ٹرمپ نے پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کردیا‘ انڈیا کو اپنی عالمی حیثیت میں کمزوری کا سامنا

مودی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازعہ اُن کیلئے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے، تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے؛ نیویارک ٹائمز کا آرٹیکل

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 9 اگست 2025 16:10

ٹرمپ نے پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کردیا‘ انڈیا کو اپنی عالمی حیثیت ..
نیو یارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست 2025ء ) معروف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کردیا جس کی وجہ سے بھارت ایک ایسے مقام پر پہنچ گیا جہاں اُسے اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے آرٹیکل کے مطابق امریکہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات درحقیقت اُس وقت ہی بگڑنے لگ گئے تھے جب ابھی صدر ٹرمپ نے روسی تیل کے مسئلے پر توجہ دینا شروع بھی نہیں کی تھی کیوں کہ جب صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا تو پاکستان نے اُس کا خیر مقدم کیا اور صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا لیکن بھارت نے امریکی صدر کے دعوے کی متعدد مرتبہ سختی سے تردید کی اور یہ بات ٹرمپ کو بُری لگی۔

(جاری ہے)

امریکی اخبار نے لکھا کہ صدر ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرکے مودی کی مشکلات مزید بڑھا دیا اس کے برعکس پاکستان اس وقت جنوبی ایشیاء میں واحد ایسا ملک ہے جس کا امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ بہتر انداز میں طے پایا اور مودی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازعہ اُن کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے جب کہ امریکی صدر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جب تک بھارت روس سے تیل خریدتا رہے گا اس وقت تک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔

نیو یارک ٹائمز لکھتا ہے کہ نریندر مودی نے گزشتہ برس ٹرمپ کے لیے باقاعدہ الیکشن مہم میں حصہ لیا اور ہیوسٹن میں ہونے والی تقریب میں شرکت کرکے امریکہ اور بھارت کو بہترین دوست قرار دیتے ہوئے ان تعلقات کو اے آئی (امریکہ بھارت) سے تشبیہ دی لیکن اب دونوں کے تعلقات بگڑ چکے ہیں اور اس صورتحال میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کرکے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اس کے علاوہ نریندر مودی کی جانب سے چین کے صدر شی جن پنگ کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال اور برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا سے گفتگو بھی ٹرمپ مودی تعلقات میں خرابی کی بڑی وجوہات قرار دی جا رہی ہیں، اس لیے بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے، جس کے نتیجے میں نئی دہلی کی بیجنگ کے ساتھ دوبارہ گرمجوشی کے تعلقات کی جانب سرگرمیاں بڑھ چکی ہیں اور مودی سات سالوں میں پہلی بار اس مہینے کے آخر میں چین کا دورہ کرنے والے ہیں لیکن سرحدی جھڑپوں کے ساتھ ساتھ چین کی طرف سے حال ہی میں بھارت کے ساتھ فوجی کشیدگی میں پاکستان کی حمایت کی وجہ سے تعلقات کشیدہ ہیں اور چین خطے میں مینوفیکچرنگ متبادل بننے کے لیے نئی دہلی کی کوششوں سے محتاط رہا ہے۔