کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کی لائف لائین ہے ، جس کے اداروں اور وسائل پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے قبضہ کیا ہوا ہے ، جماعت اسلامی کے 9ٹائون چیئر مینوں اور پوری منتخب بلدیاتی قیادت نے دو سال کے عرصے میں مثالی عوامی خدمت اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ثابت کیا ہے کہ اگر خدمت کے جذبے اور دیانت کے ساتھ کام کیا جائے تو وسائل کی کمی تعمیر و ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی ، ہم نے دو سال کے دوران اختیارات و وسائل سے بڑھ کر کام کیا ہے آئندہ بھی کریں گے ، اختیارات و وسائل کے حصول کی جدو جہد اور اہل کراچی کے حقوق کے لیے عوامی مزاحمت جاری رکھیں گے ، ہم نے 2سال میں 171پارک بحال ، 42اسکولوں کی حالت بہتر بنائی ، ایک لاکھ سے زائد اسٹریٹ لائٹس نصب اور93لاکھ اسکوائر فٹ سے زائد سڑکوں اور گلیوں کی تعمیر و مرمت و استر کاری کی ، پانی کی فراہمی واٹر کارپوریشن اور قابض میئر کی ذمہ داری ہے لیکن ہمارے ٹائون چیئر مینوں نے 86ہزار اُن گھرانوں کو پانی فراہم کیا جہاں پانی نہیں آتا تھا، ٹائون کے وسائل سے رقم بچا کر 78کروڑ روپے سے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کی جو کئی برس سے واجبات سے محروم تھے۔
(جاری ہے)
جماعت اسلامی کے ٹائون چیئر مینوں نے بجٹ کا 41فیصدترقیاتی کام پر خرچ کرنے کا طے کیا ہے ، تعلیم کے میدان میں بھی بجٹ کا نمایاں حصہ رکھا ہے اور اپنی حدود میں آنے والی تمام یوسیز کو بلا امتیازکسی سیاسی وابستگی کے فنڈز فراہم کیے ہیں ، جماعت اسلامی ہی کراچی کو تعمیر و ترقی سے ہمکنار کر سکتی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مقامی بینکوئٹ میں جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں کی دو سالہ کارکردگی تعمیر و ترقی کا سفر اور ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تقریب سے اپوزیشن لیڈر و نائب امیر کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ ، کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی ، سیکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے بھی خطاب کیا جبکہ بلدیاتی امور کے سیکریٹری انجینئر صابر احمد نے دو سالہ مجموعی کارکردگی رپورٹ پیش کی اورٹاؤن چیئرمین نیو کراچی محمد یوسف، ٹاؤن چیئرمین لانڈھی عبد الجمیل،ٹاؤن چیئرمین ماڈل کالونی ظفر احمد خان،ٹائون چیئرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد احمد،ٹاؤن چیئرمین جناح رضوان عبدا لسمیع،ٹاؤن چیئرمین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان، ٹاؤن چیئرمین ناظم آباد سید محمد مظفر، ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ، ٹاؤن چیئرمین لیاقت آباد فراز حسیب نے بھی اپنے ٹائون کی صورتحال اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور کے ایم سی کی جانب سے رکاوٹوں اور مشکلات کی تفصیلات بیان کیں ۔
منعم ظفر خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے پی کے میں شدید بارشوں اور کلائوڈ برسٹ کے باعث بڑی تعداد میں قیمتی انسانی جانو ں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضا کار اس سانحے اور المیے کے موقع پر میدان عمل میں موجود ہیں او ر ریسیکو و بحالی کی سرگرمیوں میں اپنا بھر پور کر دار ادا کریں گے ، منعم ظفر نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے ٹائون کے تحت 7ڈسپینسریوں کو بھی علاقہ مکینوں کے لیے فعال اور سود مند بنایا ہے جبکہ اسکولوں کی حالت بہتر بنانے سے ان میں داخلوں کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، جماعت اسلامی نے پہلی مرتبہ شہر میں روڈ سائیڈ جنگل اور اربن فاریسٹ کا تصور پیش کیا اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا ، شہر میں بڑے پیمانے پر شجر کاری مہم شروع کی ، سیوریج کے نظام کی بہتری کے لیے لاکھ 45ہزار رننگ فٹ پائپ نصب کیے ، نوجوانوں کے لیے یوتھ سینٹرز قائم کیا ، وضواور بارش کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے واٹر ہاروسٹنگ سسٹم بنایا ، 2اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر نو کی ، ماڈل محلہ و ماڈل اسٹریٹ بنائیں اور اپنی کارکردگی اور عوامی خدمت کو پورے شہر کے لیے ایک مثال بنایا ، منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی 25 میں سے 13 ٹاؤنز جیتی ہوئی تھی اور سب سے زیادہ یوسیز بھی ہماری تھیں لیکن شہر میں زبردستی پیپلز پارٹی کا مئیر مسلط کیا گیا، صورتحال یہ ہے کہ آج شہر میں 50 فیصد آبادی اور انڈسٹری کو پانی میسر نہیں ہے۔
ایک ارب 62 کروڑ روپے کا ٹینکر کے ذریعے پانی فروخت کیا گیا۔ وفاق نے کے فور منصوبہ کے لیے 3.2ارب روپے رکھے جب کہ 40 ارب کی ضرورت ہے۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کہاں ہیں ، وہ بتائیں کہ کے فور کے لیے انہوں نے کیوں مطلوبہ رقم نہیں رکھوائی کے فور منصوبہ کے لیے 40 ارب روپے نہ ملنے کا مطلب مزید 10 سال تک کے فور منصوبہ مکمل نہ کرنا ہے، 26 کلو میٹر پر مشتمل ریڈ لائن کے حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن موجود نہیں ہے، آج تک گرین لائن کا منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا،اورنگی ٹاؤن کے لوگوں کو اورنج لائن کے نام پر دھوکا دیا گیا۔
کریم آباد انڈر پاس عام شہری کا مسئلہ نہیں تھااور 1.8 ملین سے شروع ہونے والا منصوبہ 3.8 ملین تک پہنچ گیا ہے۔ وزیر بلدیات سعید غنی اور قابض مئیر مرتضیٰ وہاب کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کسی بھی پروجیکٹ کی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے۔ 4 مرتبہ سرکلر ریلوے کا افتتاح کیا گیا لیکن شہر میں عملاً ٹرانسپورٹ کے لیے کچھ نہیں کیا اور صرف 400بسیں چل رہی ہیں ،صوبہ سندھ کی صورتحال یہ ہے کہ 78 لاکھ بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔
48 ہزار اسکولوں میں سے 27 ہزار میں بجلی اور 11 ہزار اسکولوں میں پانی نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا چورن بیچنا شروع کردیا ہے۔ جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ سرکاری اسکولوں کو کسی این جی او کے حوالے نہیں کریں گے بلکہ خود چلائیں گے۔ ہمارا عزم ہے کہ ٹائون کے تمام اسکولوں کوماڈل اسکول بنائیں گے۔آئندہ دنوں میں تمام ٹاؤنز میں ایجوکیشنل کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ 2023 کے انتخاب میں جماعت اسلامی کی کامیابی واضح تھی لیکن ہم سے مئیر شپ چھین لی گئی جس پر جماعت اسلامی اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہے۔جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن کراچی میں جو کردار ادا کررہے ہیں وہ باقی ٹاؤن نہیں کر رہے ۔ ہم ایوان کی کارروائی جمہوری انداز میں چلانا چاہتے تھے لیکن قابض مئیر نے بجٹ ایوان کی منظوری کے بغیر ہی پیش کردیا۔
ایوان کی کمیٹیاں آج تک نہیں بنائی گئیں جب کہ ہم نے کمیٹیوں کے لیے نام بھی دے دیے ہیں۔بلدیات میں اس وقت 80 فیصد بجٹ کرپشن کی نذر ہو رہا ہے۔ ہم نے قابض مئیر سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے اور بجٹ پر مانیٹرنگ کی جائے۔ایوان کی اندر بہت ساری چیزیں منظور کروائیں لیکن کسی پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ واٹر بورڈ اپنی مرضی کے مطابق نظام چلارہا ہے۔
حب کینال2پر ساڑھے 12 ارب روپے سے کام کیا گیا جو انتہائی ناقص ثابت ہوا ،کچرا اٹھانے کے نام پر بلین روپے قرضے لیے جاچکے ہیں۔غیر قانونی تعمیرات کے نام پر اربوں روپے کا دھندا کیا جارہا ہے۔ کھربوں روپے کی بلیک منی سے غیر قانونی بلڈنگز اور فروخت کی جارہی ہیں۔غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔اگر مئیر شپ جماعت اسلامی کے پاس ہوتی تو غیر قانونی کام اور کرپشن نہیں ہوتی۔
کراچی میں کوئی ماسٹر پلان موجود نہیں ہے اور قابض مئیرکے پاس بھی شہر کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے کوئی ویژن موجود نہیں ہے۔جاوید بلوانی نے کہاکہ میں جماعت اسلامی کے 9 منتخب ٹاؤنز چئیرمینوں کی دو سالہ کارکردگی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،بد قسمتی سے کراچی کو وفاقی و صوبائی حکومت کوئی بھی اون کرنے کے لیے تیار نہیں ، کراچی کی سوسائٹیز میں لوگوں نے خود اپنی مدد آپ کے تحت گلیاں بنوائیں جبکہ وہ ٹیکس بھی دے رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینوں نے وسائل کی کمی کے باوجود کئی پارک بحال اور کھیل کے میدان آباد کیے ۔کراچی موجودہ ابتر حالت میں بھی ملک کی معیشت چلارہا ہے او سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ اگر کراچی کی حالت بہتر ہوگئی تو ملکی معیشت میں بہترین کردار ادا کرسکے گا۔ کراچی کے مسائل کے حل اور حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلنا ہوگا اورکراچی کے ہر شہری کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔