عراق‘داعش نے حضرت یونس علیہ السلام کا مزار اور مسجد دھماکے سے شہید کردئیے ، دھماکے سے متعددقریبی عمارتیں بھی تباہ ،حملے سے قبل سے5 سو میٹر تک سڑکیں بند کردی گئیں،موصل میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران سے 30 مزارات شہید کئے جا چکے ہیں

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:47

موصل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء)عرا ق میں داعش کے شدت پسندوں نے حضرت یونس علیہ السلام کے مزار اور اس کے احاطے میں موجود مسجد کو دھماکے سے شہید کردیا، دھماکے سے متعددقریبی عمارتیں بھی تباہ ہوگئیں۔عرب نیوز کے مطابق صدام حسین نے 1990 کی دہائی میں مسجدکی تعمیرنوکرائی تھی۔ شدت پسندوں نے پہلے مزار کے احاطے میں موجودمسجد خالی کرائی، حملے سے قبل سے5 سو میٹر تک سڑکیں بند کردی گئیں تھیں۔

موصل میں گزشتہ ایک ماہ کیدوران سے 30 مزارات شہید کیے جاچکے ہیں۔ آثار قدیمہ کی سائٹ پر مسجد آٹھویں صدی عیسوی میں تعمیرکی گئی تھی۔ موصل میں مجمو عی طورگزشتہ ایک ماہ کیدوران 45 مزارات، مساجد اور امام بارگوہوں کانشانہ بنایاگیا، ادھر عینی شا ہد ین کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجووٴں نے مشرقی موصل میں حضرت یونس کے مزار اور اس سے ملحقہ مسجد پر مکمل قبضے کے بعد مسجد کو نمازیوں کے لیے بند کر دیا جس کے بعد مزار کو بارودی مواد رکھ کر اڑا دیا جبکہ مزار سے متصل 138 ھجری میں تعمیر کی گئی جامع مسجد بھی منہدم ہوگئی۔

(جاری ہے)

داعش کے جنگجووٴں کی جانب سے مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے لئے یکے بعدیگرے اہل تشیع مکتبہ فکر کے مقدس مقامات کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، جنگجووٴں نے موصل میں جامع حسینہ اور امام ابوالعلی کا مزار بھی دھماکوں سے تباہ کر دیا اس کے علاوہ الفیصلیہ کے مقام پر امام بارگاہ فاطمیہ اور اہل تشیع کی جامع مسجد کو بھی دھماکوں سے تباہ کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز داعش کے جنگجووٴں نے موصل میں پیغمبر حضرت دانیال علیہ السلام کے مزار کو بھی دھماکوں سے تباہ کر دیا، بدھ کے روز مغربی موصل میں امام یحییٰ ابو القاسم کے مزار کو بھی دھماکا خیز مواد رکھ کر تباہ کیا گیا۔واضح رہے کہ داعش کے جنگجووٴں نے جون کے اواخر میں عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موصل سمیت کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد مسلسل مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :