کراچی، صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو اور بلاول ہاؤس کے باہر دھرنا دیئے اساتذہ کے درمیان مذاکرات ناکام ،مظاہرین کی بلاول ہاؤس کی طرف پیش قدمی ،لاٹھی چارج سے کئی مظاہرین زخمی ، تین خواتین سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ،مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کابھی استعمال

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء) صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو اور بلاول ہاؤس کے باہر دھرنا دیئے اساتذہ کے درمیان مذاکرات ناکام ،مذکرات کی ناکامی کے بعد مظاہرین کی بلاول ہاؤس کی طرف پیش قدمی جس کو روکنے کیلئے پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی جبکہ تین خواتین سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے واٹر کینن کابھی استعمال کیا ۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلاول ہاؤس کے باہر دو سال سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث اساتذہ کا کئی روز سے دھرنا جاری ہے ۔تاہم جمعرات کے روز صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑوکی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے بلاول ہاؤس کے باہر کھڑی روکاوٹوں کو ہٹا کر بلاول ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوگیا پولیس نے مظاہرین کو بلاول ہاؤس سے دور رکھنے کیلئے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں مظاہرے میں شریک متعدد خواتین اور مرد زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر ووٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا جس سے مظاہرین منتشر ہوگئے پولیس نے تین خواتین اساتذہ سمیت متعدد مرد اساتذہ کو بھی حراست میں لے لیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس سے قبل مظاہرین سے مذاکرات کیلئے صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو اور انکے کوڈینیٹر اعجاز جو نیجو نے مظاہرین سے بات کی اور ان سے کہا کہ محکمہ تعلیم میں غیر قانونی طور پر ساڑھے سات ہزار بھرتیاں کی گئی ہیں لہذا ہم ان بھرتیوں کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے البتہ محکمہ تعلیم میں پندرہ سو اسامیاں خالی ہیں اور ان اسامیوں پر ان افراد کو رکھا جائے گا جو این ٹی ایس ٹیسٹ میں کامیاب ہونگے جس پر مظاہرین کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی اور صوبائی وزیر تعلیم کے کوآرڈینیٹر اعجاز جونیجو کی گاڑی پر حملہ کر کے گاڑی کے شیشے توڑ ڈالے اور اس کے بعد مظاہرین نے بلاول ہاؤ س کی طرف جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا البتہ پولیس کی بھاری نفری نے بلاول ہاؤس کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے رکھا ہے ۔