غریب لوگوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مدد دی جار ہی ہے،سندھ حکومت،قیمتوں پر کنٹرول کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی گئی ہیں،11سو پرائس مجسٹریٹ تعینات کئے ہیں جو بازاروں میں جا کر نرخ چیک کرتے ہیں، سستے اور سہولت بازاربھی لگائے گئے ہیں،پنجاب حکومت کی رپورٹ،اڑھائی کروڑ آبادی کے شہر کراچی میں صرف 74ہزار افراد کو رقم فراہم کی گئی جو نہ ہونے کے برابر ہے،جسٹس انور ظہیر جمالی،عدالت نے وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز کو آئندہ سے پیشی سے استثنیٰ دیدیا

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)سپریم کورٹ کو سندھ حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ غریب لوگوں کو امداد کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مدد دی جار ہی ہے جبکہ پنجاب حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ قیمتوں پر کنٹرول کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ان کی ایک نگران کمیٹی بھی ہے اور صوبہ بھر میں 11سو پرائس مجسٹریٹ تعینات کئے ہیں جو بازاروں میں جا کر نرخ چیک کرتے ہیں جبکہ سستے اور سہولت بازاربھی لگائے گئے ہیں جبکہ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ اڑھائی کروڑ آبادی کے شہر کراچی میں صرف 74ہزار افراد کو رقم فراہم کی گئی ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے،عدالت وفاق اور صوبوں کی رپورٹس کا جائزہ لے گی اور دیکھے گی کہ اقدامات کتنے شفاف اور موثر ہیں۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کو آٹا سمیت دیگر ضروری اشیاء کی سستے داموں فراہمی کے کیس کی سماعت کی تو چاروں صوبائی لاء افسران کے علاوہ وفاقی سیکرٹری تحفظ خوراک سیرت اصغر کے علاوہ صوبائی سیکرٹری خوراک پیش ہوئے ،عدالت نے ان افسران کو آئندہ سے پیشی سے استثنیٰ دیدیا۔

(جاری ہے)

پنجاب،بلوچستان اور سندھ کی جانب سے پیش رفت پر مبنی رپورٹس جمع کرائی گئیں جبکہ خیبر پختون خواہ پہلے ہی اپنی رپورٹ داخل کراچکا ہے۔

سندھ کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شفیع محمد چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ اشیاء خوردو نوش کی سستے داموں فراہمی کیلئے مستحقین کو سبسڈی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت دی جارہی ہے ، کراچی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 74ہزار افراد کو ایک کروڑ 20لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ اڑھائی کروڑ آبادی کے شہر میں صرف 74ہزار افراد کو رقم فراہم کی گئی ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔

شفیع چانڈیو نے کہاکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ رقم انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کے مطابق تقسیم کی جائے اس لئے اس عدالتی حکم کے تحت تقسیم کی گئی ہے ۔جسٹس جمالی نے کہاکہ عدالت دیکھے گی کہ کس ضلع کی کتنی آبادی ہے اور اس کو کتنے پیسے مل رہے ہیں یہ نہیں ہو گا کہ دس لاکھ آبادی کے شہر میں ایک لاکھ لوگوں کو رقم دی جائے ،شفیع چانڈیو نے کہا کہ اس کیلئے پروگرام کے افسران کو طلب کر کے پوچھا جائے کیونکہ پروگرام کے میکنزم سے متعلق انہیں زیادہ معلومات نہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی ہیں جن کو نرخوں کی نگرانی اور نظرثانی کا اختیار دیا گیا ہے ،جسٹس جمالی نے کہاکہ یہ یقین کیسے کریں کہ کمیٹیاں صحیح کام کریں گی جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے ڈسٹرکٹ کمیٹیوں کی نگرانی کیلئے ان کے اوپرایک نگران کمیٹی بھی بنائی ہے جس کے دو اجلاس بھی ہو چکے ہیں اس کے علاوہ اشیاء خوردو نوش کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو طلب و رسد کو مساوی رکھنے کا کام بھی کرے گی ،اس کے علاوہ صوبہ بھر میں 11سو پرائس مجسٹریٹ تعینات کئے ہیں جو بازاروں میں جا کر نرخ چیک کرتے ہیں اس کے علاوہ چھوٹے بڑے شہروں میں سہولت بازار قائم کئے گئے ہیں جبکہ لوگ قیمتوں میں ناجائز اضافہ کے حوالے سے براہ راست ڈی سی او کو شکایت کر سکتے ہیں اس کیلئے ٹال فری فون نمبر دیئے گئے ہیں ۔