اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کرے گی، حافظ نعیم الرحمن

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کی حق خودارادیت کے علاوہ اگر کوئی آلو، پیاز، ٹماٹر اور تجارت پر بات کرے گا تو قوم مزاحمت کرے گی، گفتگو

منگل 8 جولائی 2025 18:10

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کرے گی، حافظ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے کا حصہ بننے کی کوئی کوشش کی گئی تو قوم بھرپور مزاحمت کرے گی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں کچھ وزرا ایسے بیانات دے رہے ہیں جیسے وہ ابراہم معاہدے پر بات کرنے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اسے دو ریاستی حل کے طور پر آگے بڑھانے کی سوچ رکھتے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں ان وزیروں اور پوری حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ جو بھی یہ تصور کرے گا کہ پاکستان میں ابراہم معاہدے میں شامل ہونے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کوئی بات چیت شروع کی جا سکتی ہے، پوری قوم اس کی مزاحمت کرے گی۔

(جاری ہے)

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ چاہے وہ کوئی وزیرِاعظم ہو یا صدر، آرمی چیف ہو یا فیلڈ مارشل، سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ہمارے لیے سرخ لکیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے لیے یہ اعزاز کی بات ہوگی کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت کی قیادت کرے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ امریکا کی چاپلوسی بند کی جائے، وزیراعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کے موقع پر ٹرمپ کی خدمت میں ٹوئٹ کی تھی اور پھر انہیں نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کی بات کی تھی، میں پوچھنا چاہتا ہوں وہ ثالثی کہاں گئی کشمیر کا مسئلہ کیوں نمایاں نہیں ہورہا ۔

انہوں نے کہاکہ ٹرمپ ہر چار روز بعد ایک بیان دیکر خاموش ہوجاتا ہے، اس پر بات کیوں نہیں ہورہی ہم نے تو بھارت کو ہرادیا، قوم نے یکجہتی کا ثبوت دے دیا، قوم اختلافات بھلا کر فوج کی پشت پر کھڑی ہوگئی، ہماری افواج، سپاہیوں اور ایئرفورس نے قربانیاں بھی دیں، ڈٹ کر کھڑے بھی ہوئے، پوری دنیا نے ہماری طاقت کا لوہا مان لیا، پھر اس کے بعد کیا ہوا پانی کا مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے، کشمیریوں کے حق خودارادیت پر کوئی گفتگو نہیں ہورہی۔

امیر جماعت اسلامی نے چیئرمین پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے نمائندے باہر جاکر چند اچھی باتیں کرتے ہیں مگر بلاول بھٹو کی دہشت گردی کے خلاف را اور آئی ایس آئی کے مشترکہ کام اور پاکستان میں بھارتی حملوں کا نشانہ بننے والی مساجد اور مقامات پر مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ ہم جیتی ہوئی جنگ ان فضول بیانات کے نتیجے میں ہارنے لگیں، بھارت کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ ہماری مساجد پر حملہ کرے، دفاعی حکمت عملی کیوں اپناتے ہیں، اس ذہنیت سے کیوں چھٹکارا حاصل نہیں کرتے، اپنے آبا و اجداد کی طرح آپ قوم کو بھی کیوں غلام بنانا چاہتے ہیں ایسا کوئی بیان قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ ثالثی کہاں گئی اور اس کا ایجنڈا کیا ہی انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کی حق خودارادیت کے علاوہ اگر کوئی آلو، پیاز، ٹماٹر اور تجارت پر بات کرے گا تو قوم مزاحمت کرے گی۔