت پھگواڑی مری میں سینئر نائب امیر مولانا محمد صفی اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس کے مہمانان خصوصی سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان، مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، مرکزی نائب امیر مولانا خواجہ خلیل احمد، مرکزی ناظم مولانا امجد خان تھے جبکہ اجلاس کی نظامت کے فرائض صوبائی سیکرٹری جنرل حافظ نصیر احمد احرار نے سرانجام دئیے۔
(جاری ہے)
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نا ماضی کی اسٹیبلشمنٹ نے مدارس کو قبول کیا نہ ہی موجودہ اسٹیبلشمنٹ نے قبول کیا ہے، مدارس کی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ برصغیر پر جب تک علما کرام کی حکومت تھی کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا جب سے غیر علما کے ہاتھ آیا مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ تعلیمی دنیا میں دینی اور دنیاوی کی تقسیم انگریز کی ایجاد ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ٹرمپ کے لئے نوبل انعام کی سفارش واپس لے۔ ٹرمپ کے ہاتھ سے فلسطینیوں، عراقیوں، افغانوں کا خون رس رہا ہے۔ ایران پر حملہ کرکے ٹرمپ نے قومی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ ہم ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ ملک میں فرقہ واریت علما اور مدارس کی نہیں اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہے۔ ریاست اور سیاست کے درمیان تعلق کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
جے یو آئی سب سے بڑی عوامی قوت ہے اس کا راستہ روکنا عوام کا راستہ روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نکاح کے بجائے زنا بالرضا کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے۔ ملک میں غیر شرعی اور خلاف آئین قانون سازی کی جارہی ہے، اسٹیبلشمنٹ فرقہ پرست عناصر کی سرپرستی کرکے فرقہ وارانہ فساد کی راہ ہموار کرتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ دوستی کے حامی ہیں لیکن غلامی کے حامی نہیں ہیں۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات میں قومی خودمختاری، عوام کے حق حکمرانی، اور معاشی آزادی کو برقرار رکھا جائے، گزشتہ تین ماہ میں امریکی وفد تین بار میرے پاس آیا جس کے بعد میں نے ان کی سفارتی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ مودی کا دور ختم ہوچکا ہے اب ہندوستان کو سوچنا ہوگا، گزشتہ جنگ مودی پاکستان جنگ تھی، جس میں پاکستان متحد اور مودی تنہا تھا، ایران پر حملہ چائنا کے معاشی فروغ کو روکنے کی کوشش ہے، خطے میں سب سے زیادہ پاکستان کی معاشی قوت متاثر ہوئی۔
معاشی توازن یورپ کے بجائے ایشیا کی طرف منتقل ہورہا ہے جو ایشیا کے لئے خوش آئند ہے۔ اجلاس میں صوبہ بھر کی مجلس عمومی کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں پنجاب کے صوبائی بجٹ جنوبی پنجاب کو نظرانداز کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنوبی پنجاب کے عوام کو صوبائی بجٹ میں ان کا حق دے، اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے اسجد محمود کے اغوا کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ حکمران اور ریاستی ادارے کے پی میں امن و امان کی بحالی میں ناکام ہوچکے ہیں جس سے عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں لہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کے پی میں و امان بحال کرے اور اسجد محمود کے اغوا کی کوشش کرنے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے اور مولانا اسجد محمود کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کرے۔
اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پنجاب میں مقامی سطح پر عوام کو اختیارات منتقل کرنے کے لئے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے اور بلدیاتی نظام کی تشکیل کے لئے ضروری قانون سازی جلد از جلد مکمل کرے۔ اجلاس میں ایک قراداد کے ذریعے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اساتذہ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور انہیں احتجاج پر مجبور نہ کرے جمعی علما اسلام صوبہ پنجاب اساتذہ کے تمام مطالبات کی تائید کرتی ہے۔
ایک قرارداد میں تجاوزات کے نام پر جاری آپریشن سے متاثر عوام کو متبادل ذریعہ روزگار فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مولانا یحیی عباسی، مولانا جمال عبدالناصر، نورخان ہانس، مولانا سعید الرحمن سرور، مولانا عامر فاروق عباسی، حافظ تنویر مدنی، مفتی عبدالرحمن، مولانا محبوب الرحمن قریشی، مولانا سیف اللہ سیفی، ندیم اخلاص عباسی، پیر عبدالشکور نقشبندی، حافظ طارق مسعود، مولانا سفیان معاویہ، حافظ عبدالرحمن، مولانا یحیی خورشید، مولانا عبدالسلام نقشبندی، مولانا مقصود احمد، قاری عبدالواحد، مولانا عدیل ارشد، مولانا خالقداد، حافظ خالد صفدر، مولانا امان اللہ قیصرانی، حاجی رشید اعوان، مولانا حسن معاویہ ودیگر نے شرکت کی۔