نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینٹر محمد اسحاق ڈار کی ترکی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کی چیئرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد پیش

ہفتہ 27 ستمبر 2025 01:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینٹر محمد اسحاق ڈار نے نے ترکی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کی چیئرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طٰہ سمیت او آئی سی سیکرٹریٹ کی خدمات کو سراہا , امتِ مسلمہ کو درپیش چیلنجز , فلسطین میں جاری نسل کشی، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال، بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا کی لہر اور دہشت گردی کے خلاف فوری، مؤثر اقدامات پر زور دیا ۔

جمعہ کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے سالانہ رابطہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امتِ مسلمہ کو فلسطین اور کشمیر سمیت سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، او آئی سی کو اتحاد اور عزم کے ساتھ انصاف، اصول اور سچائی کی آواز بلند کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

غزہ میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم نسل کشی کے مترادف ہیں، او آئی سی فوری اور مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لیے دباؤ ڈالے۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتا ہے جو 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔

انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام پر جاری بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے بعد کشمیریوں پر جبر میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے ظالمانہ قوانین منسوخ کرنے، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دینے پر مجبور کیا جائے ۔انہوں نے 6 اور 7 مئی 2025 کو پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 54 معصوم شہری شہید ہوئے، تاہم پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے متناسب اور مؤثر جواب دیا اور دوست ممالک کی سہولت کاری سے جنگ بندی کو ’’پوزیشن آف اسٹرینتھ‘‘ سے قبول کیا۔

انہوں نے او آئی سی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اب ہر سال 15 مارچ اسلاموفوبیا کے خلاف بین الاقوامی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اقوامِ متحدہ نے اس سلسلے میں خصوصی ایلچی بھی تعینات کیا ہے۔انہوں نے کہا کے پاکستان دہشت گردی کی لعنت کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے، 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے اور 150 ارب ڈالر سے زائد کے معاشی نقصان اٹھایا ہے انہوں نے زور دیا کہ او آئی سی کو دہشت گردی کی ہر شکل کے خلاف متحد ہونا ہوگا انہوں نے کہا کے پاکستان پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کے لیے تمام تر کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا، تاہم افغان عبوری حکومت کو انسانی حقوق، سیاسی شمولیت اور انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔

انہوں نے او آئی سی کو ایک منصفانہ عالمی نظام کے قیام میں مؤثر کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنظیم کو معاشی بحالی، ایس ڈی جیز کے حصول، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور عالمی مالیاتی و تجارتی ڈھانچوں میں انصاف کے لیے مشترکہ موقف اپنانا چاہیے۔انہوں نے سلامتی کونسل میں پاکستان کے حالیہ کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مسلم دنیا کے تمام مشترکہ مقاصد کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی نسلیں ہمارے خطابات نہیں بلکہ ہمارے اقدامات کو یاد رکھیں گی، اس لیے امتِ مسلمہ کو انصاف کے قیام تک متحد رہنا ہوگا۔