قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس،پرنسپل سیکریٹری برائے وزیر اعظم کی بار بار لوئیر دیر مالا کنڈ ڈویژن میں فراہمی گیس منصوبہ بارے وضاحت کیلئے طلبی کے باوجود عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار، کمیٹی کا وزیر اعظم سیکریٹری سے سمری کی منظوری کے جواب ایک ہفتے میں طلب

جمعرات 5 جون 2014 03:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جون۔ 2014ء)قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں سینیٹر زاہد خان کے صوابدیدی فنڈسے لوئیر دیر مالا کنڈ ڈویژن میں فراہمی گیس منصوبے میں 62ملین کی رقم کے اخراجات سے نوئے فیصد مکمل منصوبے میں صوئی نادرن گیس کے بقایارقم کی وزیر اعظم سے منظوری حاصل نہ ہونے پر سینیٹ میں اٹھائے گئے سوال کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر پیڑولیم ، سیکریٹری پیڑولیم ، چیئر مین اوگرا ، ایم ڈی ایس این جی پی ایل کی وزیر اعظم سے ایک ہفتہ میں مجوزہ منصوبے کی سمری منظوری کی یقین دہانی کے باوجود عمل نہ ہونے اور پرنسپل سیکریٹری برائے وزیر اعظم پاکستان کو قائمہ کمیٹی اجلاس میں بار بار وضاحت کیلئے طلب کئے جانے کے باوجود اجلاس میں بھی شرکت نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹ آف پاکستان میں سوال کے محرک سینیٹر زاہد خان ، چوہدری جعفر اقبال ، سید مظفر شاہ ، حاجی عدیل ، افراسیاب خٹک کے علاوہ وزیر مملکت پارلیمانی امور ، ایڈیشنل سیکریٹری وزیر اعظم سیکرٹیریٹ حسن اقبال ، سیکریٹری پارلیمانی امور منصور اے خان نے بھی شرکت کی ۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزیر اعظم سیکریٹریٹ نے آگاہ کیا کہ گیس کے سینکڑوں اور دوسرے محکمہ جات کے ہزاروں ترقیاتی منصوبے زیر التوا ہیں وزیر اعظم سیکریٹری میں کام کا شدید دباوٴ ہے جسکی وجہ سے مجوزہ منصوبے کی سمری وزیر اعظم پاکستان سے منظورنہ کروائی جا سکی ۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری پارلیمنٹ کا بے حد احترام کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم کیساتھ دن رات سرکاری مصروفیات کی وجہ سے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کر سکے اور یقین دلایا کہ سینیٹر زاہد خان کے صوابدیدی فنڈ کے گیس منصوبہ کی سمری کی منظوری وزیر اعظم سے جلد حاصل کر لی جائیگی۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں وزیر پیڑولیم ، سیکریٹری پیڑولیم ، چیئر مین اوگرا ، ایم ڈی ایس ایم جی پی ایل نے سینیٹر زاہد خان کے گیس منصوبے ی سمری کی وزیر اعظم سے منظوری کی یقین دہانی کروائی تھی ۔آج کے کمیٹی کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی کی ہدایات اور سفارشات پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کرنے کی بجائے سرکاری افسران کی مصروفیت کا بہانہ تلاش کر لیا گیا ہے ۔

وزیر اعظم کا پرنسپل پارلیمنٹ کے ماتحت ہے کسی بھی سرکاری ملازم اور کسی بھی سرکاری دستاویز کی کمیٹی میں طلبی کا حکم دیا جا سکتا ہے ۔وزیر اعظم پارلیمنٹ کا حصہ ہیں لیکن پارلیمنٹ سے بالا تر نہیں فا ٹا جیسے دور دراز علاقے میں سینیٹر کی عوامی سہولت کے منصوبے میں تاخیر ناقابل برداشت ہے ۔وزیر اعظم کا پرنسپل سیکریٹری منصوبے کی سمری پر وزیر اعظم سے منظوری نہیں لے سکا۔

سینیٹر فنڈز کے کروڑوں روپے خرچ ہو چکے منصوبے کا 90فیصد کام مکمل ہو چکا سرکاری فنڈز کی بھی ضرورت نہیں صرف سوئی گیس کمپنی کی رقم کے حصے کو خرچ کرنے کی اجازت چاہیے ۔سمری پر وزیر اعظم کے دستخط میں غفلت اور لاپروہی کی جا رہی ہے کمیٹی کو منصوبے کی سمری کی منظوری کے بارے میں ہاں یا ناں میں جواب چاہیے کمیٹی کے حکومتی رکن سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم عوام کو جلد از جلد بنیادی سہولیتں فراہم کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں صاف نظر آ رہا ہے کہ سمری وزیر اعظم کو بھجوائی ہی نہیں گئی بروقت بھجوائی جاتی تو منظوری ہو چکی ہوتی ۔

بیوروکریسی کام کرنے کی بجائے سیاست کر رہی ہے ۔ سینیٹر سید مظفر شاہ نے کہا کہ ذمہ داران سرکاری افسران کے بارے میں حکومت کو وضاحت کرنی چاہیے ۔چیئر مین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے وقار عزت اور تقریم کا سوال ہے قواعد میں ہر چیز واضح ہے ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آنیوالی سرکاری افسران کو آگاہ ہونا چاہیے کہ وہ پرچون کی دوکان پر نہیں آتے جہاں آٹے دال کا بھاو معلوم کیا جاتا ہے ۔

قائمہ کمیٹی کووزیر اعظم کو سمری نہ بھجوانے کا جواب دینا ہوگااور کہا کہ سینیٹ میں دیے گئے سرکاری جواب میں تحریر کیا گیا ہے کہ سرکاری فنڈز کی ضرورت نہیں اگر 30جون تک وزیر اعظم سے منظوری حاصل نہ کی گئی تو فنڈز حکومت کو واپس ہو جائیں گے جس سے فاٹا جیسے متاثرہ علاقے کے عوام کو منفی پیغام جائیگا۔ سوال کے محرک سینیٹر زاہد خان نے کہ وزیر اعظم پاکستان اور خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کے فنڈز منصوبے پر استعمال ہو چکے ۔

سپریم کورٹ کے حکم میں فنڈجاری کرنے سے منع نہیں کیا گیا صرف کیس ٹو کیس فیصلے کا کہا گیا ہے ۔ لوئیر دیر کے علاقے کے عوام کو شک ہے کہ وزیر اعظم اس منصوبے کی منظوری نہیں دینا چاہتے ۔ منصوبے کی فاعل ساتھ ماہ سے وزیر اعظم سیکریٹری میں ہے صاف بتایا جائے کہ منصوبے کی منظوری دینی ہے یا انکار کرنا ہے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر پڑولیم نے کہا کہ سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے ۔

سیکریٹری پیڑولیم نے کہا کہ منصوبہ پہلی ترجیح ہے ۔ سینیٹ کو جواب میں آگاہ کیا گیا کہ سرکاری فنڈز کی ضرورت نہیں فنڈز سوئی گیس کمپنی دی گی اور حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سات ماہ کے دوران وزیر اعظم سیکریٹری کو پتہ نہیں چل سکا کہ فائل کا کیا کرنا ہے ۔ وزیر اعظم سیکریٹری نا اہل ہے ۔ عملے کی غفلت ہے یا بیوروکریسی کام نہیں کرنا چاہتی ۔

قائمہ کمیٹی اور سینیٹ کو تحریری آگاہ کیا جائے تاکہ میں اپنے عوام کے سامنے سر خرو ہو سکوں ورنہ عوام کے جلوسوں کو کوئی نہیں روک سکے گا اور قیادت میں خود کرونگا ۔ جس پر سینیٹر حاجی عدیل نے سینیٹر زاہد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر کو بھی ساتھ لے کر جائیں تاکہ ان کو بھی پتھر پڑیں ۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ممبر سینیٹ کا استحقاق مجروع ہوا ہے کمیٹی کے اجلاس میں ہر دفعہ یقین دہانی کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو سکا ۔

وزیر اعظم کا احترم ہے لیکن کمیٹی اور پارلیمنٹ کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ، معززسینیٹر کا سوال سینیٹر آف پاکستان میں بھی زیر التوا ہے ۔ پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم پاکستان اگلے اجلاس میں لازمی شرکت کریں اور سینیٹر زاہد خان کے ترقیاتی منصوبے کو بقیہ ترقیاتی منصوبوں سے الگ کیا جائے ۔ وزیر مملکت شیخ آفتا ب نے کہا کہ پچھلے دور میں اپوزیشن اور حکومت کے تمام منصوبے جن کا پچاس فیصد کام مکمل ہو چکا سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے بقیہ ترقیاتی کام روکے ہوئے ہیں ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے میں خود بھی متاثر ہواہوں سیکریٹری پیڑولیم اور چیئر مین اوگرا سے ملاقات کر کے جاری منصوبوں کی وزیر اعظم سے منظوری کے لئے کہا ہے کمیٹی کی تجاویز اور سفارشات پر دو رائے نہیں ہو سکتی ۔ وزیر پیڑولیم کو آگاہ کیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اربوں روپے مالیت کے گیس پائپ زیر زمیں ہیں فنڈز جاری نہ ہونے سے ضائع ہونگے اور عوام بھی سہولت سے محروم رہ جائیں گے ۔

وزیر مملکت نے وزیر اعظم سے سمری کی منظوری کیلئے کمیٹی سے پندرہ دن کا وقت مانگا جسکی سینیٹر زاہد خان نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چوبیس گھنٹے میں وزیر اعظم سے جواب لیا جائے ۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ سمری کی وزیر اعظم سے منظوری میں تاخیر کی وجوہات افسوسنا ک ہیں چوبیس گھنٹے میں منظوری لی جا سکتی ہے ۔ اراکین کمیٹی کی مشاورت سے وزیر اعظم سیکریٹری سے سمری کی منظوری کے جواب کیلئے ایک ہفتے کا وقت دے دیا گیا اور آئندہ اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں طلب کر لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :