Live Updates

وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس میں مون سون بارشوں کی تیاریوں کا جائزہ

ْوزیراعلی کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلیے تمام اداروں کو مشترکہ حکمت عملی بنانے کی ہدایت بالائی سندھ میں 10 اور جنوبی سندھ میں 30 فیصد تک اضافی بارشوں کی پیشگوئی،زیریں سندھ کے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے، محکمہ موسمیات کی آگاہی کراچی میں نالوں کی صفائی 15 ستمبر تک جاری رہے گی،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا اضافی عملہ اور مشینری تعینات کی جا رہی ہے، وزیراعلی کو آگاہی

جمعہ 11 جولائی 2025 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں مون سون بارشوں کی تیاریوں کا جائزہ لینے اور انہیں بہتر بنانے کے لیے ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی۔یہ اجلاس وزیراعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، ضیا الحسن لنجار، محمد بخش مہر، محمد علی ملکانی، میئر کراچی مرتضی وہاب، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، صوبائی سیکریٹریز، چیف میٹرولوجسٹ عامر حیدر، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، واٹر بورڈ، کے الیکٹرک، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور کور فائیو کے نمائندوں نے شرکت کی۔

محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ جنوبی پاکستان میں معمول سے پہلے "ہوا کا کم دباو" بن رہا ہے جس کے باعث جولائی اور اگست میں بارشیں معمول سے زیادہ یا معمول کے مطابق ہونے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

بالائی سندھ میں بارشوں میں 10 فیصد اضافے کی توقع ہے جبکہ جنوبی سندھ میں 20 سے 30 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ زیریں سندھ کے علاقے ممکنہ طور پر سیلاب خاص طور پر دریائے سندھ میں طغیانی اور پہاڑی ندی نالوں سے پانی کے بہائو کے باعث متاثر ہو سکتے ہیں۔

وزیراعلی نے تمام اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی مرتب کریں، برساتی نالوں کی صفائی مکمل کریں، پمپنگ اسٹیشنز کی جانچ پڑتال کریں اور ریسکیو ٹیموں کو تیار رکھا جائے۔ انہوں نے اداروں کے درمیان باہمی رابطے اور فوری ردعمل کو یقینی بنانے پر زور دیا۔وزیراعلی کو بتایا گیا کہ نالوں کی صفائی کا عمل 20 جون 2025 سے شروع کیا گیا ہے جو 15 ستمبر 2025 تک جاری رہے گا۔

اس دوران تمام اہم رکاوٹوں اور کلورٹس کو صاف کر دیا گیا ہے۔ طارق روڈ، کے پی ٹی، سب میرین اور مہران انڈرپاسز کو ترجیحی بنیادوں پر صاف کیا جا رہا ہے جبکہ ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں شہر بھر میں ہائی الرٹ پر موجود ہیں۔اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ کراچی کو 45 ملی میٹر فی گھنٹہ سے زائد بارش برداشت کرنے کے لیے درکار انفراسٹرکچر دستیاب نہیں ہے۔

خاص طور پر ضلع کورنگی میں پلاسٹک کچرے اور تجاوزات کے باعث نالے بند ہونے کی شکایات ہیں۔سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے وزیراعلی کو بتایا کہ بارشوں کے دوران ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے اضافی مشینری اور عملہ تعینات کیا جا رہا ہے۔ عملے کو بارش سے بچا کا لباس اور ضروری اوزار فراہم کیے گئے ہیں تاکہ نکاسی آب مثر انداز میں کی جا سکے۔ عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک وسیع مہم جاری ہے تاکہ ممکنہ سیلاب کی صورت میں احتیاطی تدابیر اپنائی جا سکیں۔

بورڈ نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ اس دوران کچرے کی باقاعدہ صفائی اور ٹھکانے لگانے کا عمل بلا تعطل جاری رہے۔ محکمہ آبپاشی نے نشاندہی کی ہے کہ دریائے سندھ کے زیریں علاقوں خصوصا ڈیلٹائی حصے میں سیلابی صورتحال کے دوران دریا میں پانی کی سطح، مقدار اور دورانیہ انتہائی حد تک بڑھ جاتا ہے جس کے باعث یہاں شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

سیلاب کے بنیادی ذرائع میں دریائے سندھ، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والا پانی اور مون سون کی بارشیں شامل ہیں۔پاکستان محکمہ موسمیات کی جانب سے 2025 کے لیے جاری کردہ موسمی جائزے کے مطابق کچھ علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے جو سیلابی صورتحال خصوصا سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے شہری علاقوں میں حالات کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔

شدید بارشیں پہاڑی ندی نالوں والے علاقوں اور بڑے شہروں میں فوری سیلاب (فلیش فلڈ) کا باعث بن سکتی ہیں۔زیریں سندھ کا دریائی علاقہ جس میں منچھر جھیل اور ہمل جھیل شامل ہیں ایک اہم نکاسی آب کا نظام مہیا کرتا ہے۔ تاہم ماضی کے سیلابی ریکارڈ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ شدید سیلاب کے دوران منچھر جھیل کی گنجائش اکثر ناکافی ثابت ہوتی ہے۔پانی کے جمع ہونے اور زمین کی سیم و تھور کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اسکارپ (سالین ڈرینیج اینڈ ریکلیمیشن پروجیکٹ)منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں مختلف نکاسی آب کے انتظامات شامل ہیں۔

ان کا مقصد زیرِ زمین پانی کی سطح کو کم کرنا اور زمین کی سطح پر نمکیات کو محدود کرنا ہے۔مون سون کی تیاریوں کے تحت پورے خطے میں متعدد پمپنگ اسٹیشنز فعال ہیں تاکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات مثر بنائے جا سکیں۔ ان میں نالوں کی صفائی(ڈی سلٹنگ)اور بنیادی ڈھانچے کی مرمت شامل ہے۔2022کے سیلاب کے بعد بحالی کی کوششوں میں اہم ڈھانچے جیسے کہ دریا کے کناروں کی مرمت اور پلوں کی بحالی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ مقامی معیشت کو سہارا دیا جا سکے اور مستقبل کے خطرات سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔

جیسے جیسے خطہ 2025 کی مون سون بارشوں کی طرف بڑھ رہا ہے، سیلاب سے بچائو کے انفراسٹرکچر میں مسلسل سرمایہ کاری حکومت کی اولین ترجیح بنی ہوئی ہے تاکہ آئندہ ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات