اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ بھارت اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے، وہ پاکستان کو ڈرا سکتا ہے نہ مجبور کر سکتا ہے، تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ناگزیر ہے، مشرق وسطی میں تمام اختلافات ،تنازعات کو مذاکرات ،سفارتکاری سے حل کیا جائے، ہمارا مقصد بے آواز کی آواز اور بے اختیار لوگوں کی طاقت بننا ہے۔
آئی ایس ایس آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد نے پیر کو اپنی 52ویں سالگرہ منائی، تقریب کے مہمان خصوصی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار تھے۔ سیکرٹری خارجہ سفیر آمنہ بلوچ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں سفارتکاروں، سکالرز، تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں اور میڈیا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
(جاری ہے)
تقریب کے دوران پالیسی تحقیق میں آئی ایس ایس آئی کی پانچ دہائیوں کی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا اور پالیسی کے عمل میں فعال کردار جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اپنے کلیدی خطاب میں تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تمام پہلوں کا ایک جامع نظریہ پیش کیا۔ انہوں نے تحقیق پر مبنی پالیسی سازی اور سوچ کی قیادت کو آگے بڑھانے میں پاکستان کے اہم تھنک ٹینک کے طور پر آئی ایس ایس آئی کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے تعلیمی پالیسی کے خلا کو پر کرنے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہداف کو تقویت دینے اور بیرونی دنیا تک پاکستان کی سٹریٹجک رسائی کو فروغ دینے میں آئی ایس ایس آئی کی اہم شراکت کا اعتراف کیا۔ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے جنگوں، موسمیاتی بحرانوں اور اقتدار کی منتقلی سے متاثرہ دنیا میں پاکستان کی مستقبل کے حوالے سے سفارتکاری پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کثیر قطبی کی طرف ایک تاریخی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی سیاست میں چین کے پرامن عروج، روس کی بحالی اور درمیانی طاقتوںکی بڑھتی ایجنسی اور گلوبل ساتھ کا حوالہ بھی دیا۔ نائب وزیراعظم نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کے پرعزم ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہوگی وہ پاکستان کو ڈرا سکتا ہے نہ ہی مجبور کر سکتا ہے۔
انہوں نے پانی کو ہتھیار بنانے کے خلاف بھی انتباہ کیا اورسندھ طاس معاہدہ کو التوا میں ڈالنے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے انصاف پر مبنی علاقائی امن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ضروری ہے۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ایران کے خلاف اس کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی اور بین الاقوامی قانون سمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کی وکالت کی۔
نائب وزیراعظم نے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور فلسطینی ریاست کے لئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ نائب وزیر اعظم نے ایران اور اسرائیل کے درمیان اعلان کردہ حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور مشرق وسطی میں تمام اختلافات اور تنازعات کو مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے پرامن حل کرنے پر زور دیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے پاکستان۔
افغانستان۔چین اور بنگلہ دیش۔چین۔پاکستان میکانزم میں مثبت رفتار کو اجاگر کیا اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لئے اس طرح کے مزید اقدامات کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے جیو اکنامکس، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے مرکز کثیرالطرفہ کے لئے پاکستان کے عزم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب رکن کے طور پر پاکستان کے فعال کردار پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد بے آواز کی آواز اور بے اختیار لوگوں کی طاقت بننا ہے۔ انہوں نے آئی ایس ایس آئی کو اس کے یوم تاسیس پر مبارکباد دی اور انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ دفتر خارجہ کی مسلسل شراکت داری کا اعادہ کیا۔ قبل ازیں اپنے کلمات میں ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سہیل محمود نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور مہمان خصوصی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
پہلگام کے بعد بھارتی جارحیت پر پاکستان کے پرعزم ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت، ریاستی اداروں، سفارت کاروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کی فوجی، سفارتی اور معلوماتی شعبوں میں قومی مفادات کے تحفظ کے لئے متحد کوششوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اصولی اور حقائق پر مبنی بیانیہ عالمی سطح پر غالب رہا ہے جس سے ملک کی بڑھتی ہوئی جغرافیائی اہمیت کی تصدیق ہوتی ہے۔
انہوں نے بھارت کی طرف سے کسی بھی ممکنہ مہم جوئی کے خلاف تیاری پر مسلسل توجہ مرکوز رکھنے پر زور دیا۔ سہیل محمود نے پاکستان کے ایک اہم تھنک ٹینک کے طور پر ادارے کے کردار کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس ایس آئی نے تحقیق کو مضبوط اور قومی و بین الاقوامی رسائی کو گہرا کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پرآئی ایس ایس آئی کے مراکز کی طرف سے 5 نئی کتابوں کے اجرا کا اعلان بھی کیا۔
تقریب کے دوران آئی ایس ایس آئی نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو اپنی سات تازہ ترین اشاعتیں پیش کیں۔ مزید برآں آئی ایس ایس آئی کی دو سالہ جرنل اسٹریٹجک اسٹڈیز اور سالانہ رپورٹ 2024 پیش کی گئی۔ چیئرمین بی او جی ایمبیسیڈر خالد محمود نے اس موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کو خصوصی شیلڈ پیش کی۔ یادگاری تقریب کا اختتام کیک کاٹ کر ہوا۔