جماعت اسلامی پاکستان اور حکومت کے درمیان طے شدہ معاہدہ کے تحت لانگ مارچ ختم کر دیا جائے گا، رانا ثناء اﷲ
جمعہ 1 اگست 2025
21:40
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) جماعت اسلامی پاکستان اور وفاقی حکومت کے درمیان طے پایا ہے کہ جماعت اسلامی اپنا لانگ مارچ لاہور میں ہی ختم کر دے گی جبکہ حکومت اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے گی جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے علاوہ صوبے کی تمام جماعتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی بلوچستان کے مسائل کی نشاندہی کرکے ان کا قابل عمل حل پیش کرے گی جبکہ لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کی سربراہی میں لانگ مارچ سے یہ پیغام گیا ہے کہ بلوچستان کے عوام محب وطن اور ریاست کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔
جمعہ کو جماعت اسلامی اور حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بین الصوبائی رابطہ کے مشیر رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ بلوچستان سے مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں جماعت اسلامی کا مارچ کیا گیا جو بلوچستان کے عوام کی مشکلات اور مسائل، ان کے مطالبات پر آواز بلند کرنے کیلئے اسلام آباد آئے، ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ ہمارے لئے قابل احترام ہیں، موجودہ حکومت، پاکستان کے عوام اور وزیراعظم پاکستان کی دلی خواہش ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل ہوں۔
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جماعت اسلامی کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے 8 مطالبات سامنے رکھے جن پر بات ہوئی، دونوں فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت حکومت پاکستان کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کیلئے وزیراعظم سے بات کرنے جا رہے ہیں،کمیٹی بلوچستان کی حکومت، اپوزیشن جماعتوں ، موجود وفد کے اراکین، وفاقی حکومت اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے تعینات اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہو گی، یہ کمیٹی ان تمام مسائل اور مشکلات کی نشاندہی اور ان کے حل کیلئے قابل عمل تجاویز بھی دے گی۔
رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ ہماری حکومت اور جماعت پرعزم ہے کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے، بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں، پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، وہاں کے حالات خراب نہیں ہونے چاہئیں، بلوچستان کی ترقی امن سے مشروط ہے، بلوچستان کا امن وہاں کے عوام اور عوامی نمائندوں کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں، وہ شرپسند عناصر جو وہاں معصوم شہریوں کو قتل کرتے ہیں، لوگوں کو بسوں سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ چیک کرکے انہیں نشانہ بناتے ہیں ان کیلئے کوئی گنجائش نہیں، یہ لوگ دشمن کی ایماء پر پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں، ان کا مقابلہ بلوچستان کے عوام کو ساتھ لے کر ہی کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفد کے اراکین پوری طرح سے پاکستان اور بلوچستان کے ساتھ کمیٹڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان اقدامات پر غور کرکے عملی شکل میں حکومت کے سامنے رکھیں گے تاکہ اس پر عمل کرکے بلوچستان میں امن و ترقی ہو۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہم 25 جولائی کو اپنے مطالبات کے حق میں مارچ لے کر یہاں آئے، ہم نے وفاقی حکومت کے سامنے 8 مطالبات رکھے ہیں، ہمارے ساتھ وفاقی حکومت نے معاہدہ کیا ہے، ہم پرامن سیاسی کارکن اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں، ہم تصادم نہیں بلکہ امن چاہتے ہیںِ، ہم بلوچستان میں سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں، ہم غیر جمہوری رویہ کے حامل لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ وفاقی حکومت جو کمیٹی بنانے جا رہی ہے اس پر بلوچستان کی حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے، کل ہم لاہور میں ہی اپنا دھرنا ختم کریں گے اور توقع رکھیں گے کہ وفاقی حکومت ہمارے ساتھ معاہدے کی پاسداری کرے گی کیونکہ وفاقی حکومت بھی بلوچستان کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے، ہم سڑکیں بند کرنے یا غیر قانونی کام کرنے نہیں آئے، ہم نے ماضی میں بھی ایسا کچھ نہیں کیا، ہم اپنے مسائل پیش کرنا چاہتے تھے۔
نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لینے کیلئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری دو بار لاہور آئے، آج کمیٹی کے اجلاس میں مثبت بات چیت ہوئی اور مفاہمت پر اس کا اختتام ہوا، مطالبات کیلئے دھرنے، لانگ مارچ اپنے مطالبات منوانے کا ذریعہ ہوتا ہے تاہم اس کا اختتام بات چیت سے ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لانگ مارچ نے پوری قوم کو یہ پیغام دیا کہ بلوچستان کے عوام محب وطن اور ریاست کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں، وہ بلوچستان میں آئین، قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت چاہتے ہیں، پنجاب کے عوام نے دھرنے کے شرکاء کا بھرپور استقبال کیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ گوادر سے غیر قانونی ماہی گیری کا خاتمہ کیا جائے گا، ہم سب کی خواہش ہے کہ بلوچستان میں امن ہو۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ بلوچستان سے آنے والے مہمان اور لیاقت بلوچ کی سربراہی میں وفد سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے جو انتہائی مثبت رہی، حکومت اور وزیراعظم بلوچستان کے کسی بھی مسئلہ کے فوری حل کیلئے پرخلوص کاوشیں کرتے ہیں۔