مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس،مشرف سمیت 7افسران کے بیانات حلفی جمع کرادیئے گئے،بیانات حلفیہ کو خفیہ رکھنے کی وزارت دفاع کی استدعا مسترد، بیانات حلفی کی روشنی میں اپنی گذارشات تیار کرلیں ان کی سماعت پر فیصلہ جاری کردیں گے،سپریم کورٹ کی آمنہ مسعود جنجوعہ کو ہدایت،آج حساس ادارے لاپتہ افراد سے انکار کررہے ہیں‘ کل حکومت کہہ دے گی کہ یہ تو ہمارے شہری ہی نہیں،جسٹس جواد خواجہ، حکومتوں کو ان لاپتہ افراد کا سہارا بننا چاہئے مگر بدقسمتی سے وہ نہیں بن رہی ہیں، کوئی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں‘ قانون ہی بااثر ہے اور سب اس کے زیر اثر ہیں،ریمارکس

منگل 14 جنوری 2014 07:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء) سپریم کورٹ میں مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس میں وزارت دفاع نے سابق صدر پرویز مشرف، بریگیڈیئر منصور سعید شیخ اور کرنل (ر) جہانگیر اختر سمیت 11 میں سے 7 افسران کے بیانات حلفی جمع کروادئیے ہیں جبکہ عدالت نے کرنل (ر) حبیب اللہ‘ لیفٹیننٹ جنرل(ر) شفقات احمد‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر)ندیم تاج‘ کرنل (ر) جاوید اقبال لودھی اور سابق سیکرٹری دفاع میجر جنرل (ر)سید اطہر عباس کا تین ہفتے میں بیانات حلفی طلب کر لئے ہیں‘ عدالت نے مذکورہ بالا افسران کے بیانات حلفی خفیہ رکھنے کی وزاررت دفاع کی استدعاء بھی مسترد کردی اور مسعود جنجوعہ کی بازیابی کیلئے راولپنڈی پولیس سے جامع رپورٹ طلب کی ہے‘ عدالت نے آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا ہے کہ وہ ان بیانات حلفی کی روشنی میں اپنی گذارشات تیار کرلیں ان کی سماعت پر فیصلہ جاری کردیں گے۔

(جاری ہے)

یہ حکم جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیر کے روز جاری کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ تمام لاپتہ افراد اس ملک کے شہری ہیں اور ان کیخلاف صرف قانون کے مطابق ہی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکوموں سے بار بار کہہ چکے ہیں کہ ان لاپتہ افراد کو اپنے شہری سمجھیں۔ آج حساس ادارے ان کے غائب کئے جانے کے حوالے سے انکار کررہے ہیں‘ کل کو حکومت کہہ دے گی کہ یہ تو ہمارے شہری ہی نہیں ۔

حکومتوں کو ان لاپتہ افراد کا سہارا بننا چاہئے مگر بدقسمتی سے وہ نہیں بن رہی ہیں۔ کوئی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں‘ قانون ہی بااثر ہے اور سب اس کے زیر اثر ہیں۔ بادی النظر میں جو بھی ملوث ہوگا اس کیخلاف قانون کے مطابق ضرور کارروائی ہوگی۔ اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر اور وزارت دفاع سے فلائٹ لیفٹیننٹ محمد عرفان پیش ہوئے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اب تک 11 افسران میں سے جن لوگوں نے بیانات حلفی جمع کروائے ہیں ان میں سابق صدر پرویز مشرف‘ سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم‘ کرائسز مینجمنٹ سیل کے انچارج جاوید اقبال چیمہ‘ منصور سعید شیخ اور کرنل جہانگیر اختر نے بیانات حلفی جمع کروائے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے سید اطہر عباس کا بیان حلفی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا ہے وہ دوبارہ جمع کروائیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ افسران کے جمع کروائے گئے بیانات حلفی میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے اسلئے اسے خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ محمد عرفان نے عدالت کو بتایا کہ کرنل (ر) حبیب اللہ‘ لیفٹیننٹ جنرل شفقات احمد‘ لیفٹیننٹ جنرل ندیم تاج اور کرنل (ر) جاوید اقبال لودھی ریٹائر ہوچکے ہیں‘ انہیں تلاش کیا جارہا ہے کہ وہ کہاں کام کررہے ہیں۔ ان کے بیانات حلفی جمع کروانے کیلئے وقت دیا جائے۔ اس پر عدالت نے سماعت 3 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔