سپریم کورٹ کا مظفرگڑھ میں چالیس سالہ خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس میں پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار،رپورٹ مسترد کرتے ہوئے جامع رپورٹ طلب کرلی، آئی جی پنجاب اگلی سماعت پر خود پیش ہونے کا حکم، معاملے میں سستی برداشت نہیں کریں گے۔ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا۔ اس واقعہ کے بعد تو زمین پھٹ جاتی اور ملزموں کو اس میں دفن کردیا جاتا۔ خالی گرفتاریوں سے کچھ نہیں ہوگا رپورٹ بھی مکمل نہیں ہے،جسٹس شیخ عظمت سعید

بدھ 5 فروری 2014 04:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) سپریم کورٹ نے مظفرگڑھ میں چالیس سالہ خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس میں پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے جامع رپورٹ طلب کرلی‘ پولیس افسر کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ عدالت نے آئی جی پنجاب کوطلب کیا تھا کیا پنجاب ایس ڈی پی او ہی آئی جی پنجاب کہلاتا ہے‘ آئی جی پنجاب اگلی سماعت پر خود پیش ہوں۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منگل کو مقدمے کی سماعت کی۔ اس دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ایف آئی آر کی کاپی اور میڈیکل رپورٹ جمع کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جرگے کے 10 میں سے 9 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ایک شخص کی تلاش جاری ہے اسے بھی جلد گرفتار کرلیں گے۔

(جاری ہے)

ملزموں کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے بھی حاصل کرلئے گئے ہیں۔

تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ حتمی رپورٹ جمع کروادیں گے اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے تو آئی جی پنجاب سے کہا تھا کہ وہ تحقیقات کرکے ابتدائی رپورٹ پیش کریں۔ انہوں نے خود یہ رپورٹ پیش کیوں نہیں کی۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ کسی کی بھی اس معاملے میں سستی برداشت نہیں کریں گے۔ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا۔ اس واقعہ کے بعد تو زمین پھٹ جاتی اور ملزموں کو اس میں دفن کردیا جاتا۔ خالی گرفتاریوں سے کچھ نہیں ہوگا رپورٹ بھی مکمل نہیں ہے۔ آئی جی نے جو کام خود کرنا تھا وہ ڈی پی او کو سونپ دیا گیا۔ عدالت نے سماعت 17 فروری تک ملتوی کرتے وقت آئی جی پنجاب کو جامع رپورٹ کیساتھ ذاتی طور پر طلب کیا ہے۔