دنیا بھر میں سوا 2ارب انسان غریب یا تقریباً غریب ہیں ، اقوام متحدہ، 91 ترقی پذیر ملکوں میں قریب 1.5 ارب انسان غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، عالمی سطح پر غربت میں کمی تو ہو رہی ہے لیکن بڑھتی ہوئی عدم مساوات ابھی بھی ایک سنجیدہ خطرہ ہے، رپو رٹ

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:47

نیو یا رک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء)اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 2.2 ارب سے زائد انسان غریب یا تقریبا غریب ہیں اور ان کے مسائل مالیاتی بحرانوں، قدرتی آفات، اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور مسلح تنازعات کے باعث شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔یہ بات اقوام متحدہ کی انسانی ترقی سے متعلق سال 2014ء کے لیے جاری کی گئی رپورٹ میں کہی گئی۔

اس دستاویز کا نام ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ 2014ء ہے اور یہ عالمی ادارے کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کی طرف سے جاری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر غربت میں کمی تو ہو رہی ہے لیکن بڑھتی ہوئی عدم مساوات ابھی بھی ایک سنجیدہ خطرہ ہیاقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی تیار کردہ اس رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے 91 ترقی پذیر ملکوں میں قریب 1.5 ارب انسان غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ مزید 800 ملین انسان غربت کے دہانے پر رہتے ہوئے اپنی گزر بسر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدید غربت کے خاتمے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ یہ شرح صفر ہو جائے بلکہ اس سے مراد اس ہدف کو حاصل کرنے کے بعد اس پر قائم رہنا بھی ہے۔عالمی ترقیاتی پروگرام کی خاتون سربراہ ہیلن کلارک نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس دستاویز میں پہلی مرتبہ مشترکہ طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ عالمی آبادی کو ترقی کے حوالے سے کس طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور وہ متنوع عوامل کون کون سے ہیں جن سے انسانی آبادی کی ترقی کے عمل کو خطرات لاحق ہیں۔

ہیلن کلارک نے بتایا کہ پہلے ہی غربت میں یا غربت کے دہانے پر زندگی بسر کرنے والے اربوں انسانوں کو قدرتی آفات، ماحولیاتی تبدیلیوں اور مالیاتی دھچکوں کی صورت میں جن ممکنہ خطرناک عوامل کا سامنا ہے، انہیں ان عوامل کے خلاف تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مستقبل میں ترقی کے لیے مرکزی اہمیت اس بات کو حاصل ہو گی کہ ایسے خطرات میں زیادہ سے زیادہ کمی کی جائے۔

اس دستاویز میں دیرپا انسانی ترقی کے لیے پرخطر عوامل میں کمی اور ان کے خلاف انسانی مزاحمت میں اضافے پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنیادی سماجی سہولیات دنیا کے تمام انسانوں کو حاصل ہونی چاہییں اور روزگار کی مکمل شرح کو، جس کا مطلب افرادی قوت کی دستیابی کی شرح کے مطابق روزگار ہے، عالمی ترقیاتی ایجنڈے میں سرفہرست ہونا چاہیے۔

یو این ڈی پی کے مطابق اس وقت دنیا میں 1.2 ارب انسان روزانہ 1.25 ڈالر یا اس سے بھی کم کے برابر مالی وسائل میں زندہ رہنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ کے مرکزی مصنف خالد ملک کے مطابق اس مسئلے سے نمٹنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ حکومتیں اپنی پالیسیوں میں روزگار کے مواقع اور سوشل سکیورٹی کے نظاموں کو اولین فوقیت دیں۔ یہ بات مستقبل میں افریقی براعظم کی ترقی کے لیے خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔

ٹوکیو میں آج اس رپورٹ کے اجراء کی تقریب میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے بھی شریک ہوئے، جنہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کے حصول کے لیے طے کردہ 2015ء تک کی میعاد ختم ہونے میں زیادہ عرصہ نہیں ہے۔ لہٰذا یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ یہ اہداف حاصل نہ ہونے کی صورت میں 2015ء کے بعد عالمی ترقیاتی ایجنڈا کیسا ہو گا؟

متعلقہ عنوان :