افغان صدر حامد کرزئی امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کر کے ’آگ سے کھیل رہے ہیں، نیٹو چیف،’نیٹو ممالک افغان حکومت سے تشکر کی امید رکھتے ہیں۔‘امید ہے کہ سکیورٹی کے معاہدے پر نئے افغان صدر دستخط کر دیں گے، آندرے فاگ راسموسن

بدھ 5 فروری 2014 04:37

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء )نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرے فاگ راسموسن نے کہا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کر کے ’آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘ برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے صدر کرزئی کے حالیہ بیانات پر مایوسی کا اظہار کیا اور ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اتنی قربانیاں دینے کے بعد نیٹو ممالک افغان حکومت سے تشکر کی امید رکھتے ہیں۔

ایک برطانوی اخبار نے حال ہی میں افعان صدر کے حوالے سے ایک بیان شائع کیا گیا تھا جس کے مطابق افغان صدر کا کہنا تھا کہ ہلمند کے صوبے میں اگر کوئی برطانوی فوجی کبھی قدم نہ رکھتا تو وہاں حالات بہتر ہوتے۔آندرے فاگ راسموسن کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ سکیورٹی کے معاہدے پر نئے افغان صدر دستخط کر دیں گے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔

اس الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والا امیدوار موجودہ صدر حامد کرزئی کی جگہ لے گا جو قانوناً تیسری مرتبہ اس عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے۔یہ انتخاب ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب اس سال کے اختتام تک افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کو ملک چھوڑنا ہے اور انھیں افغانستان میں قومی سکیورٹی فورسز کی استعداد کا امتحان قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ صدر حامد کرزئی امریکہ کے ساتھ باہمی سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کرنے پر رضامند نہیں ہیں۔ افغانستان میں ہونے والے مختلف حملوں میں امریکہ کے ملوث ہونے کے بارے میں صدر کے شکوک کے منظر عام پر آنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ معاہدے پر دستخط کرنے سے کیوں گریزاں ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ ماہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے امریکہ کے ساتھ سکیورٹی کے دو طرفہ معاہدے پر دستخط کو طالبان سے امن مذاکرات کے آغاز سے مشروط کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے کو اسی صورت میں قبول کریں گے جب امریکہ افعانستان میں قیامِ امن کے لیے طالبان سے بات چیت کے آغاز میں مدد دے۔حامد کرزئی نے کہا کہ ’افغانستان دباوٴ میں کسی چیز کو نہ تو قبول کرے گا اور نہ اس پر دستخط کرے گا۔‘ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہماری بنیادی شرط قیامِ امن کی کوششوں کا عملی آغاز ہے اور اگر امریکہ کو دوطرفہ حفاظتی معاہدے کے لیے ہماری شرائط منظور نہیں تو وہ جب چاہیں جا سکتے ہیں اور افغانستان غیر ملکیوں کے بغیر بھی چلتا رہے گا۔

‘افغان لویا جرگے سے گذشتہ برس امریکہ سے معاہدے کی منظوری دی دی تھی تاہم صدر کرزئی نے تاحال اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں جس کے تحت رواں برس افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد بھی امریکی فوج افغانستان میں رہ سکے گی۔