صوبے میں بھتہ خوری کے نیٹ ورک کا پتہ چلا لیا گیا ہے، اس بارے میں اقدامات نہ صرف نتیجہ خیز،عوام بالخصوص تاجر برادری کو تحفظ کا بھر پور احساس ہو جائے گا، پرویز خٹک

جمعرات 5 جون 2014 03:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جون۔ 2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں بھتہ خوری کے نیٹ ورک کا پتہ چلا لیا گیا ہے اور اس بارے میں کئے جانیوالے اقدامات نہ صرف نتیجہ خیز ہوں گے بلکہ عوام بالخصوص تاجر برادری کو تحفظ کا بھر پور احساس ہو جائے گا اُنہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزاد اور باوقار ادارہ بنا کر ثابت کیا ہے کہ ماضی کے روایتی سیاستدانوں کی طرح ہمارے کوئی ذاتی اور سیاسی عزائم نہیں ہم عوام کو بدامنی، دہشت گردی ، کرپشن اور سماجی جرائم سے پاک ایسا ماحول مہیا کرنا چاہتے ہیں جسمیں غریب و امیراور کمزور و طاقتور کا امتیاز ختم ہو جائے اور سب کو انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع ملیں اُنہوں نے کہا کہ اب ہمارے تھانے اصلاح خانوں میں بدل جائیں گے اور ہر شہر و قصبے میں جرائم سمیت ہر چیز پر پولیس کی نظر ہو گی اب پولیس کا فرض جرائم کی پشت پناہی نہیں بلکہ حوصلہ شکنی ہے اب یہاں جعلی پولیس مقابلوں کی باتیں قصہ پارینہ بن گئی ہیں آئندہ صرف اُنہی پولیس افسر وں اور اہلکاروں کی عزت اور حوصلہ افزائی ہو گی جنہیں عوامی پذیرائی ملے گی پولیس فورس کو باصلاحیت قیادت، جدید ہتھیار وتربیت اور سائنسی آلات سے آراستہ کیا جا رہا ہے اور مزید بہتری میں بھی کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی جائے گی یہ بات خوش آئند ہے کہ آج ہماری پولیس کرپشن کا خاتمہ کرکے شفافیت کی راہ پر گامزن جبکہ دوسرے محکموں کی مدد کے قابل بھی بن گئی صوبے کی یونیورسٹیوں اور کالجوں کو اپنی نئی بسیں دیکر ثابت کیا کہ ہماری پولیس وسائل کا ضیاع نہیں بلکہ بہتر استعمال بھی یقینی بنائے گی ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پولیس لائنز پشاورمیں منعقدہ تقریب کے دوران محکمہ پولیس کی عطیہ کردہ 19ڈائیو بسوں کی چابیاں صوبے کی مختلف جامعات اور گرلز و بوائز کالجز کے سربراہوں کو حوالے کرنے کے بعد اجتماع اور میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں کیا

اس موقع پرصوبائی اسمبلی کے سپیکر حاجی اسد قیصر، انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی ، سیکرٹری محکمہ داخلہ سید اختر علی شاہ، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم فرح حامد اورپولیس و سول انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محکمہ پولیس میں تبدیلی کا آغاز کر دیا گیا اور یہ حقیقی معنوں میں فورس بنتی جارہی ہے اُنہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں صوبے کی بیوروکریسی کو بھی ہر طرح کی سیاسی و بیرونی مداخلت سے پاک کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ وہ بھی صوبائی حکومت اور عوام کی توقعات پر پورا اُترے گی اور عوامی خدمت کا وہ حق ادا کرے گی جس کی بجا طور پر قوم کو اُن سے توقع ہے ہم عوامی مینڈیٹ کے مطابق نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں ہم نئی عمارات اور بھرتیوں پر عوام کے قیمتی وسائل ضائع کرنے کی بجائے پہلے سے موجود اداروں اور عملے کی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دے رہے ہیں اور عوام کو بھی ان تبدیلیوں کا احساس ہونے لگا ہے اُنہوں نے کہا کہ ہم ماضی کے حکمرانوں کی طرح اصلاحات کا عمل اُدھورا نہیں چھوڑیں گے محکمہ پولیس میں اصلاحاتی پروگرام کے تحت پشاور میں تین ماڈل تھانوں نے کا م شروع کردیا ہے جو زیادہ بہتری کی ابتداء ہے اورعنقریب پورے صوبے کے تھانے خود بخود ماڈل تھانے بن جائیں گے تمام تھانوں کو اے ڈی پی کے تحت بنیادی سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا اورشہریوں کوچاہے وہ مرد ہوں یا خواتین تھانوں میں داخل ہوتے ہی متعلقہ مردو خواتین پولیس افسران کی طرف سے عوام دوستی اور اپنائیت کا ماحول ملے گا اوراُنکی سوفیصد داد رسی ہوگی

اُنہوں نے کہا کہ ماڈل تھانوں میں چیک اینڈ بیلنس کے نظام سمیت شہریوں کو شکایات کے اندراج کیلئے دوستانہ ماحول مہیا کیا گیا ہے جبکہ ہر درج ایف آئی آر کی پیش رفت سے سائل کو آگاہ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو ماضی کی طرح نہ سمجھا جائے ہم حقیقی معنوں میں تبدیلی لارہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ صوبے کی پولیس فورس کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کردیا گیا ہے اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ پولیس اہلکار اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے علاوہ عوام سے اپنے رویئے میں بھی راتوں رات بہتری لائیں گے اُنہوں نے کہا کہ پولیس کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے علاوہ اس میں تربیت، تفتیش اور انٹیلی جنس کے الگ خصوصی ادارے قائم کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے امن و امان کی بہتری اور جرائم کے خاتمے میں بڑی مدد ملے گی وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران صوبے بھر میں امن و امان کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بہتر انداز میں نبھا رہے ہیں اس مقصد کیلئے محکمہ داخلہ و قبائلی اُمور کے کردار کو مزید فعال بنایا جائے گا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں خرابی کی بڑی وجہ بلکہ اصل جڑ کرپشن تھی جس نے حکمرانوں سے لیکر اداروں اور عوام و خواص تک جڑیں پکڑ لی تھیں اور ادارے کمزور و زبوں حالی کا شکار ہو گئے تاہم عوام نے گزشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا اور ہم نے تبدیلی کا یہ حق ادا کرتے ہوئے نہ صرف کرپشن کی بیخ کنی شروع کی بلکہ اداروں کی مضبوطی پر توجہ دی اور خدا کے فضل سے آج ہماری پولیس ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط اور مثالی پولیس فورس بنتی جارہی ہے جس پر ہمیں فخر ہے

پرویز خٹک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں جب ہمارے معصوم شہری اور پولیس و سیکورٹی جوان دہشت گردی اور خودکش دھماکوں کے واقعات میں بیدردی سے شہید ہوتے اور صوبے کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا تھا تو حکمران یہ کہتے نہ تھکتے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں مگر اس جنگ سے نمٹنے کیلئے پولیس فورس کی تربیت اور تفتیش و انٹیلی جنس سمیت پولیس فورس اور محکمہ داخلہ کی تیاری و مضبوطی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی کیونکہ پولیس صرف شہریوں کی حفاظت اور جرائم پر قابوپانے کیلئے ہوتی ہے آج ہم نے اس سلسلے میں کافی پیشر فت حاصل کی ہے امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے جبکہ اب اغواء برائے تاوان ، قتل و ڈکیتی اوردیگر جرائم کے سدباب پر بھر پور توجہ دی جارہی ہے اور عنقریب اس کا نام و نشان بھی مٹا دیا جائے گابھتہ خوری پر قابو پانے کیلئے بھی موثر اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس ضمن میں کافی مثبت پیشر فت ہو رہی ہے تاجر اور عام شہری بھی اس سلسلے میں پولیس اور حکومت سے پورا تعاون کریں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرپشن، بدامنی اور جرائم سے پاک محفوظ و پرسکون معاشرے کا قیام، انصاف ، میرٹ اور قانون کی بالادستی کے علاوہ شہریوں کوترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی پی ٹی آئی حکومت کے اصل اہداف ہیں اور ہم اپنی پانچ سالہ میعاد کے دوران عوام کی ان توقعات کی تکمیل یقینی بنائیں گے۔

متعلقہ عنوان :