وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوگئے

پیر 22 ستمبر 2025 00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوگئے۔اتوار کو روانگی سے قبل وفاقی وزیر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی کا 14واں اجلاس 26 ستمبر کو بیجنگ میں ہونے جا رہا ہے،چین پاکستان کا با اعتماد دوست ہے، ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا،معاشی ترقی میں چین اور پاکستان قدم بہ قدم باہمی خوشحالی پر کام کریں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ جے سی سی میں سی پیک فیز ٹو کے مسقبل لئے لائحہ عمل کو عملی شکل دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ وزیراعظم کے دورے میں 2025-29 کا ایکشن پلان ترتیب دیا گیا اس پر عمل درآمد کے لیے لائحۂ عمل مرتب کیا جائے گا،پاکستان معاشی ترقی اور خوشحالی کی نئی منزلوں کی جانب گامزن ہے،آج ہمارے معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی گواہی دے رہے ہیں،پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے،سی پیک کے پہلے مرحلے میں ہماری توجہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر مرکوز رہی۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ چین کی تقریباً 33 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ہم نے بڑے توانائی و انفراسٹکچر کے منصوبے مکمل کیے، ساہیوال پاور پلانٹ، پورٹ قاسم پاور پلانٹ، ھبکو کول پاور پلانٹ، قائداعظم سولر پارک، بہاولپور (300 میگاواٹ) اور تھر کول منصوبے نمایاں ہیں،شاہراہوں اور موٹرویز کا جال بچھا کر ملک کے طول و عرض کو ایک دوسرے سے جوڑا گیا،گوادر پورٹ نے بلوچستان کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر ڈال دیا،گوادر پورٹ اپ گریڈیشن، فری زون، ایئرپورٹ، واٹر سپلائی، اسپتال اور ایسٹ بے ایکسپریس وے اہم منصوبے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے 2018 کے بعد سیاسی تبدیلی کے نتیجے میں سی پیک رول بیک ہوا،سی پیک کا دوسرے مرحلہ کاروبار سے کاروبار کے اشتراک کا نیا باب ثابت ہوگا، سی پیک 2.0 کی ترجیحات میں زرعی انقلاب، جدید ٹیکنالوجی، سبز توانائی اور خصوصی اقتصادی زونز شامل ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے حالیہ شنگھائی کوآپریشن آرگینائیزین دورے کے دوران سی پیک فیز ٹو کو اُڑان پاکستان کے پانچ نکاتی فریم ورک سے ہم آہنگ کرنے پر اتفاق ہوا، پانچ راہداریاں نمو، معاش، جدت، سبز معیشت اور علاقائی ترقی پر مشتمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا مرحلہ پاکستان میں خوشحالی اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، برآمدات پر مبنی معیشت کی بنیاد ڈالے گا،چین ہر سال دو ٹریلین ڈالر کی درآمدات کرتا ہے، لیکن پاکستان کا حصہ محض تین ارب ڈالر ہے، سی پیک 2.0 آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی ضمانت ہوگا، سی پیک 2.0 کو شد و مد سے شروع کرنے میں کامیاب ہوں گے۔