صوبے بلدیاتی انتخابات سے جان چھڑانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں سپریم کورٹ ، کے پی کے نے حدبندی کرلی توبلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرارہے ہیں ،چیف جسٹس ناصرالملک ،اصل بات یہ ہے کہ صوبے الیکشن کرانا ہی نہیں چاہتے،قول و فعل میں تضاد ہے،کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔جسٹس اعجاز افضل کے ریمارکس

جمعہ 3 اکتوبر 2014 07:56

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء )سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر تین صوبوں سے پندرہ روز میں جواب طلب کرلیاہے جبکہ سپریم کورٹ نے کہاہے کہ صوبے بلدیاتی انتخابات سے جان چھڑانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں ،چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خیبرپختونکوا نے حلقہ بندیاں کرلیں، بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتیایا کہ حد بندی کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیا گیا تھا جس کے باعث انتخابات نہیں کرائے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی فیصلے کی تشریح نہ کریں۔

(جاری ہے)

قانون سازی کی مہلت سندھ اور پنجاب کو دی گئی تھی۔

عدالتی فیصلہ خیبر پختونخواہ کیلئے نہیں تھا۔ آپ کی بات مان لیں تو بلوچستان کا الیکشن کالعدم قرار پائے گا۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ اصل بات یہ ہے کہ آپ الیکشن کرانا ہی نہیں چاہتے۔قول و فعل میں تضاد ہے۔کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تاخیری حربوں سے بلدیاتی انتخابات سے جان چھڑائی جا رہی ہے۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے قانون کا مسودہ کل صوبائی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مسودہ چار ماہ سے مکمل ہے کابینہ کے سامنے کل پیش کیا جائے گا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت تیرہ اکتوبر تک ملتوی کردی