پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.2 ارب ڈالر کے قرض کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا

بدھ 15 اکتوبر 2025 16:19

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.2 ارب ڈالر کے قرض کیلئے اسٹاف لیول ..
اسلام آباد /واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے درمیان 7 ارب ڈالرز سے زائد کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا، ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی، حکام نے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرادی۔

آئی ایم ایف نے بدھ کو اعلان کیا کہ پاکستان کے ساتھ قرض پروگراموں پر اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط تک رسائی حاصل ہو جائے گی،اگر منظوری مل گئی تو آئی ایم ایف، پاکستان کو ایک ارب ڈالر اپنی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف)کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر اپنی لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف)کے تحت فراہم کریگا جس سے ان دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی ادائیگیاں تقریبا 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف کے بیان میں مشن کی سربراہ ایوا پیٹرووا نے کہا کہ اسٹاف لیول کا معاہدہ ابھی بھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا کہ ای ایف ایف کی معاونت سے پاکستان کا اقتصادی پروگرام معاشی استحکام کو مضبوط کر رہا ہے اور منڈی کے اعتماد کو بحال کر رہا ہے۔ایوا پیٹرووا کے مطابق پاکستان کی معاشی بحالی درست سمت میں گامزن ہے، مالی سال 25-2024 میں جاری کھاتوں کا توازن 14 سال بعد پہلی بار سرپلس (فاضل)رہا، مالیاتی خسارہ پروگرام کے ہدف سے بہتر رہا، مہنگائی قابو میں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے اور مالیاتی حالات بہتر ہو رہے ہیں کیونکہ خود مختار بانڈز کے اسپریڈ میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے معیشت کے منظرنامے خاص طور پر زرعی شعبے پر منفی اثر ڈالا ہے، جس کے نتیجے میں مالی سال 26-2025 کے لیے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)کا تخمینہ کم ہو کر تقریبا 3.25 سے 3.5 فیصد رہ گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ سیلاب اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ پاکستان قدرتی آفات اور ماحولیاتی خطرات کے لحاظ سے نہایت کمزور ہے اور اس کے لیے موسمیاتی لچک پیدا کرنے کی مستقل ضرورت ہے۔ایوا پیٹرووا نے سیلاب سے متاثرہ افراد سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فنڈ پاکستانی حکام، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے مذاکرات کے دوران بھرپور تعاون اور میزبانی کی۔

انہوں نے کہا کہ حکام نے ای ایف ایف اور آر ایس ایف کے تحت جاری پروگراموں کے تسلسل اور مضبوط مالیاتی نظم کے ساتھ ساختی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے،ان کے مطابق پاکستانی حکام مالی سال 26-2025 کے لیے مجموعی ملکی پیداوار کے 1.6 فیصد کے بنیادی سرپلس کے ہدف پر قائم ہیں، جسے محصولات میں اضافے اور ٹیکس نظام کی موثر عملداری کے ذریعے حاصل کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اگر محصولات میں کمی کے باعث پروگرام کے اہداف کو خطرہ لاحق ہوا تو حکام بروقت اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

ایوا پیٹرووا نے کہا کہ حکام متاثرہ صوبوں میں سیلاب زدگان کے لیے فوری امدادی اقدامات کر رہے ہیں اور وفاقی و صوبائی بجٹ میں ازسرنو مختص رقم کے ذریعے ریلیف فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سماجی تحفظ ای ایف ایف پروگرام کا ایک بنیادی ستون ہے اور حکام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)کی مالی وسعت، دائرہ کار اور انتظامی صلاحیت کو بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر بی آئی ایس پی سے ہٹ کر صحت اور تعلیم کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ شمولیتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور کمزور طبقات کا تحفظ کیا جا سکے۔ایوا پیٹرووا نے کہا کہ محصولات میں اضافے، وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی بوجھ کی منصفانہ تقسیم اور عوامی مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ چونکہ محصولات میں صوبوں کا کردار اہم ہے، اس لیے وفاقی حکومت صوبائی حکام کے ساتھ تعاون کو مزید وسعت کرے گی۔ان کے مطابق ٹیکس پالیسی کے ڈیزائن کو بہتر بنانے میں بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے، نیا ٹیکس پالیسی دفتر قائم کر دیا گیا ہے جو درمیانی مدت میں اصلاحات کی قیادت کرے گا، تاکہ ٹیکس نظام کو سادہ بنایا جائے اور عارضی اقدامات پر انحصار کم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان محتاط مالیاتی پالیسی جاری رکھے گا جو آنے والے معاشی اعداد و شمار، حالیہ سیلاب کے اثرات اور معاشی بحالی کے رجحان کو مدنظر رکھے گی تاکہ مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر برقرار رہے۔انہوںنے کہاکہ اگر سیلاب کے باعث قیمتوں پر عارضی دبا بڑھا تو اسٹیٹ بینک اپنی پالیسی میں ردوبدل کے لیے تیار ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ خوش آئند ہے، لیکن اب بھی فارن ایکسچینج مارکیٹ کو مزید فعال اور شفاف بنانے کے اقدامات درکار ہیں تاکہ لین دین میں سہولت ہو، قیمتوں کا درست تعین ممکن ہو اور بیرونی جھٹکوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

ایوا پیٹرووا نے گردشی قرضے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اسے مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے، جس کے لیے بروقت ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور لاگت کی وصولی یقینی بنائی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساختی اصلاحات بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی، گورننس اور اثر انگیزی کو بہتر بنانے پر مرکوز ہیں جن میں نجکاری، ترسیلی نظام کی اپ گریڈیشن، غیر مثر پیداواری یونٹس کی نجکاری اور مسابقتی مارکیٹ کی تکمیل شامل ہے۔

پیٹرووا نے کہا کہ حکام پیداوار میں بہتری، گورننس کے استحکام اور کاروباری ماحول کی اصلاح کے ذریعے نجی شعبے کی ترقی کے لیے ساختی اصلاحات پر پیش رفت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بھی ضرورت ہے کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جائے اور معیشت میں ریاست کے کردار کو محدود کیا جائے۔ان کے مطابق حکام زرعی شعبے میں حکومتی مداخلت کم کرنے کے لیے اصلاحات پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ یہ شعبہ زیادہ مثر، متنوع اور عالمی سطح پر مسابقتی بن سکے اور غذائی تحفظ کے تقاضے پورے کر سکے۔

انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں، جن میں نئی نیشنل ٹیرف پالیسی کا نفاذ شامل ہے۔ایوا پیٹرووا نے کہا کہ حالیہ اور 2022 کے سیلابوں نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ پاکستان کے لیے موسمیاتی لچک پیدا کرنا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایف کے تحت قومی وعدوں سے ہم آہنگ پالیسیاں موسمیاتی مزاحمت کو مضبوط بنا رہی ہیں جن میں حالیہ سبز نقل و حمل (گرین موبیلٹی)اور ٹرانسپورٹ میں کاربن کے اخراج میں کمی کے اقدامات شامل ہیں۔

ان کے مطابق پاکستانی حکام مستقبل کی اصلاحات پر بھی کاربند ہیں، جن میں موسمیاتی معلوماتی نظام اور مالی خطرے کے انتظام کو مضبوط بنانا، پانی کے نظام کی پائیداری بہتر کرنا، قدرتی آفات سے متعلق مالیاتی فریم ورک تیار کرنا اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کو قومی ماحولیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنا شامل ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ایوا پیٹرووا کی زیر قیادت آئی ایم ایف کے مشن نے پاکستانی حکام کے ساتھ ای ایف ایف کے دوسرے جائزے اور آر ایس ایف کے پہلے جائزے کے سلسلے میں مذاکرات مکمل کیے تھے، یہ معاہدے 2024 میں شدید مالی بحران کے بعد معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔

اگرچہ مشن نے پاکستان سے روانگی کے وقت کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں کیا تھا تاہم آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، ایک روز قبل واشنگٹن میں موجود وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی امید ظاہر کی تھی کہ یہ معاہدہ اسی ہفتے طے پا جائے گا۔بدھ کی صبح جاری کیے گئے