دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی ہے لیکن ہم دھرنوں میں پھنسے ہوئے ہیں،نواز شریف،مشکل کی اس گھڑی میں سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،ہمیں ان دھرنوں سے نکل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا چاہیے،جاں بحق ہونے والے خاندان فی کس 10 لاکھ امداد دیں گے،آزادکشمیر کے بجٹ سمیت تمام فیصلے اسلام آباد میں نہیں بلکہ مظفرآباد میں ہونے چاہئیں ،وزیراعظم کا حویلی میں سیلاب متاثرین سے خطاب،حویلی میں یونیورسٹی کے قیام اور اسلام آباد سے مظفر آباد ٹرین منصوبہ کا اعلان

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:50

حویلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی ہے لیکن ہم دھرنوں میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ہمیں ان دھرنوں سے نکل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا چاہیے۔جاں بحق ہونے والے خاندان فی کس 10 لاکھ امداد دیں گے، پاکستان منفی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا،مثبت اور تعمیری سیاست ہونی چاہیے،آزادکشمیر کے بجٹ سمیت تمام فیصلے اسلام آباد میں نہیں بلکہ مظفرآباد میں ہونے چاہئیں ۔

جمعرات کو یہاں سیلاب متاثرین سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے حویلی میں یونیورسٹی کے قیام اور اسلام آباد سے مظفر آباد ٹرین کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور آزاد کشمیر میں آنے والے سیلاب سے کافی حد تک تباہی ہوئی جس پر بے حد افسوس سے مشکل اس گھڑی میں سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔

(جاری ہے)

مخیر حضرات سے بھی اپیل ہے کہ وہ بھی مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے بھائیوں کی امداد کریں ۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب میں جاں بحق ہونے والوں کے خاندان کو فی کس 10 لاکھ معاوضہ دے رہے ہیں بلکہ یہ معاوضہ نہیں امداد ہے جتنا بھی دیں وہ کم ہے ۔حکومت سیلاب متاثرین کے دکھ کم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ سیلاب اس قدر ناگہانی تھا کہ پاکستانی حکام کو اس سے بچاوٴ کی مہلت ہی نہ ملی، وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اورآزاد کشمیر کوایک دوسرے کے مزید قریب آنا چاہیے، دھرنوں سے فرصت ملتے ہی آزاد کشمیر کی ترقی پر پوری توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد وہ خود چل کر آزاد کشمیر آئیں گے، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی طرح آزاد کشمیر سے متعلق فیصلے بھی اسلام آباد کے بجائے وہیں ہونے چاہئیں۔ اس خوبصورت علاقے کو ایک مثالی خطہ بننا چاہئے،یہاں صنعتیں لگیں، زراعت اور سیاحت کو فروغ ملے۔

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہماری ترقی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے،ملک میں مثبت سیاست ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان منفی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے لیکن ہمیں دھرنوں کے علاوہ کوئی سیاست نہیں آتی۔آزاد کشمیر حکومت کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ نقصان کا جائزہ لیں ۔بنیادی سہولیات کی فراہمی میں وفاقی حکومت آزاد کشمیر حکومت کی مدد کرے گی ۔

وفاقی حکومت سڑکوں کی تعمیر کے لئے فنڈز فراہم کرے گی ۔اسلام آباد میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بند سڑکیں کھولنے کا کہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان منفی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔پاکستان میں مثبت اور تعمیری سیاست ہونی چاہیے ۔دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی ہے لیکن ہم دھرنوں میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ہمیں ان دھرنوں سے نکل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کا بجٹ اسلام آباد کی بجائے مظفر آباد میں منظور ہونا چاہیے ۔صوبوں سے متعلق فیصلے صوبوں میں ہونے چاہئیں۔دھرنوں سے فرصت ملنے کے بعد مظفر آباد جاؤں گا۔ آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لئے بار بار مظفر آباد اور آزاد کشمیر کا دورہ کرتا رہوں گا ۔آزاد کشمیر میں جلد از جلد ہسپتال تعمیر کریں گے ۔خواہش ہے کہ آزاد کشمیر کا خطہ ترقی کی مثال چاہتا ہوں ۔یہاں صنعتیں لگیں،سیاحت کو فروغ حاصل ہو،ذاتی طور پر آزاد کشمیر کی ترقی میں دلچسپی لے رہا ہوں ۔وزیر اعظم نے حویلی میں یونیورسٹی کے قیام اور اسلام آباد سے مظفر آباد ٹرین چلانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔