بھارت میں صفائی مہم شروع، مودی نے بھی جھاڑو لگایا، مودی نے گاندھی کے یوم پیدائش پر صفا ئی مہم کا آغاز کرتے ہوئے اگلے پانچ برسوں کے دوران ملک بھر سے گندگی مٹانے کا عہد بھی کیا ، ملک بھر کے تقریباً 40 لاکھ سرکاری ملازمین اور سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے لاکھوں طالب علم صفائی کرتے نظر آئے،تمام سرکاری ملازمین کو جمعرات کی صبح نو بجے تک دفتر پہنچنے اور سال میں کم سے کم 100 گھنٹے یعنی فی ہفتہ دو گھنٹے صفائی کے لیے دینے کی ہدایت

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء) بھارت میں صفائی مہم کا آ غا ز کر دیا گیا، وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کے والمیکی نگر پہنچ کر جھاڑو لگایا اور حفظان صحت کی مہم کی باقاعدہ شروعات کی ، بھا رتی میڈیا کے مطا بق ملک بھر کے تقریباً 40 لاکھ سرکاری ملازمین اور سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے لاکھوں طالب علم رواں برس دو اکتوبر کو جھاڑو لے کر اپنے دفاتر اور اسکولوں کی صفائی کرتے نظر آئے۔

یہ لوگ اپنے احاطے کے بیت الخلاء کی صفائی بھی کریں گے۔اس مہم میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی حصہ لے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کے والمیکی نگر پہنچ کر جھاڑو لگایا اور حفظان صحت کی مہم کی باقاعدہ شروعات کی۔انھوں نے جھاڑو لگانے کے بعد خود سے کوڑا بھی اٹھایا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی حکومت کی صاف بھارت مہم کا آغاز ہو گیا۔ انھوں نے وہاں موجود صفائی ملازمین کی ٹوپیوں پر آٹوگراف بھی دیئے۔

وزیر اعظم نے والمیکی نگر واقع پولیس تھانے اچانک پہنچ کر صفائی کا جائزہ بھی لیا۔یوم آزادی کے اپنے خطاب میں نریندر مودی نے لال قلعے سے کہا تھا، ’آزادی کے اتنے سالوں کے بعد بھی، کیا ہم اس گندگی میں رہنا چاہتے ہیں؟ کیا ہمیں اسے دور نہیں کر سکتے ہیں؟‘دو اکتوبر مہاتما گاندھی کا یومِ پیدائش ہے۔ صفائی اور حفظان صحت کا گاندھی بہت خیال رکھتے تھے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گاندھی کے یومِ پیدائش پر بھارت مہم کا آغاز کرتے ہوئے اگلے پانچ برسوں کے دوران ملک بھر سے گندگی مٹانے کا عہد کیا ہے۔ ان کے الفاظ میں، ’اگلے پانچ سالوں میں ہمارے گاوٴں، شہر، گلیاں، اسکول، مندر اور ہسپتالوں میں کہیں گندگی نظر نہیں آئے گی۔‘ملک کے تمام بڑے اخبارات میں سرکاری اشتہارات دیے گئے ہیں، جس میں عام لوگوں سے بڑی تعداد میں باہر نکل کر اس مہم میں حصہ لیینہ کی اپیل کی گئی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق تمام سرکاری دفاتر میں جھاڑو، ڈسٹر اور ردی کی ٹوکری بڑے پیمانے پر خریدے گئے ہیں لیکن بھارتی سرکاری ملازمین اس مہم سے خوش نہیں ہیں۔تمام سرکاری ملازمین کو جمعرات کی صبح نو بجے تک دفتر پہنچنے کو کہا گیا۔ ان لوگوں کو سب سے پہلے صفائی کا عہد لینا ہے کہ سال میں کم سے کم 100 گھنٹے یعنی فی ہفتہ دو گھنٹے صفائی کے لیے دینے ہوں گے۔

اس کے بعد یہ تمام جھاڑو لے کر صفائی میں لگ جائیں گے۔ ثبوت کے طور پر، صفائی کے پہلے اور بعد کی تصویر لی جائے گی۔ویسے اس سال جمعہ سے ہی لمبی تعطیلات والا ہفتے شروع ہو رہا ہے۔ جمعہ سے دسہرہ کی چھٹی ہے جبکہ پیر کو عید ہے۔ ایسے میں تمام ملازمین کو جمعرات کو دفتر بلانا کئی ملازمین کو کھٹک رہا ہے۔

ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا، ’بہت سے لوگوں نے بہت پہلے ہی اپنی چھٹیاں پلان کی ہوئی تھیں۔

ان لوگوں نے ایڈوانس میں پرواز کی بکنگ اور ٹرین کے ٹکٹ بھی لے لیے تھے لیکن اب سب کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ آپ تبھی چھٹی لے سکتے ہیں جب آپ کے گھر میں کسی کی موت ہو جائے۔‘حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد کھلے میں رفع حاجت کی روایت کو ختم کرنا ہے۔ ملک کی آدھی آبادی کو بیت الخلا کی سہولت نہیں ملتی۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اگلے پانچ سال کے دوران ملک کے ہر اسکول اور ہر گھر میں بیت الخلا کا وعدہ کیا ہے۔

اس میں اندازاً 620 ارب روپے کا خرچ آئے گا۔ حکومت نے اس کے لیے ابھی 14.60 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا ہے اور اسے امید ہے کہ باقی کی رقم کارپوریٹ، بین الاقوامی اداروں اور دیگر جگہوں سے اکٹھے کر لیے جائیں گے لیکن صرف بیت الخلا بنانے سے بھارت بدلے گا نہیں بھارت کو دنیا کے سب سے گندے ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے۔دہلی، ممبئی اور کلکتہ جیسے تمام میٹروپولیٹن گندگی سے اٹے نظر آتے ہیں۔

روزانہ کروڑوں میں گندگی دریاوٴں میں بہہ کر جا رہی ہیں۔ زیادہ تر بھارتی شہری گلیوں میں، پارکوں میں گندگی پھیلانے سے پہلے ایک بار بھی نہیں سوچتے۔تو سوال یہ ہے کہ سرکاری ملازمین اور اسکول بچوں سے جھاڑو لگوا یار مودی بھارت کو صاف بنا دیں گے۔ اس سوال کے جواب میں کئی ناقدین کہتے ہیں، یہ قدم علامتی ہے یا کہیں پبلسٹی سٹنٹ سے زیادہ نہیں۔اگرچہ بعض کو امید بھی ہے۔ سول سوسائٹی میگزین کے پبلیشر امیش کہتے ہیں، ’یہ پبلسٹی سٹنٹ نہیں ہے، مجھے لگتا ہے کہ مودی واقعی ملک سے گندگی مٹانا چاہتے ہیں۔‘ انھیں بھروسہ ہے کہ جمعرات کو ٹی وی پر لاکھوں لوگوں کو جھاڑو لگاتے دیکھ کچھ لوگوں پر ہی سہی، اثر تو پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :