اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور سینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاک سعودی اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے کے بعد بھارت کے لیے پاکستان پر فوجی مہم جوئی کرنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے اور اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو اسے دو ملکوں کی اجتماعی طاقت سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سردار مسعود خان نے مختلف ٹی وی چینلز کو دیے گئے انٹرویوز میں بتایا کہ رواں سال مئی میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر جو بلا جواز جنگ مسلط کی گئی تھی اس کا پاکستان نے دندان شکن جواب دیا اور اس معرکے میں پاک فوج نے اپنی برتری ثابت کی تھی۔انہوں نے کہاکہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد بھارت کو مستقبل میں کسی قسم کی جارحیت سے پہلے ہزار بار سوچنا ہوگا کیونکہ سعودی عرب کی بھارت میں وسیع سرمایہ کاری ہے اور 35لاکھ بھارتی شہری سعودی عرب میں روزگار کے لئے مقیم ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کی مشرقی سرحدوں کو عسکری اعتبار سے مضبوط کرے گا اور پاکستان کی اسٹرٹیجک رسائی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دفاعی ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت پہلے ہی مختلف محاذوں پر ناکامیوں کا شکار رہا ہے۔ جنگ میں عسکری شکست، سفارتی پسپائی، بیانیہ کے میدان میں ناکامی نے بھارت کو سفارتی ویرانی میں دھکیل دیا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات نے بھارت کی پوزیشن مزید کمزور اور پاکستان کو مضبوط کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جو بیانیہ بنایا گیا تھا اسے عالمی برادری نے مسترد کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وسیع تر اسرائیل(گریٹر اسرائیل)کا جو نقشہ جاری کیا تھا اس میں سعودی عرب کا نصف حصہ بھی شامل تھا، اس کے علاوہ اسرائیل شام کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے، لبنان کے مشرقی اور جنوبی پہاڑوں میں آباد دروز اور دوسری اقلیتوں کے لیے راہداری بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، گولان کی پہاڑیاں شام کو واپس کرنے سے انکاری ہے اور اب غزہ پر قبضہ کرنے میں مصروف ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ فلسطینی عرب ہیں اسلئے وہ اسرائیل (فلسطین)چھوڑ کر مصر، لیبیا، سعودی عرب یا کہیں اور جاکر آباد ہو جائیں تاکہ ہم خالص صہیونی ریاست کے قیام کا خواب پورا کرسکیں اور یوں اس پس منظر میں پاک سعودیہ دفاعی اتحاد بروقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ مسلمان دنیا میں دو ارب کے قریب ہیں، 57 ممالک پر مشتمل ان کی اسلامی تعاون تنظیم ہے، عرب لیگ میں 22اسلامی ممالک شامل ہیں، خلیج تعاون کونسل ہے جس میں دنیا کے امیر ترین ملک شامل ہیں لیکن ان کے پاس کوئی اجتماعی دفاعی نظام نہیں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بار بار فخر سے بتاتا ہے کہ اسرائیل کی سرحدیں کہاں سے شروع ہوکر کہاں ختم ہونگی۔ ان حالات میں مسلمانوں کے دو کلیدی ممالک سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے سے مسلمانوں کا حوصلہ بڑھا کیونکہ ایک عرصے سے مسلمان بدترین اسلاموفوبیا کا شکار تھے اور ایسے ممالک جہاں وہ اقلیت میں تھے وہاں ان کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا تھا۔
ان حالات میں اس معاہدے سے کم از کم مسلمان شہری تو بہت خوش ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا جس طرح بھارت کی طرف سے پاکستان پر حملے کے بعد بھارت کی جنگی صلاحیت کا بھرم پوری دنیا کے سامنے کھل گیا، اسی طرح اسرائیل کے قطر پر حملے نے مسلمان ممالک کو متحد کردیا، سردار مسعود خان نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے نے امریکہ کی طرف سے خلیجی ریاستوں کی سلامتی اور دفاع کی ضمانت کا تصور پاش پاش ہوگیا۔
تمام خلیجی ریاستوں کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ ان کے پاس دفاع اور اپنی سلامتی کی چھتری موجود نہیں اور اب انہیں اپنے دفاع کے لئے خود کوئی انتظام کرناہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہے لیکن یہ ایک اعتبار سے بالواسطہ طور پر تمام خلیجی ریاستوں کے ساتھ بھی ہے کیونکہ عرب ممالک عام طور پر اس قسم کے فیصلے اتفاق رائے سے کرتے ہیں۔
اسلئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قطر پر اسرائیلی حملہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا فوری موجب بنا لیکن یہ مسلمانوں کے اجتماعی دفاع کی جانب ایک قدم ہے جس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ ہم مغرب کے خلاف لڑنے جا رہے ہیں۔ مغرب میں جو خطرے کی گھنٹیاں بجائی جا رہی ہیں وہ بلاجواز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مغربی ممالک سے قربت رکھتا ہے اور مغربی ممالک کے زیر اثر ہے لیکن اس نے اپنے مفاد میں ایک آزادانہ فیصلہ کیا، اسی طرح پاکستان کے بھی امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور ہم چاہیں گے کہ یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں لیکن پاکستان نے اپنے مفاد میں ایک آزادانہ فیصلہ کیا۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ ہمیں یہ گیم نہایت ذہانت کے ساتھ کھیلنی ہوگی اور جس طرح ممتاز چینی رہنما ڈینگ ژیا پِنگ نے کہا تھااپنی طاقت چھپائو اور وقت کا انتظار کرو۔ اب سعودی عرب اور پاکستان کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ اپنی اجتماعی صلاحیت کو بڑھائیں اور اپنے ساتھ دوسرے ممالک کو شامل کریں۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا آنے والے دنوں میں مزید ممالک اس معاہدے میں شامل ہوں گے، سردار مسعود خان نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات ہیں، قطر اور سعودی عرب کا زاویہ نگاہ بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے، اسی طرح مصر اور سعودی عرب کے درمیان بھی روایتی طور پر کوئی قربت نہیں رہی۔
اب مصر اور ترکی بھی قطر کی صف میں کھڑے ہوگئے کیونکہ وہ بھی غزہ میں جنگ بندی کے لئے ثالث کے طور پر کام کر رہے تھے، اسلئے وہ بھی اسرائیل کے نشانے پر ہیں کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم کہتا ہے کہ جہاں اور جس ملک میں حماس کے نمائندے ہوں گے وہاں حملہ کریں گے۔ اسلئے ہماری یہ رائے ہے اسلامی ممالک خاص طور پر خلیجی ممالک شعور کی پختگی کا ثبوت دیں اور اپنے باہمی اختلافات ختم کرکے کسی اجتماعی دفاعی اتحاد کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغربی ممالک اپنے اجتماعی دفاع کے لئے نیٹو بنا سکتے ہیں تو مسلمان ممالک ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔