بحرین، سکیورٹی فورسز کے خلاف متنازعہ ٹوئٹ پر سرگرم کارکن گرفتار

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:24

دبئی، متحدہ عرب امارات(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء)بحرین کی پولیس نے گزشتہ روز سکیورٹی فورسز کے لئے جارحانہ خیال کئے جانیوالے ٹوئیٹر پر چسپاں کیے جانیوالے ریمارکس کے بارے میں پوچھ گچھ کے بعد انسانی حقوق کے سرگرم کارکن نبیل رجب کو حراست میں لے لیا ہے ، یہ بات وزارت داخلہ نے بتائی ہے۔رجب نے پوچھ گچھ کے درمیان اعتراف کیا کہ وہ اس کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر تحریر کئے جانیوالے ریمارکس کا ذمہ دار ہے ، وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے عام عدالتی کارروائی کے لئے حوالے کرنے کی غرض سے قانونی اقدامات کئے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ رجب نے اپنے ٹوئیٹس میں سرکاری اداروں کی توہین کی ہے۔اتوار کو تحریر کئے جانیوالے ایک ٹوئیٹ میں رجب نے بحرینیوں پر الزام لگایا کہ مبینہ طور پر شام میں اسلام پسند انتہا پسندوں میں شامل ہونیوالے بحرینی باشندے اصل میں سنی العقیدہ اقتدار والی سلطنت کی سکیورٹی فورسز کے ارکان ہیں ۔

(جاری ہے)

دولت اسلامی کے جہادی گروپ کے لئے استعمال کئے جانیوالے ایک الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے نے تحریر کیا کہ دہشت گردی اور شام و عراق میں دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنیوالے بحرین کے باشندے سکیورٹی اداروں سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ ادارے پہلے نظریاتی پرورش کنندگان ہیں ۔

رجب ، جو کہ انسانی حقوق کے لئے بحرین مرکز کے سربراہ ہیں، کو غیر قانونی احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے پر دو سال قید کی سزا بھگتنے کے بعد مئی میں رہا کیا گیا تھا۔انسانی حقوق کے سرگرم اس کارکن نے مارچ2011ء میں برسراقتدار الخلیفہ فیملی کے خلاف شیعوں کی قیادت میں مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے بعد حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی تھی۔بحرین میں اب بھی اکا دکا احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں جو کہ اکثر پولیس کے ساتھ جھڑپوں پر منتج ہوتے ہیں۔