سرینگر :میر واعظ کو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی، لیہہ میں بدستور کرفیو نافذ

جمعہ 26 ستمبر 2025 23:18

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو آج مسلسل تیسرے جمعہ سری نگر میں گھر میں نظر بند رکھ کر نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر میر واعظ کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی تمام سڑکیں خار دا رتاریں لگا کر بند کردیں۔

میر واعظ نے ”ایکس“ پر لکھا کہ بار بار پابندیاں بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ ہے، عبادت کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے ، انتظامیہ کا یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور دینی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔

(جاری ہے)

لداخ خطے کے شہر لیہہ میں آج تیسرے روز بھی کرفیو کا نفاذ جاری رہا ۔ بھارت اور بی جے پی مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے لیہہ اور کرگل کی سڑکوں پر بھارتی فورسز اہلکار مسلسل گشت کر رہے ہیں۔

پولیس نے لداخ کے معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو آج انکی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا۔ انتظامیہ نے سونم وانگچک کی غیر سرکاری تنظیم، اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ بدھ کو نہتے مظاہرین پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے چار افراد کی جانیں چلی گئی تھیں جبکہ 100کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے۔

علاقے کے لوگوں کو ادویات ، راشن ، دودھ اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت کا سامنا ہے ۔لداخ میں پر امن مظاہروں ، بیگناہ لوگوں کے قتل، گرفتاریوں ، کرفیواور پابندیوں سے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے مودی حکومت کے دعوے کی قلعی کھل گئی ہے۔ادھر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس میں شریک کشمیری وفد کے نمائندوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن خرم پرویز اور غیر قانونی طور پر نظربندی دیگر ہزاروں کشمیریوں کی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔

جنیوا میں ہی منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں جسکا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔