ں*پاکستان، چین اور افغانستان کا دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عہد

ق*کابل میں سہ فریقی مذاکرات: دہشت گردی کی روک تھام اور سی پیک کی توسیع پر اتفاق

بدھ 20 اگست 2025 20:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2025ء)پاکستان، چین اور افغانستان نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف اپنے مشترکہ عزم کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اہم اقدامات اٹھانے کا عہد کیا ہے۔ یہ فیصلہ کابل میں ہونے والے سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران کیا گیا، جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے شرکت کی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو بڑھانے، تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور سی پیک (چائنا پاکستان اقتصادی راہداری) کی افغانستان تک توسیع جیسے اہم مسائل پر گفتگو کی گئی۔ فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور افغان حکام پر زور دیا کہ وہ ان گروپوں کے خلاف موثر کارروائیاں کریں۔

ملاقات میں فریقین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تینوں ممالک مل کر کام کریں گے اور ایک دوسرے کی سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کریں گے۔اجلاس سے قبل اسحٰق ڈار نے امیر خان متقی سے سائیڈ لائن پر ملاقات کی اور دونوں نے سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اظہار اطمینان، اور انسداد دہشت گردی اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی نمائندگی کو ناظم الامور سے سفیر کی سطح تک حال ہی میں بڑھائے جانے کا خیرمقدم کیا۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے اس امر کو سراہا کہ حالیہ مذاکرات کے زیادہ تر فیصلوں پر یا تو عمل درآمد ہو چکا ہے یا وہ مکمل ہونے کے قریب ہیں، اور یہ بھی کہا کہ ان کوششوں نے دوطرفہ تعلقات کو خاص طور پر تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ’ سیاسی اور تجارتی تعلقات میں حوصلہ افزا پیش رفت کو تسلیم کیا، جبکہ سلامتی کے میدان میں پیش رفت، خاص طور پر انسداد دہشت گردی میں، پیچھے رہ گئی ہے۔’ بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے اندر افغان سرزمین سے سرگرم گروپوں کی طرف سے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں حالیہ اضافے کو اجاگر کیا۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ کالعدم گروپوں جیسے تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان لبریشن آرمی/مجید بریگیڈ کے خلاف ’ ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات’ کریں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ امیر خان متقی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان اپنی سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروپ کی جانب سے پاکستان یا دیگر اقوام کے خلاف استعمال نہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

دریںاثناء نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کابل کا ایک روزہ دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے۔واضح رہے کہ نائب وزیر اعظم نے سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کی، پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا چھٹا سہ فریقی اجلاس آج کابل میں ہوا۔ نائب وزیر اعظم کے ہمراہ افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ محمد صادق اور وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام بھی موجود تھے، اجلاس میں تجارت، علاقائی روابط اور دہشت گردی کے خلاف تعاون پر بات چیت کی گئی، اسحاق ڈار کی افغان نگران وزیر خارجہ سے دو طرفہ ملاقات بھی ہوئی