آپ کو آئین کی کس شق کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ آپ جس کو چاہیں ریاست مخالف ڈکلیئر کر دیں؟

اور یہ اختیار آپ کو دیا کس نے ہے کہ آپ قیادت منتخب کریں؟ آئین کے رو سے اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو سنگین غداری کے مرتکب ہوتے ہیں، تحریک انصاف کا شدید ردعمل

muhammad ali محمد علی جمعہ 10 اکتوبر 2025 21:12

آپ کو آئین کی کس شق کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ آپ جس کو چاہیں ریاست مخالف ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اکتوبر 2025ء ) تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "آپ کو آئین کی کس شق کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ آپ جس کو چاہیں ریاست مخالف ڈکلیئر کر دیں؟ اور یہ اختیار آپ کو دیا کس نے ہے کہ آپ قیادت منتخب کریں؟ آئین کے رو سے اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو سنگین غداری کے مرتکب ہوتے ہیں۔" جبکہ تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کے دوران ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر پاکستانی دہشت گردی کیخلاف ہے، ہر پاکستان کا دل دکھتا ہے خون کے آنسو روتا ہے جب بھی کوئی فوجی جوان شہید ہو، لیکن اتنے حساس معاملے کو اس طرح ڈیل کرنا درست نہیں ہے۔

تیمور ظفر جھگڑا نے مزید کہا کہ پوری پریس کانفرنس خیبرپختونخواہ پر کر دی، بلوچستان کا کوئی ذکر نہیں کیا، بلوچستان میں تو 2004 سے دہشتگردی کا مسئلہ ہے، وہاں بھی کیا پی ٹی آئی کی حکومت ہے؟ دوسری جانب ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرس کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ " آج ایک بار پھر فوجی ترجمان نے “سیاسی ترجمان” بن کر پریس کانفرنس کی خیبر پختونخوا کی پولیس اور حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والے صاحب یہ جواب دیں گے کہ: پولیس جب طالبان کو پکڑتی ہے تو انہیں آپ کی ایجنسیز کیوں چھڑواتی ہیں؟ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی پالیسی کیوں چلاتے ہیں؟ باردڈر پر باڑ ہے تو دہشتگرد کیسے واپس آئے؟ خیبرپختونخوا کے نمائندوں نے دہشتگردوں کو واپس لانے کے خلاف امن تحریک چلائی تو انہیں سیکیورٹی رسک کس نے اور کیوں قرار دیا؟ یہ سوال تو عوام کو اپنے سیکیورٹی اداروں سے پوچھنا ہے، خیبرپختونخوا میں جان بوجھ کر سہولت کاروں کو جگہ کیوں دی گئی ؟ 2022ء میں جب مالاکنڈ کے عوام نے بار بار سڑکوں پر نکل کر سہولت کار بسانے کے خلاف احتجاج کیا، تب کیوں یہ سلسلہ روکا نہ گیا ؟ عوام کے کروڑوں روپے لاگت سے بارڈر پر باڑ لگائی گئی تو یہ عسکریت پسند شہری علاقوں تک کیسے پہنچ گئے؟ بارڈر پر دہشتگردوں کو روکنے کا کام کس کا تھا ؟ جب منتخب نمائندوں کو خبر تک نہ ہوئی، تو افغانستان جا کر ان سہولت کاروں سے معاملات کون طے کر کے آیا ؟" اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اب سٹیٹس کو نہیں چلے گا، شہداء کی قربانیوں کو کسی سیاست کی نذرنہیں ہونے دیں گے، دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کیلئے زمین تنگ کر دی جائے گی۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف واضح طور پر کہہ چکے ہیں گورننس کے خلا کو پورا کرنے کیلئے فوج کے افسر اور جوان اپنا خون دے رہے ہیں، نیپ پر عمل نہیں کرنا اور سیاست کرنی ہے تو دہشتگردی سے کیسے چھٹکارا حاصل ہوگا؟ پاکستان کی ریاست اس کی افواج اور اس کے ادارے کسی سیاسی بگاڑ کی پرواہ نہیں کریں گے، ریاست پاکستان اور اس کی عوام کو کسی ایک شخص کے لیے نہیں چھوڑا جا سکتا جو ملک میں دہشت گردی کو واپس لانے کا واحد ذمہ دار ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ کیا آج ہم ایک بیانیے پر کھڑے ہیں کیا آپ کو آواز نہیں آتی کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کرلیے جائیں؟ کہاں سے آواز آرہی ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیئے بتائیں ناں کون کہہ رہا ہے، کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے؟ اگر ہر چیز کا حل بات چیت ہوتا تو دنیا میں جنگیں نہیں ہوتی ، جب 9 اور 10 مئی کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تب یہ کیوں نہیں کہا گیا کہ بھارت سے بات چیت کریں؟ ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو بدر کے میدان کو یاد کریں کہ سرور کونین ﷺ دو جہان جن کے لیے بنائے گئے، وہ ذات جس سے بڑھ کر کوئی انسان نہیں، کیوں نہیں اُس دن اُنہوں نے بات چیت کرلی؟ اُدھر تو باپ کے آگے بیٹا کھڑا تھا، بھائی کے آگے بھائی کھڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں دہشتگردی کے واقعات اسلئے نہیں ہوتے کہ وہاں گُڈ گورننس ہے وہاں کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کام کر رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ بجائے منفی سیاست،الزام تراشی، اور خارجی کرمنل مافیہ کی سہولت کاری کے آپ اپنی اس بنیادی ڈیوٹی پر توجو دیں گے، افغانستان سے سکیورٹی کی بھیک مانگنے کی بجائے خیبرپختونخواہ کے غیور عوام سکیورٹی کی زمہ داری لیں گے، ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ خارجی دہشت گرد اور ان کے سہولت کاروں کے لیے یہ زمین تنگ کر دی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں کہ آج یہ بیانیہ کہاں سے آ گیا کہ افغانوں کو واپس نہیں بھیجنا، تو کیا آپ 2014ء میں غلط تھے، 2021ء میں غلط تھے، آج ریاست کہہ رہی ہے کہ افغان بھائیوں کو واپس بھیجیں تو سیاست کی جاتی ہے، بیانئے بنائے جاتے ہیں، گمراہ کُن باتیں کی جاتی ہیں، دہشتگردی کے واقعات پنجاب اور سندھ میں کیوں نہیں ہو رہے؟ یہ جو خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی ہے، اُس کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو منشیات، اسمگلنگ ، بھتہ خوری ، اغواء برائے تاوان اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے پاک کرنا ہے لیکن جب کام کرتے ہیں تو مختلف جگہوں سے آوازیں آتی ہیں، کسی فرد واحد کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اپنی ذات اور مفاد کیلئے پاکستان اور خیبرپختونخواہ کے غیور عوام کی جان مال اور عزت کا سودا کرے، چاہے وہ کوئی بھی ہو، کسی بھی عہدے پر ہو، اُس کیلئے زمین تنگ کر دی جائے گی کیوں کہ پاکستانی قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر ایک بنیانُ مرصوص کی طرح دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔