طاہرالقادری عمران خان کی طرف سے مشورے کے بغیر جلسے شروع کرنے پر مایوس ،سیاسی جماعت کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کافیصلہ، عوامی تحریک کے سربراہ آئندہ انتخابات میں ایم کیوایم ،مسلم لیگ ق اورسنی اتحادکونسل کے علاوہ اتحادبین المسلمین سے مل کرحصہ لیں گے

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:14

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری آئندہ انتخابات میں ایم کیوایم ،مسلم لیگ ق اورسنی اتحادکونسل کے علاوہ اتحادبین المسلمین سے مل کرحصہ لیں گے ،ڈاکٹرطاہرالقادری نے یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کادھرنوں سے اٹھ کرمختلف مقامات پران سے صلاح مشورے کئے بغیرملک کے مختلف شہروں میں جلسے کرنے کاجوسلسلہ شروع کیاہے اس سے مایوس ہوکرسیاسی جماعت کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کافیصلہ کیاہے ،ڈاکٹرطاہرالقادری نے اپنی جماعت کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما،سنی اتحادکونسل ،اتحادبین المسلمین اورایم کیوایم کی مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعدکیا،ڈاکٹرطاہرالقادری نے فیصلہ کیاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جہاں جہاں جلسے کریں گے انہی شہروں میں وہ بھی جلسے کرکے عوام کواپناہمنوابنائیں گے ،اس سلسلے میں عیدکے فوری بعد12فیصل آبادکے اقبال پارک دھوبی گھاٹ اور19اکتوبرکویادگارپاکستان لاہورمیں جلسے کرنے کافیصلہ کیاہے اورلاہورکے جلسے میں ہی آئندہ کے ملک کے بھرمیں جلسوں کے پروگرام کاشیڈول جاری کیاجائیگا،طاہرالقادری نے اپنی جماعت کے سرکردہ رہنماوٴں اوردیگراپنے ہم نواسیاسی جماعتوں کے قائدین کوبتایاکہ عمران خان نے ان کے ساتھ بے وفائی کی ہے کیونکہ معاہدے کے مطابق عمران خان اوران کادھرنااس وقت تک جاری رہناتھاجب تک وزیراعظم نوازشریف استعفیٰ دینے کے علاوہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوجاتیں مگرعمران خان نے ان کے مشورے کے بغیرخودہی ان کی جماعت پاکستان عوامی تحریک اورمنہاج القرآن کے کارکنوں کواستعمال کرکے اپنی وزارت عظمیٰ کیلئے راہ ہموارکرناشروع کردی جوان کیلئے کسی بھی صورت ناقابل قبول ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری طرف خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان سنی اتحادکونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامدرضاکے حقیقی تایااورگدی نشین محدث اعظم صاحبزادہ فیضل رسول رضوی اوران کے بیٹے فیض رسول رضوی اوردیگرتحریک اہلسنت کے 350علماء نے اسلام آبادمیں طاہرالقادری کے دھرنے کوحرام قراردیتے ہوئے کہہ دیاہے کہ یہ دھرنے بیرونی اشاروں پرملکی حالات خراب کرنے کیلئے کئے جارہے ہیں تاکہ ملک میں افراتفری اورخانہ جنگی جیسے حالات پیداکئے جاسکیں ان حالات کودیکھتے ہوئے طاہرالقادری نے اپنی جماعت پاکستان عوامی تحریک کوسیاسی دائرے میں لانے کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابا ت میں جو ان کی جماعت کے مطابق 2016ء میں انعقادپذیرہوں گے ،اس میں بھرپورحصہ لیاجائیگااورملک بھرمیں قومی ،وصوبائی اسمبلیوں میں پاکستان عوامی تحریک ،متحدہ قومی موومنٹ ،پاکستان مسلم لیگ ق ،اتحادبین المسلمین ،پاکستان سنی اتحادکونسل کی مشاورت سے امیدوارکھڑے کریگی ۔

خبر رساں ادارے کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹرطاہرالقادری اوران کی جماعت کسی بھی صورت میں یہ نہیں چاہتی کہ آئندہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے قائدعمران خان کامیاب ہوں اورآئندہ بننے والی حکومت میں وہ وزیراعظم بن سکیں ،طاہرالقادری نے ایم کیوایم اوردیگرسیاسی جماعتوں کے علاوہ آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر)پرویزمشرف کے ساتھ مل کرانتخابات میں اپنی بھرپورقوت کامظاہرہ کرکے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ آئندہ پاکستان کے وزیراعظم بن سکیں اگریہ سیاسی کشمکش اسی طرح جاری رہی تواگرملک میں مڈٹرم یا2016ء میں انتخابات ہوتے ہیں تواس کافائدہ پاکستان تحریک انصاف اورعوامی تحریک کوپہنچنے کے بجائے پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کوپہنچے گا۔