Live Updates

قومی اسمبلی کی کابینہ سیکریٹریٹ کمیٹی نے بیوروکریٹس کی دوہری شہریت بل پر بحث کو وزیر اعظم کے فیصلے کے ساتھ مشروط کردیا

جمعرات 21 اگست 2025 20:37

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے بیوروکریٹس کی دوہری شہریت بل پر بحث کو وزیر اعظم کے فیصلے کے ساتھ مشروط کردیا ،کمیٹی نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو دوبارہ ملازمت دینے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے کی سفارش کی ہے۔ جمعرات کو چیئرمین ملک ابرار احمد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں نیپرا کے لیگل ہیڈ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ نیپرا کا اولین کام لائسنسنگ ہے‘ نیپرا ملک کے شفاف ترین ریگولیٹرز میں سے ایک ہے نیپرا کا دوسرا بڑا فنکشن ٹیرف کا تعین ہے اور نیپرا کی سماعتوں میں ہر شہری حصہ لے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایا کہ پاور ڈویژن ماہانہ بنیادوں پر نیپرا سے گردشی قرض کی رپورٹ شئیر کرتا ہے حکام نے بتایا کہ ڈسکوز کی آپریشنل خامیاں گردشی قرضوںکی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ ڈسکوز کی جانب سے ریکوریز نہ ہونا بھی گردشی قرض کی ایک بڑی وجہ ہیں اورگردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے ٹیرف کا تعین قیمتوں کی مناسبت سے کیا جائے گا۔

حکام نے بتایا کہ نقصانات کم کرنے اور ریکوریز بہتر کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اس کے علاوہ جن کمپنیوں کی کارکردگی خراب ہے ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مسابقتی مارکیٹ کے قیام کے حوالے سے نیپرا حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مسابقتی مارکیٹ کا پہلا فیچر اپنی پسند کی پیداواری کمپنی سے بجلی کی خریداری ہے جس کے بعد کوئی بھی خریدار اپنی مرضی کی پیداواری کمپنی سے بجلی خریداری کرنے کے قابل ہو گا جو لوگ مارکیٹ کا حصہ نہیں بنیں گے انہیں ڈسکوز بجلی کی فراہمی جاری رکھیں گی۔

حکام نے بتایا کہ مالی سال 26-2025 کے لیے اوسط ٹیرف 34 روپے فی کلو واٹ متعین کیا گیا ہے اور ٹیرف میں ڈیڑھ روپے فی کلو واٹ آور کمی کی وجہ ڈالر کے ریٹ میں کمی ہے۔ حکام نے بتایا کہ پیداواری ٹیرف کا تعین چار بنیادوں پر کیا جاتاہے اس کے علاوہ مقابلہ جاتی بڈنگ، اپ فرنٹ ٹیرف کا تعین بھی نیپرا کرتا ہے اورٹیرف کا تعین ایک جامع میکانزم کے تحت کیا جاتا ہے۔

اجلاس میں بجلی کے بلوں میں اووربلنگ کے حوالے سے نیپرا حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جون 2024 میں غیر معمولی طور پر زیادہ بل آنے پر نیپرا نے اووربلنگ کا نوٹس لیاجس کے بعد15لاکھ سے زائد صارفین کو 3ارب 58 کروڑ روپے کا ریلیف دیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ اووربلنگ روکنے کے لئے نیپرا نے کئی اقدامات کئے ہیں حکام نے بتایا کہ پاکستان میں لائن لاسز دو طرح کے ہوتے ہیں جس میں غیر تکنیکی لاسز میں نان ریکوری اور بجلی چوری شامل ہیں اورڈسکوز تکنیکی لاسز کا بوجھ صارفین پر ڈالتاہے حکام نے بتایا کہ حیسکو پر لائن لاسز کی وجہ سی50 ملین روپے، سیپکو پر 25 ملین روپے جرمانے عائد کئے گئے ہیںاجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نیپرا حکام پر برس پڑے رکن کمیٹی برگیڈئیر اسلم گھمن نے کہاکہ کتنے سالوں سے آئی پی پیز ہمیں لوٹتے آ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے حلقے میں کبھی نیپرا کا بندہ نہیں دیکھا ہے حکام نے کہاکہ خدارا جھوٹ نہ بولیں، ہمیں بتائیں کہ کب سے ہمارا خون نچوڑا جا رہا ہے ہمیں آئی پی پیز کی تفصیلات فراہم کی جائیں بتائیں کون مالکان ہیں۔

رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہاکہ قابل تجدید توانائی کے حوالے سے حکومت کی طرف سے حوصلہ شکن رویہ ہے رکن کمیٹی رعنا ناصر نے کہاکہ کراچی میں تیس گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود بجلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک سفید ہاتھی کی طرح ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ کنڈے لگانے میں سب سے زیادہ نیپرا کا اپنا عملہ شامل ہے۔

رکن کمیٹی جمال رئیسانی نے کہاکہ بلوچستان میں بغیر بارش کے بھی 18 گھنٹے تک بجلی نہیں ہوتی ہے۔ اس موقع پر ممبر ٹیکنیکل نیپرا نے کہاکہ اراکین کمیٹی کے سوالات صارفین کے مفادات سے متعلق ہیں‘ دنیا میں جہاں بھی پاور پلانٹ لگتا ہے وہاں کیپیسٹی پیمنٹس ہوتی ہیں‘آئی پی پیز کے معاہدے اس وقت ہوئے جب ہمیں سرمایہ کاری کی ضرورت تھی انہوں نے کہاکہ ہر ڈسکو کے ساتھ ہمارا صوبائی دفتر موجود ہے اورہم نے قانون کی خلاف ورزی کر کے شہریوں کو گھر سے عوامی سماعت میں شرکت کی سہولت دی۔

انہوں نے کہاکہ ہم صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لئے ڈسکوز کو نقصان بھی دیتے ہیںاٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل لاسز کی مانیٹرنگ نیپرا کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہاکہ ڈسکوز کی نان ریکوری کا بوجھ صارفین پر کسی صورت نہیں ڈالا جاتا ہے‘آئیسکو نے ایک مرتبہ جرمانہ ادا کیا، اس کے علاہ کبھی کسی ڈسکو نے نیپرا کو جرمانہ ادا نہیں کیا ہے‘کے الیکٹرک کے 195 فیڈرز متاثر ہوئے اور 60 فیڈرز 6 گھنٹے سے زائد وقت سے متاثرہ تھے انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کے 195 میں سے 80 فیصد فیڈرز زیر زمین ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کراچی میں بجلی کی بندش کی وجہ سے کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ ہمیں اتنی طاقت دے کہ ہم موثر کارروائی کر سکیں رکن کمیٹی شاندانہ گلزار نے استفسار کیا کہ کیا بجلی کے شعبے کے علاہ کسی نجی کمپنی کو کیپسیٹی پیمنٹس کی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ جو صارف پاکستانی کرنسی میں کمائی کر رہا ہے وہ ڈالرز میں ادائیگی کیوں کر رہاہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ قانون میں بہتری کے لیے نیپرا ایک بریف بنا کر قائمہ کمیٹی کو بھیج دے۔ اجلاس میں رکن اسمبلی نور عالم خان کی جانب سے پیش کردہ سول سرونٹس ترمیمی بل پر غور کیاگیا۔ اس موقع پر بل کے محرک نے کہاکہ سول سروسز میں دوہری شہریت رکھنے والے بہت سے افسران ہیں انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی نے بل کے جواب میں ایک مذاق کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ رکن پارلیمنٹ دوہری شہریت نہیں رکھ سکتا، بیوروکریٹ کیسے دوہری شہریت رکھ سکتا ہے‘ بیوروکریسی اس بل پر ٹال مٹول سے کام کر رہی ہے ان افسران کے مفادات پاکستان میں کیا ہوں گے جن کے خاندان یورپ میں ہوں گے۔

اس موقع پر اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کی سپیشل سیکرٹری نے کہاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس حوالے سے ایک فیصلہ دیا تھا انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے کئے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سول سرونٹ بننے کے لئے پاکستانی شہری ہونا ضروری ہے انہوں نے کہاکہآرٹیکل 27 کے مطابق پاکستان میں سروس کے لئے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گاانہوں نے کہاکہ دوہری شہریت والے افسران پر پابندی لگائی جائے گی تو یہ امتیازی سلوک ہو گا انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کے 19 افسران کے پاس اس وقت دوہری شہریت ہے ان سول سرونٹس کی سیکیورٹی کلیئرنس آئی بی اور آئی ایس آئی کرتی ہیں انہوں نے کہاکہ سول سرونٹس کی بیرون ملک جائیدادوں کے حوالے سے بہت بات ہو رہی ہے اورسول سرونٹس کے لئے اندرون اور بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے اس موقع پر بل کے محرک نور عالم خان نے کہاکہ سیکریٹری صاحبہ اپنے دوہری شہریت والے ساتھیوں کا دفاع کر رہی ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے بیوروکریٹس ہی پالیسی میکرز ہیں کیا بھارت میں دوہری شہریت رکھنے والے لوگ سول سروس میں آ سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر کوئی پاکستان آ کر خدمت کرنا چاہتا ہے تو باہر کی شہریت چھوڑ دے انہوں نے کہاکہ ملک کا برا حال پالیسی میکرز کی وجہ سے ہے اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزیراعظم نے اس معاملے پر دو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اوروزیر اعظم نے اس معاملے پر خود نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی ہے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے حتمی جواب آئے گا تو اس پر ووٹنگ کرائیں گے کمیٹی نے سول افسران کی دوہری شہریت پر پابندی کے بل کو موخر کردیا اجلاس میں ریٹائرڈ سول سرونٹس کو دوبارہ حکومتی اداروں میں نوکری دینے پر پابندی کے بل پر غور کیا گیا اس موقع پر سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے کہاکہ کچھ خاص حالات میں ریٹائرڈ افسران کو دوبارہ ملازمت دینے کی اجازت ہے اور وفاقی کابینہ نے 1990 میں ریٹائرڈ سول سرونٹ کو دوبارہ ملازمت دینے کے خاص حالات میں وزیراعظم کی منظوری سے مشروط کیا تھا انہوں نے کہاکہ حال ہی میں آڈیٹرز کی کمی کے باعث ریٹائرڈ آڈیٹرز کو دوبارہ ملازمت دی گئی اور اس مشروط اجازت کا بے دریغ استعمال نہیں کیا جاتا ہے اس موقع پر بل کے محرک صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہاکہ 1990 کے کابینہ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوا اگر کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوتا تو سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس نہ لینا پڑتا انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کے فیصلے میں دوبارہ ملازمت دینے پر پابندی عائد کی ہے اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزیراعظم نے عمر کی حد میں بھی کبھی رعایت نہیں دی ہے انہوں نے کہاکہ ہم ریٹائرڈ ملازمین کی دوبارہ ملازمت پر پابندی نہیں لگا سکتے ہیں ریٹائرڈ ملازمین کی دوبارہ ملازمت پر پابندی لگانے سے ملک کا نظام رک جائے گاقائمہ کمیٹی نے دوبارہ ملازمت دینے کی شق کا کم سے کم استعمال کی سفارش کی اجلاس میں اسامہ احمد میلا کی جانب سے پیش کردہ سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 پر غور کیا گیا اس موقع پر بل کے محرک اسامہ احمد میلا نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 کی شق 14 میں ترمیم کرنے کی سفارش کی انہوں نے کہاکہ حکومت کسی ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ ملازمت دے تو سینیٹ اور قومی اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی سے منظوری لے انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت دی گئی اس ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے انہوں نے کہاکہ عوامی مفاد کو تعین کرنا عوامی نمائندوں کا کام ہے اس موقع پر سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے کہاکہ اس ترمیم سے ایک نئی بحث چھڑ جائے گی اس موقع پر رکن کمیٹی شاندانہ گلزار نے کہاکہ موجودہ نظام کام نہیں کر رہا ہمیں یہ قبول کرنا ہو گابل کے محرک اسامہ احمد میلا نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کا اختیار پارلیمنٹ بناتی ہے وہ محدود نہیں ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس پر مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔اعجاز خان
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات