پرامن تبدیلی میں مزاحم یمنی قوتوں کیخلاف عالمی پابندیوں پر غور

پیر 24 فروری 2014 05:40

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24فروری۔2014ء)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن میں پرامن انتقال اقتدار کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والی قوتوں اور انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب گروپوں اور شخصیات پر پابندیاں لگانے پر غور شروع کیا ہے۔العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں یمن سے متعلق قرارداد برطانیہ کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ میں پرامن سیاسی تبدیلی کی راہ میں حائل ہونے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندی اور ان کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔برطانوی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل یمن میں انتقال اقتدار کو یقینی بنانے اور اس راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے۔

(جاری ہے)

یہ کمیٹی ایسے عناصر اور گروپوں کی فہرست تیار کرے تاکہ اس کی روشنی میں انہیں بلیک لسٹ کیا جا سکے۔سلامتی کونسل میں یمن کے مستقل مندوب جمال بن عمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح اور ان کے مقربین، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری مفاہمتی بات چیت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ برطانوی قرارداد کے مسودے میں علی عبداللہ صالح کی جمہوریت مخالف سازشوں کا بھی ذکر شامل ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صنعاء میں سیاسی عمل میں حائل ہونے والیسابق صدر علی صالح کا باب بند کیا جائے۔سلامتی کونسل کے سفارتی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ یمن کے حوالے سے ادارہ کوئی بھی سخت فیصلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ یمن کی ایسی شخصیات اور جماعتوں کو سلامتی کونسل کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو ملک میں پرامن سیاسی تبدیلی کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔