بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں صدر ٹرمپ کی ثالثی کا دعوے بے بنیاد ہے .بھارتی وزیرخارجہ

تجارت اور جنگ بندی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تھا‘ نائب صدر جے ڈی وینس اور مارکوروبیو دہلی اور اسلام آباد کے ساتھ رابطے میں رہے‘ان دنوں ہونے والی گفتگو میں ثالثی کا کہیں تذکرہ نہیں. ایس جے شنکر کا واشنگٹن میں امریکی جریدے کو انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 2 جولائی 2025 15:05

بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں صدر ٹرمپ کی ثالثی کا دعوے بے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جولائی ۔2025 )بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی وزیرخارجہ ماکوروبیو نے رابط کرکے کہا تھا کہ پاکستان جنگ بندی پر مذکرات کے لیے تیار ہے جبکہ اسی روز پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوزکے درمیان ہاٹ لائن پر رابط ہوا اوردونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی.

(جاری ہے)

واشنگٹن میں کواڈ گروپ کے اجلاس میں شرکت کے لیے موجود بھارتی وزیرخارجہ نے امریکی جریدے”نیوز ویک“ سے انٹرویو میں صدرٹرمپ کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کمرے میں موجود تھے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے 9 مئی کی رات وزیراعظم مودی سے بات کی انہوں نے کہا کہ اس گفتگو میں تجارت اور جنگ بندی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تھا جے شنکر کے مطابق جے ڈی وینس نے نریندر مودی کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان ایک بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے.

رپورٹ کے مطابق جے شنکر نے کہا کہ ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں اور مودی نے پرعزم ردعمل کا عندیہ دیا انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگلی صبح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اطلاع دی کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے، اسی دن پاکستانی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) میجر جنرل کاشف عبداللہ نے بھارتی ہم منصب سے براہ راست رابطہ کر کے جنگ بندی کی درخواست کی واضح رہے کہ یہ جے شنکر کا پہلا تفصیلی بیان ہے جس میں انہوں نے اس تنازع کے اختتام سے متعلق بھارتی موقف پیش کیا ہے، جو امریکی صدر ٹرمپ کے بیانیے سے بالکل مختلف ہے پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا.

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار اصرار کر چکے ہیں کہ دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان ممکنہ جوہری تصادم کو انہوں نے ذاتی مداخلت، تجارتی دباﺅ اور اعلیٰ سطح کے رابطوں کے ذریعے روکا بھارت کئی مواقع پر اس بات پر ناراضی کا اظہار کر چکا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مسلسل بھارت و پاکستان کے باہمی معاملات میں مداخلت کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر کشمیر کے معاملے پر.

ٹرمپ کی بار بار ثالثی کی پیشکش پر نئی دہلی کی طرف سے شدید ردعمل آیا ہے، جو طویل عرصے سے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کرتا رہا ہے واشنگٹن میں ایک اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ بھارت، دہشت گردی کے مبینہ حملوں کے جواب میں جوہری بلیک میلنگ کے آگے سر نہیں جھکائے گا اور یہ دعویٰ بھی دہرایا کہ 9 مئی کو پاکستان کے اندر کیے گئے حملے پہلگام واقعے کا جواب تھے.

کوآڈ اجلاس کے بعد ایک پریس بریفنگ میں جے شنکر نے پاکستان کو بالواسطہ طور پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس دکھانا ہوگا، متاثرین اور حملہ آوروں کو برابر نہ سمجھا جائے، بھارت کو اپنے عوام کے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور ہم اس حق کو ضرور استعمال کریں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے کوآڈ شراکت دار اس بات کو سمجھیں گے اور سراہیں گے.