کیتھولک چرچ کا دعوی مسترد، تشنج کی ویکسین مہم مکمل طور پر محفوظ ہے ، بچوں کی جانیں بچائی جائیں گی ،کینیا کا اعلان

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 08:00

نیروبی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اکتوبر۔2014ء)کینیا نے ملک کے رومن کیتھولک چرچ کی جانب سے کئے جانیوالے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے جمعہ کے روز کہا ہے کہ تشنج کے مرض پر قابو پانے کے لئے ویکسین مہم مکمل طور پر محفوظ ہے اور اس سے بچوں کی جانیں بچائی جائیں گی ۔چرچ کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن سے خواتین کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔میڈیکل سروسز چیف نکولس موراگوری نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیٹنس ویکسین محفوظ ہے اور انجیکشن کے غلط اثرات کے خطرات اور ٹیٹنس کو خاموش قاتل قرار دینے سے متعلق خبردار کیا ۔

کینیا کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی رومن کیتھولک ہے اور بشپس کی جانب سے ویکسین پلانے کی حالیہ مہم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا جو رواں ہفتے شروع ہوئی تھی ۔جس سے یہ خدشات پیدا ہوئے تھے کہ انجیکشن سے بچنے والی خواتین اپنے بچوں کی زندگیوں کو خطروں میں ڈالیں گی ۔

(جاری ہے)

موراگوری نے کہاکہ مئوثر ویکسین موجود ہونے کے باوجود زچہ بچہ میں ٹیٹنس کئی جانیں لے رہا ہے ۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق کینیا دنیا میں ان چوبیس ممالک میں شامل ہے جنہوں نے زچہ بچہ میں ٹیٹنس کے مرض کوختم کرنے کے عالمی مقصد کو حاصل نہیں کیا ہے ۔نیروبی کے میڈیا میں رپورٹ کے مطابق بشپ پال کیریوکی ،جو کینیا میں چرچ کے ہیلتھ کمیشن کے سربراہ ہیں ، نے دعویٰ کیا ہے کہ ویکسین خواتین کو حاملہ ہونے سے روکتی ہے ۔کینیا نے 2001ء میں 41ملین افراد میں ٹیٹنس کے مرض کے خاتمے کے لئے پروگرام کا آغاز کیا تھا لیکن تقریباً ایک تہائی اضلاع میں ابھی تک اس مرض کے خطرات بے حد پائے جاتے ہیں۔؎

متعلقہ عنوان :