سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور،مستعفی ہونے والے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ن لیگ سے علیحدگی کیلئے تیاریاں شروع کردیں،نجی محفلوں میں مرکزی پارٹی قیادت کے بارے میں گلے شکوے شروع کردیئے

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:31

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے واقعہ کے بعد مستعفی ہونے والے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے نجی محفلوں میں مرکزی پارٹی قیادت کے بارے میں گلے شکوے شروع کردیئے جبکہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور جو سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے زندگی بھر ساتھ نبھانے کا وعدہ کرتے تھے اب آہستہ آہستہ تسبیح کے دانوں کی طرح علیحدگی اختیار کررہے ہیں جبکہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اور ان کے والد سابق ایم این اے چوہدری شیر علی کے دھڑے کی پوزیشن مضبوط دیکھتے ہوئے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے ان سے دوبارہ اپنے تعلقات استوار کرنے شروع کردیئے ہیں جبکہ موجودہ صوبائی وزیر قانون رانا مشہود احمد بھی دبے الفاظ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور واقعہ کے روز اس بیان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے جس میں رانا ثناء اللہ نے میڈیا کی موجودگی میں کہا تھا کہ وہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کو جانے والے راستے کو نو گو ایریا نہیں بننے دینگے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ رات مسلم لیگ (ن) پنجاب کے کوآرڈنیٹر کاشف راندھاوا کی طرف سے ایک افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر مملکت عابد شیر علی اور صوبائی وزیر قانون رانا مشہود احمد جو وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ فیصل آباد آئے تھے بطور مہمان خصوصی شریک تھے ۔ اس افطار ڈنر میں رانا ثناء اللہ گروپ سے تعلق رکھنے والے ان اراکین نے بھی شرکت کی جنہوں نے حال ہی میں عابد شیر علی گروپ سے رابطہ کرکے انہیں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے جو افراد افطار ڈنر میں شریک ہوئے ان میں حاجی اکرم انصاری ایم این اے ، میاں محمد فاروق ایم این اے ، رانا محمد افضل ایم این اے کے علاوہ ممبران صوبائی اسمبلی شیخ اعجاز احمد ، رانا نجمعہ افضل ، حاجی خالد سعید ، حاجی الیاس انصاری ، مدیحہ رانا اور میاں طاہر ایم پی اے کے علاوہ شہر بھر کے 37تجارتی اہم تنظیموں کے عہدیداران بھی شامل تھے جو وزیر مملکت عابد شیر علی اور صوبائی وزیر قانون رانا مشہود احمد سے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے گلے شکوے کرتے رہے اس افطار ڈنر میں رانا ثناء اللہ گروپ کے ایسے اراکین جو اب بھی اس کے ساتھ ہیں وہ صوبائی وزیر قانون رانا مشہود کے دورہ فیصل آباد سے دور رہے ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پہلے ہی اپنے ایک بیان میں اپنی ہی جماعت کے بعض اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کیخلاف آمریت کے دور میں مزے لینے اور اب اقتدار انجوائے کرنے کا الزام عائد کرچکے ہیں گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے رانا شعیب ادریس اور اس کے ساتھیوں کی طرف سے پولیس سٹیشن پر حملہ کرکے پولیس ملازمین کو تشدد کرنے کے علاوہ خطرناک ملزموں کو چھڑانے کے الزامات میں میڈیا کے شور شرابے پر مقدمات درج ہوچکے ہیں جبکہ سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور ان کے بعض ساتھی ممبران اسمبلی رانا شعیب ادریس کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے مقدمہ سے رنا شعیب ادریس کا نام نکلوانے کی کوششوں میں مصروف تھے جب میاں شہباز شریف کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزم رانا شعیب ادریس ایم پی اے کا نہ صرف گرفتاری کا حکم دیا بلکہ اس مقدمہ کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں چلانے کا کہا ملزم شعیب ادریس نے گزشتہ روز عدالت عالیہ لاہور سے گیارہ اگست تک عبوری ضمانت منظور کروالی ہے عدالت عالیہ نے ملزم شعیب ادریس کو ہدایت کی ہے کہ وہ گیارہ اگست کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہو اس واقعہ کے بعد مسلم لیگ (ن) فیصل آباد دو دھڑوں میں واضح تقسیم ہوچکی ہے چوہدری شیر علی اور عابد شیر علی کا دھڑا مضبوط اور رانا ثناء اللہ کی وزارت ختم ہونے کے بعد ان کے دھڑے میں دراڑ پڑنے کے باعث کمزور ہوگیا ہے ۔