ایران میں خودکشی کے واقعات میں 13 فیصد اضافہ ہوگیا ،تین ماہ میں 191 افراد کی موت کا سبب خودکشی بنی

منگل 12 اگست 2014 05:26

تہران (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء)ایران میں فصلوں کو کیڑے مکوڑوں سے بچانے کے لیے استعمال کی جانے والی "کرم کش" ادویات کو بڑے پیمانے پر خوکشی کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے جس کے بعد ملک بھر میں خودکشی کے واقعات میں 13 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق آٹھ اگست کو تہران فورینزک میڈیکل کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرم کش گولیاں کھانے سے چند ماہ کے دوران خودکشی کے واقعات میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی 'فارس' کے مطابق زیادہ تر خودکشی کے واقعات چاول کی فصل کو کیڑوں سے بچاوٴ کے لیے استعمال ہونے والی گولیوں کے کھانے سے رونما ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے تین ماہ میں کیڑے مار گولیاں کھانے سے 112 مردوں اور 79 خواتین کی موت ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

ان میں مرکزی شہر تہران سب سے آگے ہے جہاں کیڑے مار گولیوں سے 89 افراد نے خودکشی کی۔

اس کے بعد مازندان میں 30 اور گیلان میں 19 واقعات پیش آئے ہیں۔

زہریلی ادویات اور اس کے علاج کے ماہر ایرانی ڈاکٹر غلام علی جعفری نے خبر رساں ایجنسی 'مہر' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فصلوں کو کیڑوں سے بچانے کے لیے مختلف زہریلی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں دھان کی فصل کے لیے استعمال ہونے والی گولیاں نہایت مہلک ثابت ہوتی ہیں۔ دیگر فصلوں کی گولیاں کھانے سے 99 فی صد افراد کے بچ جانے کا امکان ہوتا ہے جب کہ چاول کی فصل کے لیے تیارہ کردہ زہریلی دوائی کے استعمال سے انسان کا زندہ بچنا محال ہے۔

یہی وجہ ہے کہ زندگی سے چھٹکارا پانے کے لیے انہی گولیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر کے تمام میڈیکل اسٹوروں سے چاول کی فصل کے بچاوٴ کی تمام ادویات فوری طور پر اٹھائے اور اس کی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ کرے تاکہ ہرکوئی اسے خرید بھی نہ سکے۔خیال رہے کہ ایران میں فصلات کو کیڑے مکوڑوں اور حشرات الارض سے بچاوٴ کی ادویات عام میڈیکل اسٹوروں پر نہ صرف دستیاب ہیں بلکہ نہایت سستی بھی ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس نوعیت کی زہریلی ادویات پر کوئی کنٹرول بھی نہیں۔ فورینزک میڈیکل کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چھ سال کے دوران کیڑے مار ادویات کی مدد سے 2000 افراد خود کشی کر چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :