Live Updates

سندھ گرینڈ امن جرگہ کے بعد جے یو آئی سندھ کا ڈاکو راج، اغوا، قتل، اور حکومتی ناکامی پر سخت احتجاج کا اعلان

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک سال کے دوران 200 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا، لیکن اتنی بھاری رقم اور دو سالہ مشترکہ آپریشن کے باوجود کچے کے علاقوں میں امن قائم نہ ہو سکا،علامہ راشدمحمود سومرو

پیر 30 جون 2025 19:05

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2025ء)سندھ گرینڈ امن جرگہ کے بعد جے یو آئی سندھ کا ڈاکو راج، اغوا، قتل، اور حکومتی ناکامی پر سخت احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا یہ مطالبہ جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے زیر اہتمام "سندھ گرینڈ امن جرگہ" کے اختتام پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کیا ،جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے حکومت، اداروں اور قانون نافذ کرنے والے تمام شعبوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ کے بگڑتے حالات پر فوری ایکشن لیں، وگرنہ عوامی ردعمل سخت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے کانوں پر جٴْوں تک نہیں رینگ رہی۔

(جاری ہے)

آج سندھ کی حالت یہ ہے کہ نہ صرف بزرگ، مزدور، بلکہ معصوم بچوں تک کے اغوا معمول بن چکے ہیں۔شکارپور میں دو سالہ معصوم بچے کو اغوا کیا گیا، جو کئی دن بعد بازیاب ہوا۔ گڑھی یاسین کے دو معصوم بچے اب بھی ڈاکوؤں کی قید میں ہیں، جو عید سے قبل اغوا کیے گئے تھے اور تا حال بازیاب نہ ہو سکے۔

کشمور میں چار سالہ معصوم بچی کو اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک سال کے دوران 200 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا، لیکن اتنی بھاری رقم اور دو سالہ مشترکہ آپریشن کے باوجود کچے کے علاقوں میں امن قائم نہ ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 2010 سے 2012 کے درمیان 872 افراد قتل ہوئے جبکہ گزشتہ پانچ سالوں میں سکھر اور لاڑکانہ ڈویڑن میں 3 ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔

ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز، حتیٰ کہ رینجرز اہلکار بھی نشانہ بنے۔کرائم ریکوری نہ ہونے کے برابر ہے، جس سے جرائم میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔ جرگہ نے مطالبہ کیا کہ ہر ضلع، تحصیل اور تھانے کی سطح پر کرائم ریکوری کمیٹیاں بنائی جائیں۔علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ اغوا کو ’انڈسٹری‘ کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ شکارپور، جیکب آباد، سکھر، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ اور گھوٹکی کے 50-60 کلومیٹر علاقوں میں ریاستی رٹ ختم ہو چکی ہے۔

پولیس، رینجرز اور حکومتی ادارے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ پولیس میں میرٹ کی بجائے سفارشی بنیادوں پر تعیناتیاں ہو رہی ہیں، جس سے صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔ انہوں نے پولیس میں اچھی شہرت والے افسران کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کیا۔جرگے میں شامل قبائلی سرداروں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وہ کسی بھی ڈاکو یا مجرم سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، اور اگر کوئی چور یا ڈاکو مارا جائے تو اس پر جرگے میں کسی قسم کا معاوضہ نہیں رکھا جائے گا۔

امن جرگے نے مطالبہ کیا کہ کچے کے علاقے میں صفایا آپریشن کیا جائے، سی سیکشن تھانے کو بحال کیا جائے اور بارڈر کی نگرانی سخت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے وضاحت کریں کہ جدید ہتھیار ڈاکوؤں تک کیسے پہنچ رہے ہیں۔آخر میں علامہ راشد محمود سومرو نے صدر پاکستان، وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ، چیف آف آرمی اسٹاف، کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے فوری ملاقات کا وقت مانگا تاکہ زمینی حقائق ان کے سامنے رکھے جائیں اور مؤثر حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات