غزہ پٹی میں فائر بندی کی کوششیں جاری،جان کیری کی بان کی مون اور مصری ہم منصب سے ملاقاتیں ،جنگ بندی کے لیے امریکی وزیر خارجہ نے فریقین کو نیا منصوبہ پیش کر دیا ،نئے منصوبے میں ایک ہفتے کی عارضی فائر بندی کا مطالبہ، اسرائیل کے فوجی دستوں کی غزہ میں مو جو دگی، مصر کی ثالثی میں مستقل حل کے لیے مذاکرات بھی شا مل

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:33

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء)اسرائیل اور حماس پر عالمی برادری کا دباوٴ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اس خونریز تنازعے کے خاتمے کے لیے فائر بندی پر متفق ہو جائیں۔ اس سلسلے میں جمعہ کے روز قاہرہ میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کے علاوہ مصری وزیر خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ حماس ابھی تک مصر کی طرف سے تیار کیا گیا فائر بندی کا معاہدہ مسترد کر رہا ہے۔

اس شدت پسند تنظیم کا اصرار ہے کہ پہلے اسرائیل غزہ پٹی کی ناکہ بندی ختم کرے۔ جان کیری چاہتے ہیں کہ غزہ میں امدادی کاموں کے لیے فوری طور پرعارضی فائر بندی ہو جائے، جس دوران اس تنازعے کے حل کے لیے مزید کوششیں کی جا سکے۔ادھرغزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے فریقین کو ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے،اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے لیے اپنا یہ نیا منصوبہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بدھ کے روز پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی کابینہ اس منصوبے پر بحث کر رہی ہے۔نئے منصوبے کے مسودے میں ایک ہفتے کی عارضی فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس دوران اسرائیل کے فوجی دستوں کو غزہ سے مکمل طور پر پیچھے نہیں ہٹنا ہو گا۔ مسودے میں یہ بھی شامل ہے کہ حماس اور اسرائیل مصر کی ثالثی میں کسی مستقل حل کے لیے مذاکرات شروع کریں اور اس عمل میں فلسطینی اتھارٹی بھی شامل ہو گی۔

غزہ میں جنگ بندی کے قیام کے لیے اس تازہ منصوبے میں امریکا، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے کہا گیا ہے کہ وہ یقین دہانی کرائیں کہ مذاکرات میں غزہ سے سرنگوں اور میزائلوں کے صفائے سمیت غزہ کی بندش کے خاتمے اور غزہ پٹی کو پہنچنے والے نقصانات کی تعمیر نو پر بات چیت ہو۔اپنے اس نئے منصوبے کی حمایت کے لیے جان کیری نے گزشتہ روز ترک وزیر خارجہ احمت داوٴد اوگلو، مصری وزیر خارجہ سمعے شوکری، اردنی وزیر خارجہ نصیر یودیح اور قطری وزیر خارجہ خالد بن محمد الاطیعہ سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ منصوبے کو تسلیم کرنے کے معاملے میں حماس پر زور ڈالیں۔

بعد ازاں کیری نے بان کی مون سے ملاقات کی اور یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے علاوہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ سے بھی بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کیا۔