اسرائیل نے قبلہ اول سے متصل عارضی پل گرا دیا گیا،غزہ جنگ کے دوران تعمیر ہونے والے پر پل اردن نے احتجاج کیا تھا

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:48

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کی سمت سے غیر مسلموں اور یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول میں داخلے کے لیے بنایا گیا لکڑی کا عارضی پل اردن کے احتجاج کے بعد مسمار کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مراکشی دروازے کے سامنے بنائے گئے لکڑی کے پل کا افتتاح حال ہی میں کیا گیا تھا جس پر اردنی حکومت نے سخت احتجاج کیا اور اسے فوری طور پر گرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

لکڑی کا یہ پل ایک جانب مشرقی بیت المقدس میں دیوار گریہ اور دوسری جانب مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو ملاتا تھا۔ اس کا افتتاح اس وقت کیا گیا تھا جب اسرائیل، غزہ کی پٹی پر حملوں میں مصروف تھا۔

خیال رہے کہ سنہ 1994ء میں اردن اور اسرائیل کے درمیان طے پائے امن معاہدے کی رو سے عمان کو بیت المقدس کے تمام مقدس مقامات کا سر پرست تسلیم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اردن کی اجازت کے بغیر مسجد اقصیٰ کے پہلو میں کسی بھی قسم کی تعمیرات اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اردنی حکومت نے مراکشی دروازے کے سامنے یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول تک رسائی کے لیے لکڑی کا پل بنانے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے فوری طور پر مسمار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیل کی ایک غیر سرکاری این جی او "عیمق شافیہ" سے وابستہ ماہر آثار قدیمہ یونتان مزراحی کا کہنا ہے کہ مراکشی دروازے کے سامنے لکڑی کا پل اردنی محکمہ اوقاف و مذہبی امور کے مشورے کے بغیر بنایا گیا تھا، جسے عمان کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے گرانے کا حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے مراکشی دروازے اور دیوار گریہ کو باہم ملانے کے لیے لکڑی کے ایک پل کا منصونہ سنہ 2007ء میں شروع کیا تھا تاہم عالم اسلام کی جانب سے اس پر احتجاج کے بعد کام روک دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :