امریکا اور بھارت تجارتی تعلقات کی نئی شروعات کے خواہاں، ٹرمپ کا مودی سے ملاقات کا عندیہ

بدھ 10 ستمبر 2025 20:16

واشنگٹن /نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ بھارت کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو حل کرنے کے لیے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ اس سلسلے میں نریندر مودی سے بات کریں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں کی سفارتی کشیدگی کے بعد امریکا اور بھارت کے درمیان کوئی تجارتی معاہدہ ہو سکتا ہے۔

امریکی صدر نے اپنے لہجے میں نمایاں تبدیلی لاتے ہوئے کہا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں نریندر مودی سے بات کرنے کے منتظر ہیں اور پرامید ہیں کہ وہ ایک تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ دونوں عظیم اقوام کے لیے ایک کامیاب نتیجے تک پہنچنے میں ہمیں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب، بھارتی وزیراعظم نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اشنگٹن اور نئی دہلی قریبی دوست اور فطری شراکت دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں تجارتی مذاکرات کو جلد از جلد مکمل کرنے پر کام کر رہی ہیں ،میں بھی صدر ٹرمپ سے بات کرنے کا منتظر ہوں، ہم مل کر اپنے عوام کے لیے ایک روشن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنائیں گے‘۔دونوں رہنماؤں کے تازہ بیانات کے بعد بھارتی شیئرز میں 0.5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔خیال رہے کہ ٹرمپ نے چند ہفتے قبل دعویٰ کیا تھا کہ دونوں فریق ایک تجارتی معاہدے کے قریب ہیں، لیکن اچانک بھارتی درآمدات پر نئے ٹیرف کو دگنا کر کے 50 فیصد کر دیا تھا جس نے امریکا-بھارت تعلقات کے مستقبل پر سوالات کھڑے کر دئیے۔

گزشتہ چند ہفتوں میں، ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت یوکرین کی جنگ کو فنڈ کر رہا ہے، تاہم نئی دہلی نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔امریکا کیساتھ یہ سفارتی تناؤ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت چین کے قریب ہو رہا ہے،گزشتہ ماہ کے آخر میں، مودی نے 7 سال بعد چین کا پہلا دورہ کیا، جہاں انہوں نے صدر شی جن پنگ کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ بھی ملاقات کی۔

سی این بی سی-ٹی وی 18 نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بھارت اور امریکا کے تجارتی حکام ستمبر میں دوبارہ بالمشافہ تجارتی مذاکرات شروع کرنے کے لیے دوروں کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔اس سے قبل، امریکی تجارتی مذاکرات کاروں کا 25 تا 29 اگست نئی دہلی کا مجوزہ دورہ اس وقت منسوخ کر دیا گیا تھا جب مذاکرات بڑے تعطل کا شکار ہوئے۔بھارتی وزارتِ تجارت نے تجارتی مذاکرات کاروں کے درمیان نئی ملاقاتوں کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

امریکی مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تجارتی سامان کا حجم 2024 میں 129 ارب ڈالر رہا، جس میں امریکا کو 45.8 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت نے امریکی اشیا پر اپنے ٹیرف کو صفر کرنے کی پیشکش کی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تجویز بہت دیر سے آئی ہے، انہیں برسوں پہلے ہی اپنے محصولات کم کر دینے چاہیے تھے۔فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ، یورپی یونین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ بھارت اور چین سے درآمدات پر 100 فیصد ڈیوٹیاں عائد کی جائیں۔