افتخار چوہدری، رمدے،ریاض کیانی اور نجم سیٹھی انتخابی دھاندلی کے کردار ہیں، عمران خان ،نواز شریف سے وکٹری سپیچ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے کرائی،عینی شاہد نے بتایا کہ سعد رفیق کے گھر میں ووٹوں کے ڈبے پہنچائے گئے،اطلاعات تھیں کہ میچ فکس ہو رہا ہے مگر ہم نے چیف جسٹس پر اعتماد کیا کہ وہ کس کے لئے بیٹھے ہیں مگر معلوم نہ تھاکہ وہ کس کی طرف سے بیٹنگ کریں گے،پریس کانفرنس

منگل 12 اگست 2014 05:36

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ مئی 2013کے انتخابات میں دھاندلی کی چار اہم کردار تھے جن میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کردار سب سے اہم تھا اور باقی تین کرداروں میں جسٹس (ر) خلیل الرحمن رمدے،نجم سیٹھی اور جسٹس (ر) ریاض کیانی شامل تھے، انتخابات کے دوران ہر حلقے میں 60سے ستر ہزار ووٹ جعلی کاسٹ ہوا ہے اور صرف کی پنجاب کی پانچ ڈویژنوں میں اضافی بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے، عینی شاہد نے بتایا کہ سعد رفیق کے گھر میں ووٹوں کے ڈبے پہنچائے گئے جسے مناسب وقت پر سامنے لایا جائے گا،پہلے سے اطلاعات تھیں کہ میچ فکس ہو رہا ہے مگر ہم نے چیف جسٹس پر اعتماد کیا کہ وہ کس کے لئے بیٹھے ہیں مگر معلوم نہ تھاکہ وہ کس کی طرف سے بیٹنگ کریں گے،ریٹرننگ افسران کے موبائل فون سے سارا ریکارڈ مل جائے گا،ن لیگ نے جو بیلٹ پیپرز چھپوائے ان کا کاغذ ٹھیک نہیں تھا۔

(جاری ہے)

ن لیگ نے دھاندلی سے 68 لاکھ ووٹوں کو ڈیڑھ کروڑ کر لیا۔اگر نواز شریف کی جگہ ہوتا تو دوبارہ انتخابا ت کا حکم دے دیتا،چودہ اگست کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکتا اور اگر لانگ مارچ کے دوران کوئی گڑ بڑ ہوئی تو پورے ملک میں تباہی آئے گی جس کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔

موجودہ مسائل کا حل مارشل لاء نہیں نہ ہمارے مارچ کا مقصد مارشل لائے ہیں جو لو گ مارشل لاء کو مسائل کا حل سمجھ رہے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی صدر مخدوم جاوید ہاشمی، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری ، جہانگیر ترین، سیف اللہ نیازی و دیگر پارٹی راہنما بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس اس وقت شریف خاندان کی ذاتی ملازم بنی ہوئی ہے جو پوری طاقت کا استعمال کر رہی ہے مگر پولیس اور سرکاری نوکر یہ بات سن لیں کہ اگر کوئی گڑ بڑ ہمارے مارچ کے دوران نہ کی جائے وگرنہ اس سے بہت تباہی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا مارچ پر امن ہوگا اور آئینی ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات سے ایک ماہ قبل محکمہ تعلیم کے ایک لاکھ ملازمین کو شہباز شریف نے مستقل کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ محکمہ تعلیم کا کردار انتخابات میں بہت اہم ہوتا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتخابات میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد کا کردار انتہائی اہم تھا جنہوں نے ریٹرنگ افسران کے ذریعے دھاندلی کروائی اور ریٹرنگ افسران سے خطاب کرکے انہیں ہدایت جاری کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سونامی کے بعد ن لیگ تحریک انصاف سے خائف ہوگئی۔انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ جسٹس(ر) ریاض کیانی نے مزاحمت کرنے پر پنجاب کے الیکشن کمشنرکو کراچی ٹرانسفر کر دیا تھا اور انتخابا ت کے بعد چیئرمین نادرا طارق ملک کو حکومت نے ڈرا دھماکر ہٹایا اور ملک سے باہر جانے پر مجبور کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دھاندلی میں افتخار چودھر ی اور باقی کرداروں کے ساتھ ایک میڈیا گروپ نے بھی اہم کردار ادا کیا ۔

ان کرداروں پر انتخابا ت جیتنے کے بعد شریف برداران نے نوازشات کی بھرمار کی گئی ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ میر حاصل بزنجو نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے کہنے پر ارسلان افتخار کو بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کا وائس چیئرمین لگایا ، خلیل الرحمن رمدے کے صاحبزادے مصطفی رمدے کو قانون کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب لگایاگیا۔

عمران خان کا یہ بھی الزام ہے کہ بیورو کریسی نے انہیں بتایا کہ بتایا کہ میچ فکس ہونے جا رہا ہے لیکن انہیں چیف جسٹس پر اعتماد تھا ۔ عمران خان نے مزید کہا کہ انتخابات کی دھاندلی میں دوسرا رول جسٹس رمدے نے ادا کیا جنہوں نے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں چیف جسٹس بھی مدعو تھے اور اسی تقریب میں الیکشن سیل بنا۔

تیسرے کھلاڑی نجم سیٹھی تھے جنہوں نے اہم تبادلے کیے۔

انھوں نے کہا کہ پنجاب کے پانچ ڈویڑن میں اضافی بیلٹ پیپرز بھیجے گئے،ہمارے پاس عینی شاہد بھی موجود ہے جس نے رات کو خواجہ سعد رفیق کے گھر بیلٹ پیپرز کے باکس پہنچتے دیکھے ، مناسب وقت پر اس عینی شاہد کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ اگر گواہوں کو تحفظ دیا جائے تو ریٹرننگ افسر خود ہی انتخابا ت میں دھاندلیوں کے خلاف گواہ بن جائیں گے ، انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ اگر ریٹرننگ افسران کا موبائل ریکارڈ حاصل کیا جائے تو سارا ڈیٹا مل سکتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے دھاندلی سے 68 لاکھ ووٹوں کو ڈیڑھ کروڑ کیا جو ممکن نہیں ، ہر حلقے میں ساٹھ سے ستر ہزار اضافی ووٹوں کے ذریعے ایسا ممکن بنایا گیا۔ان کا یہ بھی الزام تھا کہ انتخابا ت کے آخری وقت پرائیویٹ لوگ جعلی ووٹ ڈالتے پکڑے گئے ۔ایک سوال کے جواب پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسران الیکشن کمیشن کے ماتحت نہیں تھے، یہی وجہ ہے کہ بھاری دھاندلی میں ان کا کردار اہم رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک جتنے بھی حلقے کھلے ہیں وہاں سے چالیس سے پچاس ہزار جعلی ووٹ سامنے آئے ہیں۔

نواز شریف کی تقریر کے حوالے سے عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ نواز شریف سے وکٹری سپیچ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے کرائی ہے، اور بعد میں رمدے کے بیٹوں کو نواز شریف نے نوازا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے نجم سیٹھی کو نوازا اور ان کا سارا ٹیکس بھی معاف کیا۔

لوگ اسی لئے ٹیکس نہیں دیتے کہ ان کے ٹیکس پر بادشاہ سلامت مغل اعظم بن کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ایک سوال کے جواب پر عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب ایڈمرل فصیح بخاری نے آصف زرداری کو خط لکھا کہ مجھے خوف ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی جا رہی ہے اور بہت بڑے میڈیا گروپ کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے گی اور اس میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بھی شامل ہیں۔

انور محبوب کو دھاندلی پر ایک سال کی توسیع دی گئی اور پھر دھند کا بہانہ بنا کر ووٹنگ کا ٹائم بڑھا دیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چودہ اگست کے سیلاب کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، آزادی مارچ پرامن اور آئین و قانون کے دائرہ کا ر میں ہوگا اگر حکومت نے مزاحمت کی تو حالات بہت زیادہ خراب ہو جائیں گے جس کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔ایک سوال کے جواب پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء موجودہ مسئلے کا حل نہیں اور نہ ہماری تحریک کا مقصد مارشل لاء لگوانا ہے جو لوگ مارشل لاء کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ، ماضی میں بھی مارشل لاء کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ۔