سپریم کورٹ کی عتیق الرحمن لاپتہ کیس میں پولیس حکام کو سخت سرزنش، مقدمی میں مثبت پیشرفت بارے رپورٹ طلب، پولیس حکام جان بوجھ کر سستی کا مظاہرہ کررہے ہیں‘ یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں کہ جس میں اس قدر وقت لگادیا جائے‘ پولیس اگر صحیح کام کرے تو گھنٹوں میں نوجوان کو بازیاب کرایا جاسکتا ہے‘ پولیس کے بغیر کوئی جرم ہونا ممکن نہیں۔جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس ، سماعت 18 فروری تک ملتوی

بدھ 5 فروری 2014 04:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) سپریم کورٹ میں عتیق الرحمن لاپتہ کیس میں پولیس حکام کو سخت سرزنش کرتے ہوئے مقدمی میں مثبت پیشرفت بارے رپورٹ طلب کی ہے‘ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے ہیں کہ پولیس حکام جان بوجھ کر سستی کا مظاہرہ کررہے ہیں‘ یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں کہ جس میں اس قدر وقت لگادیا جائے‘ پولیس اگر صحیح کام کرے تو گھنٹوں میں نوجوان کو بازیاب کرایا جاسکتا ہے‘ پولیس کے بغیر کوئی جرم ہونا ممکن نہیں۔

انہوں نے یہ ریمارکس گذشتہ روز دئیے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں آئی ایس آئی اور ایم آئی نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ عتیق الرحمن کے اغواء میں ملوث ہیں اور نہ ہی انہیں اس بارے میں کوئی علم ہے۔

(جاری ہے)

لاپتہ افراد کے کمیشن نے اپنے 13 دسمبر 2013ء کے آرڈر میں کہا ہے کہ بادی النظر میں یہ کیس زبردستی لاپتہ کئے جانے کا ہے اور یہ حکم آئی ایس آئی کے لیفٹیننٹ کرنل عبدالمناف کہوٹ‘ ایم آئی کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل مجید اور آئی بی کے نمائندے عتیق ارشد کی موجودگی میں جاری کیا تھا۔

انہوں نے یہ رپورٹ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو منگل کو دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ڈی پی او رپورٹ اور عبدالواحد تبسم کا بیان کمیشن کے احکامات کی توثیق کرتا ہے۔ یہ سب مواد ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے وزارت دفاع کو مہیاء کیا اور انہیں کہا کہ آپ ازسرنو ایک جامع تحقیقات کریں۔ حساس اداروں نے لاپتہ افراد کے کمیشن اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے یہ موقف رکھا کہ انہیں مزید کچھ وقت درکار ہے تاکہ وہ اپنی تحقیقات مکمل کرسکیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعاء کی کہ چونکہ جامع تحقیقات جاری ہیں اور مزید وقت کی ضرورت ہے اسلئے دو ہفتے کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے پولیس حکام سے کہا کہ ہمیں مثبت پیشرفت چاہئے۔

متعلقہ عنوان :